جن مجلسوں میں ذکر الہی نہ ہو ان سے پر ہیز کرنا

ارشاد ربانی ہے: ﴿مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾ (سورہ ق آیت:18)

ترجمہ: (انسان) منہ سے کوئی لفظ نکال نہیں پاتا مگر کہ اس کے پاس نگہبان تیار ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ أَنهُ قَالَ : مَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ فِيهِ كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةً، وَمَنْ اضْطَجَعَ مَضْجِعًا لا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهِ كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تَرَةً. (أخرجه ابوداود)

(سنن ابی داود: كتاب الأدب، باب كراهية أن يقوم الرجل من مجلسه ولا يذكر الله، و قال الألباني حسن في الصحيحة: (77)، وفي الكلم الطيب: (224)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی جگہ بیٹھا ہو اور اس میں اللہ تعالی کا ذکر نہ کیا ہو، تو یہ اس کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے بہت نقصان کا باعث ہوگی۔ اور جو کوئی کسی جگہ لینا ہو اور اس میں اس نے اللہ تعالی کا ذکر نہ کیا ہو تو یہ اس کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے بہت نقصان کا باعث ہوگی۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَن النبي ﷺ قَالَ: مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللهَ فِيْهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ (أخرجه الترمذي)

(سنن الترمذي: أبواب الدعوات عن رسول اللهﷺ، باب ما جاء في القوم يجلسون ولا يذكرون الله وقال هذا حدیث حسن صحیح تو صححه الألباني في الصحيحة : (74)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں لیکن نہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں اور نہ اپنے نبی پر درود پڑھتے ہیں تو یہ لوگوں پر حسرت اور نقصان کا باعث ہوگی ایسے افراد کو اللہ تعالی چاہے عذاب سے یا چاہیے۔ معاف کردے۔

تشریح:

لوگوں کے مجالس میں بیٹھنے اور گفت و شنید کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں لیکن سب سے اچھی مجلس وہ ہے جو ذکر الہی سے معمور ہو۔ البتہ وہ مجلس جو ذکر الہی اور درود مصطفیٰ سے خالی ہو وہ مذموم ہے، رسول اللہ ﷺ نے ایسی مجلسوں میں شرکت کرنے سے منع فرمایا ہے نیز یہ بھی فرمایا ہے کہ قیامت کے دن ایسے لوگ جو اپنے اوقات کو لایعنی باتوں میں ضائع کرتے ہیں نقصان اٹھائیں گے۔ مومنین مخلصین کا خاص وصف یہی ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ تعالی کا ذکر واذکار کرنے والے ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ نے فرمایا: ’’کہ جو لوگ اٹھتے بیٹھتے اور اپنے پہلوؤں کے بل لیٹے ہوئے اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں وزمین کی خلقت میں نظر و تدبر کرتے رہتے ہیں۔‘‘ لیکن اس کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ آدمی اپنے فرائض واجبات سے پہلو تہی کر کے بس تسبیح ہی تسبیح پڑھتا رہے اور دوسرے کے حقوق کا خیال نہ رکھے۔ اللہ تعالی ہمیں ذکر واذکار اور تسبیح وتہلیل کرنے والا بنائے۔

فوائد:

٭ کثرت کلام سے بچنا ضروری ہے۔

٭ ذکر الہی والی مجلسوں کو اختیار کرنا مستحب ہے۔

٭ جن مجلسوں میں ذکر الہی نہ ہو ان سے پر ہیز کرنا ضروری ہے۔