دعا ہی اصل عبادت ہے اور غیر اللہ سے دعا کرنا شرک ہے

510 ۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((إِنَّ الدُّعَاءَ هُوَ الْعِبَادَة))

’’یقینًا دعا عبادت ہی ہے۔“

پھر آپ ﷺ نے درج ذیل آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠۝﴾ (المؤمن 60: 40)) (أَخْرَجَهُ أحمد: 18352،  18386، 18391، 18436، وأبوداؤد:1479)

’’اور تمھارے رب نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو، میں تمھاری دعائیں قبول کروں گا، بلاشبہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں، وہ بہت جلد جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔“

511۔  سیدنا ابن عباس  رضی اللہ تعالی عنہ سے یہ الفاظ منقول ہیں: (أَفْضَلُ الْعِبَادَةِ هُوَ الدُّعَاء) (أَخْرَجَهُ الحاكم: 490/1، 481، وصححه ووافقه الذهبي)

’’ بہترین عبادت دعا ہی ہے۔‘‘

512۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ لَّا يَدْعُو اللهَ يَغْضَبْ عَلَيْهِ)) (أَخْرَجَهُ الحاكم: 490،491/1 وصححه ووافقه الذهبي)

’’جو شخص الله عز وجل سے دعا نہیں کرتا تو اللہ تعالی اس پر غضب ناک ہوتا ہے۔‘‘

513۔  سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا:

(مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللهِ نِدًّا دَخَلَ النَّارَ) (أَخْرَجَهُ البُخَارِي:4497، 6683)

’’جس شخص نے اللہ کے سوا کسی اور کو اس کا شریک بنایا اور اسی حالت میں مر گیا تو وہ سیدھا دوزخ میں جائے گا۔‘‘

توضیح و فوائد:  نماز، روزہ اور حج وغیرہ کی طرح دعا بھی عبادت ہے۔ جس طرح غیر اللہ کے لیے نماز حرام ہے، اسی طرح غیر اللہ سے دعا کرنا بھی شرک ہے کیونکہ یہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کا حق ہے کہ اس سے مانگا جائے۔ کسی سے دنیا کی کوئی چیز مانگنا، جس کا وہ اختیار رکھتا ہے، جائز ہے، مثلاً:  بیٹا باپ سے پیسے مانگتا ہے تو یہ شرک نہیں ہوگا کیونکہ پیسے دینے کا اختیار باپ کے پاس ہے۔ لیکن اگر کوئی کسی ڈاکٹر یا حکیم سے یہ کہے کہ مجھے صحت عطا کر دے تو یہ امر بالکل ناجائز ہوگا کیونکہ صحت دینے کا اختیار اللہ کے پاس ہے۔ ایسی دعا ئیں صرف اللہ تعالیٰ ہی سے کرنی چاہئیں۔

514۔ سیدنا عمران بن حصین  رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے میرے باپ سے پوچھا:

((يَا حُصَيْنُ! كَمْ تَعْبُدُ الْيَوْمَ إِلٰهًا؟)) ’’ آج کل تم کتنے معبودوں کی پوجا کرتے ہو؟“

میرے باپ نے جواب دیا: سات کی، چھ زمین میں ہیں اور ایک آسمان میں ہے، آپ ﷺنے فرمایا:

((فَأَيُّهُمْ تَعُدُّ لِرَ غُبَتِكَ وَرَهْبَتِكَ))

’’تم ان میں امید اور خوف کس سے وابستہ کرتے ہو؟‘‘

انھوں نے کہا: اس سے جو آسمان میں ہے، آپ ﷺنے فرمایا:

((يَا حُصَيْنُ:  أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَسْلَمْتَ عَلَّمْتُكَ كَلِمَتَيْنِ تَنْفَعَاتِكَ ».

اے حصین! اگر تم مسلمان ہو جاؤ تو میں تمھیں دو بول سکھاؤں گا جو تمھارے لیے نفع بخش ہوں گے۔“

 جب حصین مسلمان ہو گئے تو انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے وہ دو بول سکھائے جن کا میرے ساتھ وعدہ کیا تھا تو  آپ ﷺ نے فرمایا: ((قُلْ: اَللّٰهمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِ نَفْسِي)) ( أَخْرَجَهُ الترمذي 3483، بإسناد ضعيف، ففيه شبيب بن شيبة لين، والحسن لم يسمع من عمران ابن حصين)

’’کہو: اے اللہ! میری رشد و ہدایت میرے دل میں ڈال دیجیے اور مجھے میرے نفس کے شر  سے بچائیے۔‘‘

515۔  سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ  میرے پاس سے گزرے اور میں اپنی دو انگلیاں اٹھائے دعا کر رہا تھا تو آپﷺ نے فرمایا: (( أَحِّدْ أَحِّدْ)) ’’ ایک انگلی سے اشارہ کرو، ایک انگلی سے اشارہ کرو۔‘‘( أخرجه أبو داود: 1499، والترمذي: 3557.)

 اور انگشت شہادت سے اشارہ فرمایا۔

توضیح و فوائد:  اللہ تعالی سے مانگنے کے لیے وہ آداب ملحوظ رکھنے ضروری ہیں جو ہمیں شریعت نے بتائے ہیں۔ جس موقع پر مانگنے کا جو طریقہ شریعت نے بتایا ہے وہی اختیار کرنا ضروری ہے۔ مطلق دعا میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا قبولیت کا باعث ہے، تاہم شہادت کی انگلی کے اشارے سے بھی دعا کی جا سکتی ہے۔

516۔ سیدنا ابو ہریرہ  رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((يَخْرُجُ عُنْقُ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهُ عَيْنَانِ تُبْصِرَانِ، وَأُذُنَانِ تَسْمَعَانِ، وَلِسَانٌ يَنْطِقُ، يَقُولُ: إِنِّي وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ، وَبِكُلِّ مَنْ دَعَا مَعَ اللهِ إِلٰهًا آخَرَ، وَبِالْمُصَوِّرِينَ)) (أخرجه أحمد:8430، والترمذي:  2574، والبيهقي في شعب الإيمان:6317)

’’قیامت کے دن (جہنم کی) آگ سے ایک گردن نکلے گی، اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے رہی ہوگی، دوکان ہوں گے جن سے وہ سن رہی ہوگی اور ایک زبان ہوگی جس کے ساتھ وہ گفتگو کرتی ہوگی، کہے گی: مجھے تین اشخاص پر مسلط کیا گیا ہے: ہر زبردست مغرور و متکبر اور سرکش شخص پر اور ہر اس شخص پر جس نے اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور کو بھی معبود (بنایا اور اسے ) پکارا اور تصویر کشی کرنے والوں پر۔ “

توضیح و فوائد: جس طرح اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور سے دعا کرنا شرک ہے، اسی طرح اللہ کے ساتھ دعا میں کسی اور کو شریک کرنا بھی شرک ہے اور اس کی سزا دوزخ کی آگ ہے۔

517۔  سیدنا  عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے  (سورہ بنی اسرائیل کی اس آیت کے متعلق) مروی ہے:

﴿أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ﴾

’’وہ لوگ جنھیں یہ (کافر) پکارتے ہیں، وہ خود اپنے رب کی طرف (کسی نیک عمل کا) وسیلہ ڈھونڈتے ہیں۔  (أخرجه البخاري: 4714 ومُسْلِمٌ:3030)

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: یہ (آیت) عربوں کے ایک ایسے گروہ کے بارے میں نازل ہوئی جو جنوں کے ایک گروہ کی عبادت کیا کرتے تھے۔ جنوں نے اسلام قبول کر لیا مگر انسان جو ان کی عبادت کیا کرتے تھے، انھیں پتہ تک نہ چلا۔ اس پر یہ آیت اتری:

﴿أولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُوْنَ يَبْتَغُوْنَ إِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ﴾  (بني إسرائيل 57: 17)

 ’’وہ لوگ جنھیں یہ (کافر) پکارتے ہیں، وہ خود اپنے رب کی طرف وسیلہ تلاش کرتے ہیں۔‘‘

 توضیح و فوائد:  کسی انسان یا جن کے وسیلے سے اللہ تعالی سے مانگنا جائز نہیں کیونکہ انسان یا جن چاہے کتنا ہی نیک ہو وہ خود اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کا متمنی رہتا ہے اور اللہ کا قرب اسمائے حسنی، اعمال صالح اور نیک بندوں کی دعاؤں کے ذریعے سے حاصل ہوتا ہے۔