غسل کا طریقہ اور اس کی سنتیں

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَإِنْ كُنتُمْ جُنُباً فَاطَّهَّرُوْا﴾ (سوره مائده: آیت: 6)
ترجمہ: اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کر لو۔
عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللهُ إِذَا المتسل مِنَ الجَنَابَةِ يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيهِ، ثُمَّ يُفْرِعُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَيَغْسِلُ فَرَجَهُ، ثُمَّ يَتَوَضًا وُضُوءَهُ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ يَأْخُذُ المَاءَ فَيُدْخِلُ أَصَابِعَهُ فِي أَصُولِ الشعرِ حَتَّى إِذَا رَأَى أَن قَدْ اسْتَبْرَأ، حَفَنَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيهِ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری کتاب العمل، باب الوضوء قبل الغسل، و صحیح مسلم: كتاب الحيض، باب صفة غسل الجنابة.)
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت کرتے تو اس طرح آغاز کرتے، پہلے ہاتھ دھوتے پھر سیدھے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور اپنا عضو مخصوص دھوتے۔ پھر وضو کرتے، پھر اپنی انگلیوں کے ذریعہ پانی سر کے بالوں کی تہہ (جڑوں) میں داخل کرتے۔ پھر تین چلو پانی یکے بعد دیگرے سر پر ڈالتے۔ پھر (سب سے آخر میں) باقی پورے جسم پر پانی بہاتے پھر دونوں پاؤں دھوتے۔
تشریح:
اسلام نے امت کے لئے غسل کے طریقے کو بیان کر دیا ہے چنانچہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ غسل کرنے والا سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوئے پھر بائیں ہاتھ سے شرمگاہ کی صفائی کرے، پھر نماز کے جیسا وضو کرے، پھر انگلیوں کے ذریعہ پانی بالوں کی جڑوں تک لے جائے پھر تین چلو سر پر پانی ڈالے، اس کے بعد پورے جسم پر پانی بہائے اس طریقہ سے غسل مکمل ہو جائے گا لیکن اگر غسل خانہ کی فرش کچی ہے تو ایسی صورت میں اپنے قدموں کو آخر میں دھوئے۔ اللہ تعالی ہمیں مسنون طریقہ پر غسل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ جنبی کے لئے غسل واجب ہے اس کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بشرطیکہ وضو کے ذریعہ غسل کی ابتداء ہوئی ہو۔
٭ غسل میں واجب یہ ہے کہ پورے جسم پر پانی بہایا جائے اس میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا شامل ہے۔
٭ وضو کے ذریعہ غسل کی ابتدا کرنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭