اطاعت رسولﷺ اور اس کے تقاضے

الْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنُؤْمِنُ بِهِ وَنَتَوَكَّلُ عَلَيْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَّهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُّضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لهُ وَنَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَنَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيْثِ كِتَابُ اللهِ وَخَيْرَ الْهَدْيِ هَدُى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَّ الْأَمُوْرِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ أَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ ﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَی اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلً﴾ (النساء: 58)
اللہ تعالی نے فرمایا: ’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرو رسول کی اور تم میں سے اختیار والوں کی پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے رجوع کرو اللہ تعالی کی طرف اور رسول کی طرف اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘
اطاعت کے معنی فرمانبرداری اور حکم بجا آوری کے ہیں یعنی ہر کام میں اور ہر معاملہ میں اللہ اور اس کے رسول کے ارشاد کے مطابق عمل کرنا چاہیے خواہ دین کا معاملہ ہو یا دنیا کا معاملہ ہوا اس اطاعت اور فرمانبرداری پر قرآن مجید میں بہت زیادہ زور دیا گیا ہے اور جگہ جگہ أَطِيعُو اللَّهَ وَأَطِيعُو الرَّسُولَ تاکیدی حکم آیا ہے
چند آیتوں کو پڑھئے سنئے اور سمجھئے تاکہ اطاعت کا مفہوم کما حقہ سمجھ میں آجائے۔
﴿وَأَطِيعُو اللَّهَ وَأَطِيعُو الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾ (آل عمران: 137)
’’اور اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
﴿وَمَنْ يُّطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُوْلَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ﴾ (النساء: 69)
’’اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں تو یہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالی نے انعام کیا۔‘‘
﴿مَنْ يُّطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللهَ﴾ (سورة النساء: 80)
’’جو شخص اللہ کے رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ یقینا اللہ تعالی کی اطاعت کرتا ہے۔‘‘
﴿وَأَطِيعُو اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُو وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ﴾ (الانفال: 46)
’’اللہ تعالی اور اسکے رسول کی اطاعت کرو آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔‘‘
﴿قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ﴾ (ال عمران: 32)
’’کہہ دیجئے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو پھر اگر وہ پھر جائیں تو اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا ۔‘‘
﴿وَأَطِيعُو اللَّهَ وَأَطِيعُو الرَّسُولَ وَاحْذَرُوْا﴾ (سورة المائدة: 92)
’’اور اللہ تعالی کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور بچتے رہو۔‘‘
﴿قُلْ أَطِيعُو اللَّهَ وَالرَّسُوْلَ﴾ (آل عمران: 32)
’’کہہ دیجئے اللہ تعالی کی اطاعت کرو اور رسول کی بھی اطاعت کرو۔‘‘
﴿وَمَنْ يُّطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ﴾ (النور:52)
’’اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے اور اس سے ڈرتا ہے تو یہی لوگ با مراد ہیں۔)
﴿وَاقِيمُو الصَّلوةَ وَأتُوا الزَّكَوةَ وَأَطِيْعُو الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾ (النور: 56)
’’اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ یَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا﴾ (الاحزاب: 36).
’’اور نہ یہ کسی مومن مرد اور نہ مومن عورت کو شایان شان ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی بات کا فیصلہ کر دیں تو وہ اس معاملہ میں اپنا کچھ اختیار سمجھیں اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ کھلی گمراہی میں گمراہ ہو گیا۔‘‘
ان دس آیتوں سے اطاعت اور فرمانبرداری کی تاکید صراحت ثابت ہوتی ہے اور رسول کی اطاعت خدائی کی اطاعت ہے اور بہت سی حدیثیں بھی اس اطاعت کی اہمیت میں آتی ہیں جن میں سے دو چار حدیثیں ہم آپ کو سناتے ہیں حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں:
جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلًا فقَاضُرِبُوْا لَهُ مَثَلًا قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبُ يَقْظَانَ فَقَالَ مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَادُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَاكَلَ مِنَ الْمَادُبَةِ وَمَنْ لَمْ يُجِبُ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمُ يَأْكُلْ مِنَ الْمَادُبَةِ فَقَالُوا أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهُهَا قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُو الدَّارُ الْجَنَّةُ وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَمُحَمَّدٌ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ)
’’رسول اللهﷺ کے پاس فرشتوں کی ایک جماعت حاضر ہوئی جب کہ آپ سورہے تھے ان فرشتوں نے آپس میں کہا کہ تمہارے ان صاحب (محمدﷺ کی ایک مثال ہے اس مثال کو بیان کروان میں سے بعض فرشتوں نے کہا آپ سو رہے ہیں (مثال بیان کرنے سے کیا فائدہ جب کہ سن نہیں سکتے) ان میں سے بعض فرشتوں نے اس کا یہ جواب دیا کہ آنکھ سوتی ہے دل جاگتا ہے جو کچھ تم بیان کرو گے وہ سمجھ لیں گے پھر بیان کرنے لگے، ان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے مکان تیار کیا اور لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے دسترخوان چنا یعنی دعوت کا انتظام کیا اور لوگوں کو دعوت دینے کے لیے ایک شخص کو بھیجا (یہ بلانے والا سب کو دعوت دے رہا ہے) تو جس نے اس بلانے والے کی دعوت منظور کر لی اور اس کے ساتھ چلا آیا تو اس کے ساتھ اس مکان میں داخل ہو جائے گا اور چنے ہوئے دستر خوان سے کھانا بھی کھائے گا اور جس نے اس دعوت دینے والے کی بات نہ مانی اور نہ دعوت کو قبول کیا تو وہ نہ مکان میں ہی داخل ہو سکتا اور نہ دعوت کا کھانا ہی کھا سکتا ہے (ان فرشتوں نے کہا بہت بہترین مثال ہے لیکن) اس مثال کی توضیح و تشریح کردو۔ تاکہ آپ سمجھ لیں اس پر بعض نے کہا آپ ﷺ سو رہے ہیں (کیا سمجھیں گے؟) دوسرے نے جواب دیا آپ کی آنکھ سوتی ہے مگر دل جاگتا ہے (جو کہو گے آپ صاف صاف سمجھ جائیں گے) پھر وہ کہنے لگے، وہ مکان تو جنت ہے اور اس کا بلانے والا اللہ تعالیٰ ہے اس نے لوگوں کو دعوت دینے کے لیے محمدﷺ کو بھیجا ہے کہ آپ بلانے والے ہیں پس جس نے محمد ﷺ کی دعوت کو قبول کر لی اور آپ کی اطاعت کر لی اس نے اللہ تعالی کی اطاعت کر لی وہ اس مکان میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] (صحیح بخاری:1081/2، کتاب الاعتصام بالكتاب و السنة، باب الاقتداء بسنن رسول الله صلي الله عليه وسلم، رقم الحديث:7281)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
داخل ہو جائے گا اور وہاں کی نعمتوں کو کھائے گا اور جس نے محمد ﷺ کی نافرمانی کی اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی (ن9 وہ جنت میں جائے گا اور نہ وہاں کی نعمتوں کو کھا سکتا ہے) اور محد ﷺ لوگوں میں فرق کرنے والے اور تمیز کرنے والے ہیں۔‘‘
یعنی کافر اور مومن میں یہی تمیز ہے کہ جو اللہ کے رسول کی تابعداری کرے گا وہ مومن ہوگا اور جو رسول کی اطاعت نہیں کرے گا وہ کافر ہو گا جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:
(كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى قِيلَ وَمَنْ أَبَى قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبي).[1]
’’میری امت کا ہر ایک شخص جنت میں داخل ہوگا مگر جس نے میرا انکار کیا (وہ داخل نہیں ہوگا) آپ سے دریافت کیا گیا وہ کون شخص ہے جس نے آپ کا انکار کیا آپ نے فرمایا جس نے میری تابعداری کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے میرا انکار کر دیا ہے۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول ﷺ کی پیروی فرض ہے اور نافرمانی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔
حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے :
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا مَثَلِى وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ اتی قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ النَّجَاءَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَادْلَجُوا فَانْطَلَقُو عَلَى مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا وَ كَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُو مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ من أطاعَنِي فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ) [2]
’’انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میری اور اس دین کی مثال جس کو اللہ تعالی نے مجھے دے کر دنیا میں بھیجا ہے اس شخص کی طرح ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا اے میری قوم! میں نے دشمن کے لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے (وہ دشمن بہت جلد حملہ آور ہونے والا ہے) میں تم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] صحیح بخاری: 1081/2، کتاب الاعتصام بالكتاب والسنة، باب الاقتداء بسنن رسول الله ﷺ رقم الحديث 7280-
[2] صحیح بخاری: 1081/2، کتاب الاعتصام بالكتاب والسنة باب الاقتداء بسنن رسول الله
ﷺ رقم الحديث:7283، و صحیح مسلم: 248/2، كتاب الفضائل، باب شفقته ﷺ على امته و مبالغته في تحذيرهم مما يضرهم، رقم الحديث: 5954-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کو اس دشمن سے ہو شیار کرتا ہوں اور خیر خواہی کے لئے تمہیں ڈراتا ہوں لہذا اس دشمن کے آنے سے پہلے اپنی نجات کا سامان کر لو اور بچنے کی کوئی صورت نکال لو اس کی ان نصیحت آمیز باتوں کو سن کر اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کا کہا مان لیا اور راتوں رات آہستہ آہستہ وہاں سے چل پڑے اور دشمن سے نجات پا گئے اور کچھ لوگوں نے اس کو نہ سمجھا اور صبح تک اپنے بستروں پر سوئے پڑے رہے کہ دشمن کا لشکر صبح ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو ہلاک و بر باد کر ڈالا اور ان کی نسل کا خاتمہ کر دیا پس بالکل ہو بہو یہی مثال اس شخص ہے جس نے میری بات مان لی اور میری تابعداری کی اور جو احکام خدا کی طرف سے لایا ہوں ان کی پیروی کی اور اس شخص کی جس نے میری نافرمانی کی اور میری لائی ہوئی سچی بات کی تکذیب کی اور اس کو جھٹلایا۔
یعنی اطاعت و تابعداری کرنے والا نجات پائے گا اور نافرمانی کرنے والا ہلاک ہو گا اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو خدا اور رسول کی تابعداری کا سچا جذ بہ عطا فرمائے اور اسی پر ہم سب کا خاتمہ کرے۔ آمین یا رب العالمین ۔
(وَاٰخِرُ دَعْونَا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔