دعوت قبول کرنا

عنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ: رَدُّ السَّلَامِ ، وَعِبَادَةُ المَرِيضِ، وَاتَّبَاعُ الْجَنَائِزِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيْتُ الْعَاطِس (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب الجنائز، باب الأمر بإتباع الجنائزة، صحيح مسلم: كتاب السلام، باب من حق المسلم للمسلم رد السلام)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئےسنا کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں: سلام کا جواب دینا، مریض کی عیادت کرنا ، جنازہ میں شامل ہونا ، دعوت قبول کرنا، چھینک کا جواب دینا۔
عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : إِذَا دُعِىَ أَحَدُكُمْ إِلٰى طَعَامٍ فَلْيُجِبْ فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ، (أخرجه مسلم.)
(مسلم: كتاب النكاح، باب الأمر بإجابة الداعي إلى دعوة)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم کو کھانے کی دعوت دی جائے تو لازم ہے کہ دعوت قبول کرو، اگر چاہو تو کھا لو اور اگر چاہو تو ترک کر دو۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: بِئْسَ الطَّعَامُ طَعَامُ الْوَلِيْمَةْ يُدْعٰى إِلَيْهِ الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، فَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللهَ وَرَسُولَهُ (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب النكاح، باب الأمر بإجابة الداعي إلى دعوة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کھانوں میں سب سے برا کھانا ولیمہ کا وہ کھانا ہے جس میں صرف مالداروں کو بلایا جاتا ہے اور مسکینوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پس جو شخص دعوت میں نہ آئے تو اس نے اللہ تعالی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
تشریح:
اسلام نے دعوت قبول کرنے پر زور دیا ہے کیونکہ اس سے مسلمانوں میں آپس میں اظہار ہمدردی ہوتی ہے اور اجتماعیت اور تعلقات مستحکم ہوتے ہیں۔ دعوت قبول کرنا مسلمانوں کے حقوق میں سے ہے صرف نظر اس کے کہ دعوت دینے والا کون ہے؟ ایسے ہی مالدار کی دعوت قبول کرنا اور فقراء ومساکین کی دعوت سے اعراض کرنا بھی بہت بڑا عیب ہے اگر دعوت صرف مالداروں کے لئے ہو فقیروں کو نہ شامل کیا گیا ہو، شرعی امور کی رعایت نہ کی گئی ہو، شہرت اور ریا کاری مقصود ہو تو ایسی دعوت میں شرکت کرنا منع ہے۔ اللہ تعالی ہمیں دعوت دینے اور دعوت قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ دعوت میں غیر شرعی رسوم سے بچنا ضروری ہے۔
٭ دعوت قبول کرنا مسلمانوں کا ایک دوسرے پر حق ہے۔
٭ جس دعوت میں صرف مالدار ہوں وہ دعوت سب سے بری دعوت ہے۔
٭٭٭٭