فضائل صحابہ ماہِ صفر اور (صفر کی نحوست)بد شگونی
صحابی سے مراد، فضائل قرآن سے، احادیث مبارکہ سے، فضائل انصار، اہل بدر، اہل اُحد، اصحاب بیعت رضوان، اہل السنۃ کا عقیدہ
تمہید: صحابی کی تعریف: جنہیں اللہ نے مصاحبتِ کیلئے چنا، جن کی تعریف اللہ نے کی، نبی نے کی، وحی کے اوّلین مخاطب، جن کے بارے میں قرآن اُترتا، ان کے مسائل حل کرتا، نبی کو انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، اپنے کانوں سے ان کے فرامین سنے، دین اسلام کی خاطر اپنی ہر شے، حتیٰ کہ جانیں بھی قربان کر دیں، فرمانبرداری کی ایسی مثالیں قائم کیں جو رہتی دُنیا تک پڑھی اور سنی جاتی رہیں گی۔ (الصّحابي من لقي النّبيﷺ مؤمنا به ومات على الإسلام … الإصابة)مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ دوسرے کے نفع نقصان کا بلکہ اپنے نفع ونقصان کا مالک بھی کوئی مخلوق نہیں۔ نبی کریمﷺ ودیگر انبیاء بھی اپنے نفع ونقصان کے مالک نہیں
صحابی کی تعریف:
01.جنہیں اللہ نے مصاحبتِ کیلئے چنا، جن کی تعریف اللہ نے کی، نبی نے کی، وحی کے اوّلین مخاطب، جن کے بارے میں قرآن اُترتا، ان کے مسائل حل کرتا، نبی کو انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، اپنے کانوں سے ان کے فرامین سنے، دین اسلام کی خاطر اپنی ہر شے، حتیٰ کہ جانیں بھی قربان کر دیں، فرمانبرداری کی ایسی مثالیں قائم کیں جو رہتی دُنیا تک پڑھی اور سنی جاتی رہیں گی۔ (﴿ الصّحابي من لقي النّبيﷺ مؤمنا به ومات على الإسلام … الإصابةقل لا أملك لنفسي نفعا ولا ضرّا إما ما شاء الله … لقوم يؤمنون )﴾ الأعراف …
02.﴿ لقد کفر الذین قالوا إن الله هو المسيح ابن مريم فمن يملك من الله شيئا إن أراد … ﴾ المائدة
• آج محرم کی 6 تاریخ ہے، ہجری سال کا پہلا مہینہ اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک، فرمان باری: ﴿ إنّ عدّة الشّهُور عند الله … فلا تظلموا فيهن أنفسكم﴾ چار مہینے کونسے؟ ابو بکرہ : « الزمان قد استدار كهيئته يوم خلق الله السماوات والأرض، السَّنَة اثنا عشر شهرا ، منها أربعة حرم ، ثلاثةٌ متوالياتٌ: ذو القعدة وذو الحجة والمحرم ، ورجب مضر ، الذي بين جمادى وشعبان » … بخاري تین پے درپے اور ایک اکیلا، اس کی حکمت (ابن کثیر)تو پھر دیگر پیر، فقیر، ولی، بزرگ جن کی قبروں کی طرف لوگ قصداً جاتے ہیں وہ بھی اپنے نفع ونقصان کے مالک نہیں:
01. ﴿ قل من رب السموت والأرض قل الله قل أفاتخذتم من دونه أولياء لا يملكون لأنفسهم نفعا ولا ضرا ﴾ الرعد …
02. ﴿ واتخذوا من دونه آلهة … ولا يملكون لأنفسهم ضرا ولا نفعا … ﴾ الفرقان
• جب وه اپنے نفع نقصان کے مالک نہیں تو دوسرے کو کیا نفع نقصان پہنچائیں گے؟!! 1. ﴿ ويعبدون من دون الله ما لا ينفعهم شيئا ولا يضرهم ويقولون هؤلاء شفعؤنا عند الله ﴾ يونس … 2. ﴿ قال أفتعبدون من دون الله ما لا ينفعكم شيئا ولا يضركم أف لكم … ﴾ الأنبياء
• الله کے علاوہ کسی کو نفع ونقصان کیلئے پکارنا، در اصل بہت بڑا ظلم، غیر اللہ کی عبادت اور شرک ہے:
فرمانِ باری ہے:01. ﴿ ولا تدع من دون الله ما لا ينفعك ولا يضرك فإن فعلت فإنك إذا من الظلمين * وإن يمسسك الله بضرّ فلا كاشف له إلا هو وإن يردك بخير فلا رادّ لفضله ﴾ (يونس )
02. ﴿ ولا أخاف ما تشركون به إلا أن يشاء ربي شيئا … أفلا تتذكرون * وكيف أخاف ما أشركتم … ﴾
• اگر اللہ کسی کو نفع ونقصان دینا چاہیں تو ایسے حضرات کچھ نہیں کر سکتے: 01. ﴿ قل أفرأيتم ما تدعون من دون الله إن أرادني الله بضرّ … عليه يتوكل المتوكلون ﴾ (الزمر )
02. ﴿ ما يفتح الله للناس من رحمة فلا ممسك لها وما يمسك فلا مرسل له من بعده ﴾ فاطر
خلاصہ: اللہ کے علاہ کوئی نفع ونقصان کا مالک نہیں، اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ، اگر اللہ تعالیٰ کسی کو نقصان نہ پہنچانا چاہیں تو پوری دنیا مل کر کسی کو کچھ نہیں کہہ سکتی:
01. ﴿ قل لن يصيبنا إلا ما كتب الله لنا هو مولـنا وعلى الله فليتوكل المؤمنون ﴾ (التوبة )
02.« اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد »
03.ابن عباس:
« واعلم أن الأمة لو اجتمعت على أن ينفعوك بشيء لم ينفعوك إلا بشيء قد كتبه الله لك، ولو اجتمعوا على أن يضروك بشيء لم يضروك إلا بشيء قد كتبه الله عليك » الترمذي.
ماہِ صفر کی نحوست؟ : صفر کی نحوست کے بارے میں لوگوں کا غلط عقیدہ ہے کہ اس مہینے میں کوئی شروع کرنے سے خوف کھایا جائے، حالانکہ تمام مہینے اللہ کی طرف سے ہیں، ہر مہینہ میں نفع نقصان اللہ کی طرف سے ہی ہوتا ہے، فرمانِ نبویﷺ ہے: « لا عَدْوَىٰ (خود بخود متعدی) ولا طِيَرَةَ (بد شگونی) ولا هَامَةَ (پرندے کو منحوس سمجھنا) ولا صَفْرَ » البخاري ومسلم
• بد شگونی سے مراد: پختہ ارادہ کے بعد کسی شے کو دیکھ یا سن کر وہ کام نہ کرے۔ جاہلیت میں لوگ تیروں اور پرندوں وغیرہ سے عموماً بد شگونی لے کر کام کا ارادہ پختہ یا ترک کر دیتے تھے۔ اس طرح کی بدشگونی اور فال نکالنا شرک ہے، کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ وہ شخص اس شے کو نفع نقصان کا باعث سمجھتا ہے، اور اللہ تعالیٰ پر توکل نہیں کرتا۔ عبد اللہ بن عمرو: « من ردّته الطيرة عن حاجته فقد أشرك » صحيح الجامع
• فقیروں، عورتوں وغیرہ کو منحوس سمجھنا صحیح نہیں۔ پچھلی امتوں کے لوگ اپنے انبیاء سے بد شگونی لینے تھے:
﴿ فإذا جاءتهم الحسنة قالوا لنا هٰذه وإن تصبهم سيئة يطيروا بموسىٰ ومن معه ﴾ الأعراف … صالح ﴿ قالوا اطّيرنا بك وبمن معك قال طئركم عند الله ﴾ النمل … ﴿ أينما تكونوا … وإن تصبهم حسنة يقولوا هذه من عند الله وإن تصبهم سيئة يقولوا هذه عندك … ﴾
• ستاروں سے فال نکالنا: بعض لوگ ستاروں سے فال نکالتے اور شگون لیتے ہیں کہ تمہارا ستارہ فلاں ہے، وہ آج کل گردش میں ہے، ابھی کاروبار یا شادی میں برکت نہیں ہوگی وغیرہ وغیرہ … حالانکہ قسمت یا مستقبل کے اُمور کا کوئی تعلق ستاروں سے نہیں:
« أربع في أمتي من أمر الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الأحساب، والطعن في الأنساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة » مسلم )زید بن خالد جہنی سے مروی ہے کہ حدیبیہ میں رات کی بارش کے بعد صبح کی نماز پڑھا کر آپﷺ نےفرمایا:
« هل تدرون ماذا قال ربكم؟ » انہوں نے کہا کہ اللہ ورسولہ اعلم، فرمایا: « قال: أصبح من عبادي مؤمن بي وكافر. فأما من قال: مطرنا بفضل الله ورحمته فذلك مؤمن بي وكافر بالكواكب، وأما من قال: مطرنا بنوء كذا وكذا فذلك كافي بي ومؤمن بالكواكب» بخاری ومسلم … « ليس منا من تَطَيَّر أو تُطُيِّر له، أو تَكَهَّن أو تُكُهِّن له، أو سَحَر أو سُحِرَ له » … السلسلة الصحيحة … « من أتى عرّافا فسأله عن شيء لم تقبل له صلاةُ أربعين ليلة » مسلم … « من أتى عرّافًا أو كاهنًا فصدّقه بما يقول فقد كفر بما أنزل على محمّد ﷺ » صحيح الجامع
اگر کوئی مصیبت کی کوئی وجہ ہوتی ہے، تو وہ ہمارے اعمال ہی ہوتے ہیں، جن کی بناء پر اللہ تعالیٰ ناراض ہو کر مصیبت نازل کرتے ہیں۔
اس کا نام ہی محرّم یعنی مُعظّم ہے۔ ﴿ ذلك ومن يعظم حرمات الله فهو خير له عند ربه ﴾
یہ اللہ کام مہینہ ہے۔
ظلم سےمراد: 1. جنگ وجدل اور قتال: ﴿ يسئلونك عن الشهر الحرام قتال فيه﴾ 2. عام نافرمانی: (تفسیر ابن کثیر سے ابن عباس (بارہ مہینوں میں ظلم وزیادتی حرام ہے، لیکن ار مہینوں میں خاص ہے، ان میں ظلم اور نیکی دونوں کا اجر بڑھ جاتا ہے) اور قتادۃ (اگرچہ ظلم ہمیشہ بڑا گناہ ہے، لیکن حرمت والے مہینوں میں یہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے، جیسے فرشتوں میں رسل، کلام میں قرآن، زمین میں مساجد، مہینوں میں رمضان اور حرمت والے مہینے، راتوں میں لیلۃ القدر، جسے عظمت دے اسے تم بھی دو۔) ﴿ ذلك ومن يعظم حرمات الله فهو خير له عند ربه ﴾
گناہوں کے آثار: 1. زنگ ﴿ كلا بل ران على قلوبهم …﴾ « إن المؤمن إذا أذنب كانت نكتة سوداء في قلبه فإن تاب ونزع واستغفر صقل قلبه فإن زاد زادت فذلك الران الذي ذكره الله في كتابه ﴿ كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون﴾ (ترمذی، صحیح ابن ماجہ)
2. پریشان زندگی: ﴿ ومن أعرض عن ذكري …﴾ زندگی خوشحالی کے باوجود بے سکون وغیر مطمئن، قبر بھی تنگ ، اور آخرت میں اندھا پن
3. موجودہ نعمتیں چھن جاتی ہیں اور آئندہ نعمتیں ختم ﴿ وقلنا يآدم اسكن أنت وزوجك الجنة …﴾ ﴿ ألم يروا كم أهلكنا من قبلكم من قرن﴾
ممانعمت ِنوحہ: ﴿ إنّ الإنسان خُلق هلوعًا … ﴾، صہیب « عجبا لأمر المؤمن . إن أمره كله خير . وليس ذاك لأحد إلا للمؤمن » … مسلم
ابو مالک اشعری: « أربع في أمتي من أمر الجاهلية ، لا يتركونهن : الفخر في الأحساب ، والطعن في الأنساب ، والاستسقاء بالنجوم ، والنياحة . وقال : النائحة إذا لم تتب قبل موتها ، تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ، ودرع من جرب » … مسلم
ابن مسعود: « ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية » … بخاري
ابو موسیٰ اشعری: « أنا بريء مما برئ منه رسول الله ﷺ. فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم برئ من الصالقة (نوحہ) والحالقة والشاقة » … متفق عليه
شہادتِ حُسین: ﴿ ولنبلونكم بشيء الخوف …﴾
اسامه: اللهم إني أحبهما ، فأحبهما … بخاري
ابو هريره: من أحبهما فقد أحبني ، و من أبغضهما فقد أبغضني يعني الحسن و الحسين … أحمد
بريده: نبی کریمﷺ انہیں دیکھ کر خطبہ چھوڑ کر انہیں اٹھا لیتے۔ فرماتے: ﴿ إنما أموالكم وأولادكم فتنة …﴾ …. ابو داؤد، نسائي، ابن ماجه: صحيح
ابن عمر: هما ريحانتاي من الدنيا … بخاري
حذيفة: إن هذا ملك لم ينزل الأرض قط قبل هذه الليلة ، استأذن ربه أن يسلم علي ، و يبشرني بأن فاطمة سيدة نساء أهل الجنة ، و أن الحسن و الحسين سيدا شباب أهل الجنة … صحيح ترمذي
أنس: حسین نبی کریمﷺ کے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔ بخاری
ام سلمہ: نبی کریمﷺ کو حضرت حسین کی شہادت کی پیش گوئی کی گئی … احمد، صحیح
لیکن یہ اللہ کی قضاء وقدر ہے، سیدنا عمر، عثمان، علی سب ان سے افضل تھے، وہ بھی شہید ہوئے
صحابہ پر تبرا: صحابہ سے محبت دین، ایمان اور احسان ہے جبکہ ان سے بغض کفر، نفاق اور سرکشی ہے … عقیدہ طحاویہ
ليغيظ بهم الكفار
ابو هريره: لا تسبوا أصحابي . لا تسبوا أصحابي . فوالذي نفسي بيده ! لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ، ما أدرك مد أحدهم ، ولا نصيفه … متفق عليه
قول ابن عمر: لا تسبوا أصحاب محمد فلمقام أحدهم أفضل من عمل أحدكم عمره، صحيح ابن ماجه
دوسرا خطبہ: جو لوگ اللہ کو ہی نفع ونقصان کا مالک سمجھتے اور ان پر بھروسہ کرتے ہیں وہ جنت میں بغیر حساب وکتاب کے داخل ہوں گے، ان میں وہ لوگ شامل ہیں جو دَم کرانے کسی کے پاس نہیں جاتے، بد شگونی نہیں لیتے بلکہ صرف اللہ پر توکل کرتے ہیں:
« هم الذين لا يرقون، ولا يسترقون، ولا يتطيرون وعلى ربهم يتوكلون … سبقك بها عكاشة » متفق عليه
« هم الذين لا يسترقون ولا يتطيرون ولا يكتوون وعلى ربهم يتوكلون » مسلمأبو هريره: أفضل الصيام ، بعد رمضان ، شهر الله المحرم . وأفضل الصلاة ، بعد الفريضة ، صلاة الليل … مسلم
أبو قتادة: يكفر السنة الماضية … مسلم
ليكن ساتھ نو یا گیارہ کا روزہ ملانا چاہئے۔