دم کے کلمات علمائے حق سے پوچھے جائیں
765۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دم کرنے سے منع فرما دیا تو
عمرو بن حزم کا خاندان رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے پاس دم (کرنے کا ایک کلمہ) تھا۔ ہم اس سے بچھو کے ڈسے ہوئے کو دم کرتے تھے اور آپﷺ نے اس دم سے منع فرما دیا ہے۔
سیدنا جابر ہی کہتے ہیں کہ انھوں نے وہ دم پیش کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:
((مَا أَرَى بَأْسًا، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَّنْفَعَ أَخَاهُ، فَلْيَنْفَعُهُ)) (أخرجه مسلم:2199)
’’میں ( اس دم میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ تم میں سے جو کوئی اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہوتو وہ ضرور اسے فائدہ پہنچائے۔‘‘
766۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالی عنہا سے فرمایا: ((مَا لِي أَرى أَجْسَامَ بَنِي أَخِي ضَارِعَةً تُصِيبُهُمُ الْحَاجَةُ))
’’کیا ہوا ہے، میں اپنے بھائی (جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ) کے بچوں کے جسم لاغر دیکھ رہا ہوں، کیا انھیں بھوکا رہنا پڑتا ہے؟“
انھوں نے کہا: نہیں لیکن انہیں جلد ہی نظر بد لگ جاتی ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا: ((اِرْقِیهم)) ’’انھیں دم کرو۔‘‘
سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ میں نے دم کے الفاظ آپ کے سامنے پیش کیے تو آپ ﷺنے
فرمایا: ((ارقِیْهمْ)) ’’انھیں (ان الفاظ سے) دم کردو۔‘‘ (أخرجه مسلم: 2198)
767۔ سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی حدیث (762) پہلے گزر چکی۔ ہے، اس میں نبی
اکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
((اعْرِضُوا عَلَىَّ رُقَاكُمْ)) ’’تم اپنے دم میرے سامنے پیش کرو۔‘‘ (أخرجه مسلم: 2200))