گھر سے نکلنے کی دعا

عَن أَنَس رَضِيَ اللهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا خَرَجَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْتِهِ. فَقَالَ: بِسمِ اللهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ لَا حَوَلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِالله، قَالَ يُقال حِينَئِذٍ : هُدِيْتَ وَكُفِيْتَ وَوُقِيتَ، فَتَنَحَّى لَهُ الشَّيَاطِيْنُ فَيَقُوْلُ شَيِطَانٌ آخرَ : كَيْفَ لَكَ بِرَجُلٍ قَدْ هُدِى وَكُفِىَ وَوُقِىَ، (اخرجه أبو داود والترمذي).
(سنن ابو داود: کتاب الأدب، باب ما يقول إذا خرج من بيته، سنن ترمذي، أبواب الدعوات، باب ماجاء ما يقول إذا خرج من بيته، وقال هذا حديث حسن صحیح غریبه و صححه الألباني في صحيح سنن الترمدي (3426)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب بندہ اپنے گھر سے نکلے اور یہ دعا پڑھے (بِسمِ اللهِ، تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ لِاحَولَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللہِ) (اللہ کے نام سے، میں اللہ عز و جل پر بھروسہ کرتا ہوں ۔ کسی شر اور برائی سے بچتا اور کسی نیکی یا خیر کا حاصل ہونا اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔) تو اس وقت اسے یہ کہا جاتا ہے تجھے ہدایت ملی، تیری کفایت کی گئی اور تجھے (ہر بلا سے) بچا لیا گیا۔ چنانچہ شیطان اس سے دور ہو جاتا ہے اور وہ دوسرے شیطان سے کہتا ہے تیرا داؤ ایسے آدمی پر کیونکر چلے گا جسے ہدایت دی گئی اور کفایت کر دی گئی اور اسے بچالیا گیا۔
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ بيْتِي قَط إِلَّا رَفَعَ طَرْفَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ أَوْ أَزِلَّ أَوْ أُزَلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَىَّ۔ (اخرجه أبو داود والترمذی)

(سنن ابوداود: كتاب الأدب، باب ما يقول إذا خرج من بيته، سنن ترمذي، أبواب الدعوات، باب منه (بسم الله توکلت على الله …)، هذا حديث حسن صحيح، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (3884)
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نظر آسمان کی طرف اٹھاتے اور یہ دعا پڑھتے: (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ أَوْ أَزِلَّ أَوْ أُزَلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَىَّ۔) اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ ہو جاؤں یا گمراہ کر دیا جاؤں، یا پھسل جاؤں یا پھلا دیا جاؤں، یا علم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے، یا کوئی جہالت کا کام کروں یا کوئی مجھ سے جہالت کا برتاؤ کرے۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ سے گھروں سے نکلتے وقت کچھ اذکار ثابت ہیں جنہیں پڑھ کر انسان ہر طرح کی مصیبت و پریشانی سے محفوظ رہتا ہے اور شیطانوں کے مکر و فریب سے بچا رہتا ہے یہی نہیں بلکہ ان کے پڑھنے پر کافی اجر و ثواب بھی اللہ تعالی کی طرف سے متعین ہے لہذا امسلمانوں کو چاہئے کہ جب گھروں سے نکلیں تو رسول اکرم ﷺ سے ثابت شدہ دعاؤں کو ضرور پڑھ لیا کریں اور اس کے پڑھنے میں سستی نہ کریں اور بچوں کو بھی اس کی تعلیم دیں ۔ اللہ تعالی ہمیں ان دعاؤں کو یاد کرنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ گھروں سے نکلتے وقت مسنون دعا پڑھنا مستحب ہے۔
٭ یہ دعا اللہ کی اجازت سے مسلمان کو شیطان کے مکر و فریب سے محفوظ رکھے گی۔
٭٭٭٭