گانا کی حرمت

ارشاد ربانی ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِيْ لَهُوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِ اللهِ بِغَيْرِ﴾ (سورة لقمان: آیت 2)۔
ترجمہ: اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں۔
عنْ أَبِي مَالِكِ الْأَشْعَرِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيُّ الله يَقُولُ : لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الحِرْ، وَالْحَرِيرُ، وَالخَمْرُ والمَعَازِفَ، وَلَيَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلٰى جَنْبِ عَلَمٍ، يَرُوحُ عَلَيْهِم بِسَارِحَةٍ لَهُمْ. يَأْتِيهِمْ لِحَاجَةٍ فَيَقُولُونَ: اِرْجِعْ إلَيْنَا غَدًا، فَيُبَيِّتُهُمُ اللَّهُ، وَيَضَعُ العَلَمَ وَيَمْسَحُ آخِرِينَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ إلى يَوْمَ الْقِيَامَة. (أخرجه البخاري) .
(صحيح بخاري: كتاب الأشربة، باب ما جاء فيمن يستحل الخمر ويسميه بغير اسمه)
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو زنا کاری، ریشم کا پہننا، شراب پینا اور گانے بجائے حلال بتائیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لئے) چلے جائیں گے۔ چرواہے ان کے پاس ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وه ٹالنے کے لئے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالی رات ہی کو ان کو (ان کی سرکشی کی وجہ سے) ہلاک کر دے گا اور پہاڑ کو (ان پر) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لئے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا
تشریح:
آج معاشرے میں گانا گانا اور اس کا سننا ایک عام رواج بن چکا ہے لوگ ٹیلیویزن، ریڈیو اور مختلف قسم کے ٹیکنالوجی کو اس کام کے لئے استعمال کرتے ہیں خواہ وہ گھروں میں یا سفر پہ ہوں یا آفسوں میں ہوں ہر جگہ اس طرح کی چیزیں آج موجود ہیں جبکہ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ گانا کا سننا حرام اور ناپسندیدہ چیز ہے کیونکہ وہ دلوں کو بیمار کرنے اور اسے سخت بنانے اور ذکر الہی اور نماز اور دینی کام سے روکنے کا سبب ہے۔ اور ان کا شمار لہو و لعب میں ہوتا ہے جو شرعا حرام ہے۔ اللہ تعالی ہم مسلمانوں کو گانا سننے سے محفوظ رکھے اور سیح ڈھنگ سے اسلام پر قائم و دائم رکھے۔
فوائد:
٭ گانا سننا و گانا دونوں حرام ہیں۔
٭ گانے کا شمار آلات لہو ولعب میں ہوتا ہے۔
٭٭٭٭