جمعہ کے فضائل و مسائل

اہم عناصر :

❄جمعہ کے دن کی فضیلت                     ❄بروقت جمعہ کی ادائیگی کی فضیلت

❄جمعہ چھوڑنے کی وعید                       ❄جمعہ کے دن کرنے والے کام

❄جمعہ کے آداب

إن الحمد لله، نحمده ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله أما بعد فاعوذ بالله من الشيطان الرجيم   يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ [الجمعہ: 9]

ذی وقار سامعین!

اللہ تعالٰی نے جنوّں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے اور عبادت اس وقت اللہ کے دربار میں قبول ہوتی ہے جب اسے نبیﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے۔ عبادات میں سے ایک اہم عبادت "نمازِ جمعہ” کی ادائیگی ہے۔ یہ جتنی اہم عبادت ہے آج ہم نے اسے اتنا ہی بے وقعت سمجھ لیا ہے۔ آج کے خطبہ جمعہ میں ہم جمعہ کے دن کی فضیلت ، بروقت جمعہ کی ادائیگی کی فضیلت ، جمعہ چھوڑنے کی وعید ، جمعہ کے دن کرنے والے کام اور جمعہ کے آداب سمجھیں گے۔

جمعہ کے دن کی فضیلت

 جمعہ کے دن کی بہت زیادہ اہمیت اور فضیلت ہے۔

❄عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ [مسلم: 1977]

ترجمہ: حضرت ابو ہریرۃ ﷜سے روایت ہے کہ نبی کریم  ﷺ  نے فر ما یا :بہترین دن جس میں سورج نکلتا ہے جمعے کا ہے اسی دن آدم ؑکو پیدا کیا گیا تھا اور اسی دن انھیں جنت میں داخل کیا گیا اور اسی میں انھیں اس سے نکا لا گیا (خلا فت ارضی سونپی گئی ) اور قیامت بھی جمعے کے دن ہی بر پاہو گی ۔”صالح مومنوں کے لیے یہ انعام عظیم حا صل کرنے کا دن ہو گا ۔

❄عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ, فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُهْبِطَ، وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ، وَفِيهِ مَاتَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ مُسِيخَةٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، مِنْ حِينَ تُصْبِحُ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ, إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ حَاجَةً, إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهَا. [ابوداؤد: 1046 صححہ الالبانی]

ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ ﷜بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے ، جمعے کا دن ہے ۔ اس میں آدم پیدا کیے گئے ، اسی میں ان کو زمین پر اتارا گیا ، اسی میں ان کی توبہ قبول کی گئی ، اسی دن ان کی وفات ہوئی اور اسی دن قیامت قائم ہو گی ۔ جمعہ کے دن صبح ہوتے ہی تمام جانور قیامت کے ڈر سے کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے ، سوائے جنوں اور انسانوں کے ۔ اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے جسے کوئی مسلمان بندہ پا لے جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ عزوجل سے اپنی کسی ضرورت کا سوال کر رہا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور عنایت فر دیتا ہے ۔ “

❄عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْدَ كُلِّ أُمَّةٍ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِينَا مِنْ بَعْدِهِمْ فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ فَغَدًا لِلْيَهُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى

ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ  سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا، ہم (دنیا میں ) تمام امتوں کےآخر میں آئے لیکن (قیامت  کےدن )  تمام امتوں سے آگے ہون گے ۔صرف اتنا فرق ہےکہ انہیں پہلے  کتاب د ی گئی اورہمیں بعدمیں ملی اور یہی وہ (جمعہ  کا) دن ہے جس کےبارے میں  لوگوں نےاختلاف کیا۔ یہودیوں نےتو اسے اس کےدوسرے دن( ہفتہ کو) کرلیا اور نصاریٰ  نےتیسرے دن (اتوارکو)۔ [بخاری: 3486]

❄عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ, فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ, فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ. قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ -يَقُولُونَ: بَلِيتَ؟!- فَقَالَ:إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ.

ترجمہ : سیدنا اوس بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تمہارے افضل ایام میں سے جمعے کا دن ہے ۔ اس میں آدم پیدا کیے گئے ، اسی میں ان کی روح قبض کی گئی ، اسی میں «نفخة» ( دوسری دفعہ صور پھونکنا ) ہے اور اسی میں «صعقة» ہے ( پہلی دفعہ صور پھونکنا ، جس سے تمام بنی آدم ہلاک ہو جائیں گے ) سو اس دن میں مجھ پر زیادہ درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔ “ صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ پر کیوں کر پیش کیا جائے گا حلانکہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے ۔ ( یعنی آپ کا جسم ) تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاء کے جسم حرام کر دیے ہیں ۔ “  [ابوداؤد: 1047 صححہ الالبانی]

بروقت جمعہ کی ادائیگی کی فضیلت

جمعہ والے دن کی اہم ترین عبادت نمازِ جمعہ کی بروقت ادائیگی ہے۔ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں؛

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ [الجمعہ: 9]                                                         "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خرید وفروخت چھوڑ دو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔”

عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, قَال:َ الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي جَمَاعَةٍ إِلَّا أَرْبَعَةً: عَبْدٌ مَمْلُوكٌ، أَوِ امْرَأَةٌ، أَوْ صَبِيٌّ، أَوْ مَرِيضٌ.

ترجمہ: سیدنا طارق بن شہاب ﷜ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” جمعہ ہر مسلمان پر جماعت کے ساتھ لازماً فرض ہے ‘ سوائے چار قسم کے لوگوں کے ۔ غلام مملوک ، عورت ، بچہ اور مریض ۔ “  [ابوداؤد: 1067 صححہ الالبانی]

جمعہ والے دن اچھی طرح غسل کرکے ، خوشبو لگا کر اور اچھے کپڑے پہن کر جلد مسجد میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لئے جانے کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت ہے۔

❄عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ ثُمَّ أَنْصَتَ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِهِ ثُمَّ يُصَلِّي مَعَهُ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى وَفَضْلُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ [مسلم: 1987]

ترجمہ: حضرت ابو ہریرۃ  ﷜سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے روایت کہ آپ نے فرمایا:”جس نے غسل کیا،پھر جمعے کے لئے حاضر ہوا،پھر اس کے مقدر میں جتنی (نفل) نماز تھی پڑھی،پھر خاموشی  سے(خطبہ) سنتا رہا حتیٰ کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہوگیا،پھر اس کے ساتھ نماز پڑھی،اس کے اس جمعے سے لے کر ایک اور(پچھلے یا اگلے) جمعے تک کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور مزید تین دنوں کے بھی۔”

❄عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ غُسْلَ الْجَنَابَةِ ثُمَّ رَاحَ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَةً وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا أَقْرَنَ وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ حَضَرَتْ الْمَلَائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ [بخاری: 881]

ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ ﷜سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کرکے نماز پڑھنے جائے تو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی ( اگراول وقت مسجد میں پہنچا ) اور اگر بعد میں گیا تو گویا ایک گائے کی قربانی دی اور جو تیسرے نمبر پر گیا تو گویا اس نے ایک سینگ والے مینڈھے کی قربانی دی۔ اور جو کوئی چوتھے نمبر پر گیا تو اس نے گویا ایک مرغی کی قربانی دی اور جو کوئی پانچویں نمبر پر گیا اس نے گویا انڈا اللہ کی راہ میں دیا۔ لیکن جب امام خطبہ کے لیے باہر آجاتا ہے تو ملائکہ خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

❄عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَقَفَتْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ كَبْشًا ثُمَّ دَجَاجَةً ثُمَّ بَيْضَةً فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ [بخاری: 929]

ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ ﷜سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے جامع مسجد کے دروازے پر آنے والوں کے نام لکھتے ہیں، سب سے پہلے آنے والا اونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح لکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی دینے والے کی طرح پھر مینڈھے کی قربانی کا ثواب رہتا ہے۔ اس کے بعد مرغی کا، اس کے بعد انڈے کا۔ لیکن جب امام ( خطبہ دینے کے لیے ) باہر آجاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے دفاتر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

❄عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:«مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ، ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ، وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ، وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا» [ابوداؤد345 صححہ الالبانی]

ترجمہ:  سیدنا اوس بن اوس ثقفی ﷜ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا فرماتے تھے ” جس نے جمعہ کے روز غسل کیا اور خوب اچھی طرح کیا اور جلدی آیا اور ( خطبہ میں ) اول وقت پہنچا ، پیدل چل کے آیا اور سوار نہ ہوا ، امام سے قریب ہو کر بیٹھا اور غور سے سنا اور لغو سے بچا ، تو اس کے لیے ہر قدم پر ایک سال کے روزوں اور قیام کے عمل کا ثواب ہے ۔ “

جمعہ چھوڑنے کی وعید

 جو بندہ جان بوجھ کر جمعہ نہیں ادا کرتا ، اس کے بارے میں آقا علیہ السلام نے فرمایا ہے؛

أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَأَبَا هُرَيْرَةَ سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِ مِنْبَرِهِ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمْ الْجُمُعَاتِ أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنْ الْغَافِلِينَ [مسلم: 2002]

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ ﷺ  سے سنا آپ اپنے منبر کی لکڑیوں پر (کھڑے ہو ئے) فر ما رہے تھے "لو گوں کے گروہ ہر صورت جمعہ چھوڑ دینے سے باز آجا ئیں یا اللہ تعا لیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔

 عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ -وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ-، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا, طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ [ابوداؤد: 1052 صححہ الالبانی]

ترجمہ: سیدنا ابو الجعد ضمری ﷜ ( صحابی ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص غفلت اور سستی سے تین جمعے چھوڑ دے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے ۔ “

جمعہ کے دن کرنے والے کام

1. نمازِ فجر میں سورۃ السجدہ اور سورۃ الدھر پرھنا:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنْ الدَّهْرِ

ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ ﷜ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں الٓم تنزیل اور ھل اتی علی الانسان پڑھا کرتے تھے۔ [بخاری: 891]

2. سورۃ الکہف کی تلاوت کرنا:

جمعہ کے روز یا جمعہ کی رات سورۃ الکہف کی تلاوت کا اہتمام خصوصی طور پر کرنا چاہئے، کیونکہ احادیث مبارکہ میں اس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔

حضرت ابو سعید الخدری ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ؛

 مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الْکَہْفِ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ،أَضَائَ لَہُ مِنَ النُّوْرِ فِیْمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ

’’ جس شخص نے جمعہ کی رات سورۃالکہف کی تلاوت کی تو اس کے سامنے اس کے اور خانہ کعبہ کے درمیان مسافت کے برابر نور آ جاتا ہے ۔ ‘‘ [صحیح الجامع :6471]

اور دوسری روایت میں ارشاد فرمایا :

مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الْکَہْفِ فِیْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ،أَضَائَ لَہُ مِنَ النُّوْرِ مَا بَیْنَ الْجُمُعَتَیْنِ

’’ جو آدمی یومِ جمعہ کو سورۃ الکہف پڑھتا ہے تو اس کیلئے اگلے جمعہ تک نور ہی نور ہو جاتا ہے ۔ ‘‘ [صحیح الجامع للألبانی:6470]

3. نبی ﷺ پر کثرت سے درود شریف پڑھنا:

سيدنا أنس بن مالك ﷜ فرماتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ؛

أكثِروا الصَّلاةَ علي يومَ الجمُعةِ و ليلةَ الجمُعةِ ، فمَن صلَّى علي صلاةً صلَّى الله عليِه عَشرًا.

"جمعے کے دن اور جمعے کی رات مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ؛ پس جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے الله اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ۔”[ صحيح الجامع : ١٢٠٩ ]

امام شافعی رحمه الله فرماتے ہیں ؛

"مجھے ہر حال میں نبی ﷺ پر کثرت سے دورد بھیجنا پسند ہے، مگر جمعہ کے دن اور رات کو بہت ہی محبوب ہے۔” [ الأم : ٢٣٩/١ ]

امام ابن حجر رحمه الله نقل کرتے ہیں ؛

"نبی ﷺ پر کثرت سے درود بھیجنا، وباؤں اور دیگر بڑی مصیبتوں کے خاتمے کا بہت بڑا سبب ہے ۔” [ بذل الماعون : ٣٣٣ ]

4. کثرت سے دعا کرنا:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ؛

فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلَّى يَسْأَلُ اللهَ تَعَالَى خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ »

"جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے حالت نماز میں پالے تو اس میں وہ جو بھی اللہ سے دعائے خیر کرے گا، وہ پوری ہوگی ۔ [ بخارى: 6400]

اور ایک دوسری حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا ؛

هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ يَجْلِسَ الْإِمَامُ إِلَى أَنْ تُقْضَى الصَّلَاةُ

دعا کی قبولیت کا یہ وقت امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز کے اختتام تک ہوتا ہے۔ [مسلم: 853]

اس گھڑی سے متعلق دو احادیث اور بھی ہیں ، ابن ماجہ (۱۳۹) اور مسند احمد (۴۵۱/۵، ح: (۲۳۸۴۳) کی صحیح حدیث میں ہے: «هِی آخِرُ سَاعَاتِ النَّهَارِ » یہ دن کی آخری گھڑی ہے ۔ اور ابو داؤد (۱۰۴۸) کی صحیح حدیث میں ہے: «فَالْتَمِسُوهَا آخِرَ سَاعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ » اسے عصر کے بعد کی آخری گھڑی میں تلاش کرو۔

 تو ان مختلف احادیث سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یہ گھڑی زوال آفتاب سے لے کر غروب آفتاب کی گھڑیوں میں سے کوئی گھڑی ہے۔ (واللہ اعلم )

جمعہ کے آداب

1. غسل کرنا:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ [بخاری: 877]

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی شخص جمعہ کی نماز کے لیے آنا چا ہے تو اسے غسل کر لینا چاہیے۔

بوقتِ مجبوری وضو پر بھی اکتفاء کرنا جائز ہے

عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَفْضَلُ [ابوداؤد: 354 حسنہ الالبانی]

ترجمہ: سیدنا سمرہ ﷜ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے وضو کیا اس نے سنت پر عمل کیا اور یہ بہت عمدہ سنت ہے ۔ اور جس نے غسل کیا تو یہ افضل ہے ۔ “

2. اچھے کپڑے پہننا:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ مَا عَلَى أَحَدِكُمْ لَوْ اشْتَرَى ثَوْبَيْنِ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ سِوَى ثَوْبِ مِهْنَتِهِ.

ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن سلام ﷜ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو جمعے کے دن منبر پر (خطبے کے دوران میں) یہ فرماتے سنا: ’’کیا حرج ہے اگر تم میں سے کوئی آدمی کام کاج کے کپڑوں کے علاوہ جمعے کے دن( نماز جمعہ کی حاضری) کے لیے دو کپڑے خرید لے۔‘‘ [ابن ماجہ: 1095 صححہ الالبانی]

3. مسواک اور خوشبو:

سیدنا ابوسعید خدری ﷜ نے فرمایا تھا کہ میں گواہ ہوں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا؛

الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ وَأَنْ يَسْتَنَّ وَأَنْ يَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ

ترجمہ: جمعہ کے دن ہر جوان پر غسل، مسواک اور خوشبو لگانا اگر میسر ہو، ضروری ہے۔[بخاری: 880]

4. دورانِ خطبہ دو رکعت نماز پڑھنا:

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَاءَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَجَلَسَ فَقَالَ لَهُ يَا سُلَيْكُ قُمْ فَارْكَعْ رَكْعَتَيْنِ وَتَجَوَّزْ فِيهِمَا ثُمَّ قَالَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ وَلْيَتَجَوَّزْ فِيهِمَا

ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ ﷜ سے  روایت ہے،انھوں نےکہا:سلیک غطفانی  ﷜ جمعے کے دن(اس وقت ) آئے جب رسول اللہ  ﷺ  خطبہ دے رہے تھے تو وہ بیٹھ گئے۔آپ نے ان سے کہا:”اے سلیک!ا ٹھ کر دو رکعتیں پڑھو اور ان میں سے اختصار برتو۔”اس کے بعد آپ  ﷺ  نے فرمایا!”جب تم میں سے کوئی جمعے کےدن آئے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعتیں پڑھے اور ان میں اختصار کرے۔” [مسلم: 2024]

5. نمازیوں کی گردنیں نہ پھلانگنا:

نبی ﷺ نے فرمایا ؛

مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَمَسَّ مِنْ طِيبِ امْرَأَتِهِ إِنْ كَانَ لَهَا وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِيَابِهِ ثُمَّ لَمْ يَتَخَطَّ رِقَابَ النَّاسِ وَلَمْ يَلْغُ عِنْدَ الْمَوْعِظَةِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهُمَا وَمَنْ لَغَا وَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ كَانَتْ لَهُ ظُهْرًا

” جس نے جمعہ کے روز غسل کیا اور اپنی اہلیہ کی خوشبو استعمال کی ۔ اگر اس کے پاس ہو ، اور اپنے عمدہ کپڑے پہنے ، پھر لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگیں اور اثنائے وعظ میں ( خطبے کے دوران میں ) کوئی لغو عمل نہ کیا ، تو یہ ( نماز ) ان دونوں ( جمعوں ) کے مابین کے لیے کفارہ ہو گی اور جس نے کوئی لغو کام کیا اور لوگوں کی گردنیں پھلانگیں تو اس کے لیے یہ ظہر ہی ہو گی ( یعنی ظہر کی نماز کا ثواب ہو گا نہ کہ جمعے کا ۔ “ [ابوداؤد: 347 حسنہ الالبانی]

6. دورانِ خطبہ گفتگو نہ کرنا:

❄أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تو اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے کہے کہ “چپ رہ” تو تو نے خود ایک لغو حرکت کی۔ [بخاری: 934]

عمرو بن شعیب اپنے والد سے ‘ وہ عبداللہ بن عمرو ؓ سے ‘ وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا؛

❄يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ, رَجُلٌ حَضَرَهَا يَلْغُو وَهُوَ حَظُّهُ مِنْهَا، وَرَجُلٌ حَضَرَهَا يَدْعُو فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، إِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ، وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُ، وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِإِنْصَاتٍ وَسُكُوتٍ وَلَمْ، يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا، فَهِيَ كَفَّارَةٌ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا، وَزِيَادَةِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ, وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: {مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا}[الأنعام: 160].

” جمعہ میں تین طرح کے افراد آتے ہیں ۔ ایک وہ شخص جو لغو کام کرتا ہے اس کا یہی حصہ ہے ۔ دوسرا دعا کے لیے آتا ہے ‘ یہ دعا کرتا ہے اﷲ چاہے تو عطا فرمائے اور چاہے تو محروم رکھے ۔ اور تیسرا وہ شخص جو خاموشی سے سنتا اور سکونت اختیار کرتا ہے ۔ کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے نہ کسی کو ایذا دیتا ہے ۔ اس آدمی کے لیے یہ جمعہ آیندہ جمعہ تک کے لیے اور مزید تین دن کے لیے کفارہ ہے ۔ اور یہ اس لیے کہ اللہ عزوجل نے فرمایا «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» جو ایک نیکی لاتا ہے اس کے لیے اس کا دس گنا ( اجر ) ہے ۔ “ [ابوداؤد: 1113 صححہ الالبانی]