جمعہ کی اہمیت و فضیلت

الحمد لله الملك العزيز الغفار، يخلق ما يشاء ويختار، أحمده سبحانه وأشكره على نعمه الغزار، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له الواحد القهار، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله المصطفى المختار، اللهم صل وسلم على عبدك ورسولك محمد وعلى آله وصحبه البررة الأطهار۔
ہر قسم کی حمد و ثنا اللہ کے لئے ہے جو بادشاہ، غالب اور بخشندہ ہے، اپنی حکمت سے جو چاہتا ہے پیدا فرماتا اور منتخب کرتا ہے، میں اس کی بے پایاں نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا ہوں اور شہادت دیتا ہوں کہ اس اللہ واحد و قہار کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اس کے منتخب و مختار بندے اور رسول ہیں، صلی اللہ علیہ و علی آلہ واصحابہ و سلم۔ اما بعد!
برادران اسلام! اللہ تعالیٰ نے جس طرح اپنے بعض بندوں کو دیگر بندوں کے بالمقابل کچھ مخصوص اعزاز اور مرتبہ عطا کیا ہے اسی طرح بعض دنوں کو بھی دیگر ایام پر فوقیت و فضیلت بخشی ہے اور اسے اپنے انعام و اکرام کا مبارک دن قرار دیا ہے اللہ کے بندے جس کی تعظیم کرتے ہیں اور رضائے الہی کے حصول کے لئے اسے غنیمت جانتے ہیں اور وہ مبارک دن جمعہ کا دن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کچھ ایسی خصوصیات عطا کی ہیں جو دیگر ایام کو حاصل نہیں۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
(خير يوم طلعت عليه الشمس يوم الجمعة، فيه خلق آدم عليه السلام، وفيه أدخل الجنة، وفيه أخرج منها، ولا تقوم الساعة إلا في يوم الجمعة)[صحیح مسلم، کتاب الجمعة، باب فضل يوم الجمعة(854)]
سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی اسی دن جنت میں داخل کئے گئے اور اسی دن جنت سے نکالے بھی گئے اور قیامت بھی جمعہ ہی کے دن آئے گی۔
نیز حضرت ابو لبابہ بدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
(سيد الأيام يوم الجمعة، وأعظمها عنده، وأعظم عندالله من يوم الفطر ويوم الأضحى، وفيه خمس خلال: خلق الله عز وجل فيه آدم، وأهبط الله فيه آدم إلى الأرض، وفيه توفى الله آدم، وفيه ساعة لا يسأل العبد فيها شيئا إلا آتاه الله إياه ما لم يسأل حراما، وفيه تقوم الساعة، ما من ملك مقرب ولا سماء ولا أرض ولا رياح ولا جبال ولا بحر إلا وَهُنَّ يشفقن من يوم الجمعة) [مسند احمد: 430/3 (15548) و سنن ابن ماجه: کتاب اقامة الصلاة، باب فی فضل الجمعة (1084)]
’’تمام دنوں کا سردار اور اللہ کے نزدیک سب سے باعظمت دن جمعہ کا دن ہے اللہ تعالی کے یہاں اس کا مرتبہ یوم فطر اور یوم اضحی سے بھی بڑھ کر ہے، جمعہ کے دن کو اللہ نے پانچ خصوصیات عطا کی ہیں جو دیگر ایام کو حاصل نہیں وہ یہ کہ اسی دن اللہ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا اسی دن زمین پر اتارا اور اسی دن ان کی وفات ہوئی اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ اس میں بندے جس چیز کا بھی سوال کرتا ہے اللہ اسے مرحمت فرما دیتا ہے۔ بشرطیکہ وہ سوال کسی حرام کا نہ ہو اور اسی دن قیامت بھی قائم ہو گی اللہ تعالی کے سارے مقرب فرشتے آسمان زمین ہوا پہاڑ اور سمندر جمعہ کے دن سے ڈرے ہوئے رہتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ حدیث متعدد طرق سے مروی ہے:
(إن في الجمعة لساعة لا يوافقها مسلم يسأل الله فيها خيرًا إلا أعطاه إياه)
[صحیح مسلم، کتاب الجمعة باب في الساعة التي في يوم الجمعه (852)]
’’جمعہ کے دن میں ایک ساعت ایسی بھی ہے کہ بندے مسلم اس ساعت میں اللہ تعالی سے جو بھی خیر کا سوال کرتا ہے اللہ اسے قبول فرما لیتا ہے۔‘‘
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن ساعت استجابت یعنی قبولیت دعا کی مخصوص گھڑی کے سلسلہ میں اکثر احادیث اس حق میں ہیں کہ وہ مبارک گھڑی نماز عصر کے بعد ہے اسی طرح زوال آفتاب کے بعد اس ساعت کے ہونے کا بھی قومی امکان ہے۔ جمعہ کے روز جو کام مستحب ہیں ان میں غسل کرنا اور نماز جمعہ کے لئے سویرے مسجد میں جانا شامل ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:
(من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة، ثُمَّ رَاحَ فكأنما قرب بدنة، ومن راح في الساعة الثانية فكأنما قرب بقرة، ومن راح في الساعة الثالثة فكأنما قرب كبشا أقرن، ومن راح في الساعة الرابعة فكأنما قرب دجاجة، ومن راح في الساعة الخامسة فكأنما قرب بيضة، فإذا خرج الإمام حضرت الملائكة يسمعون الذكر) [صحیح بخاري: کتاب الجمعة، باب فضل الجمعه (881) و صحیح مسلم: کتاب الجمعة، باب الطيب والسواك يوم الجمعه (850)]
’’جس نے جمعہ کے روز غسل جنابت جیسا غسل کیا اور پھر مسجد پہنچا اس نے گویا ایک اونٹ کی قربانی پیش کی اور جو دوسری گھڑی میں پہنچا اس نے ایک گائے کی قربانی پیش کی اور جو تیسری گھڑی میں پہنچا اس نے ایک سینگ دار دنبہ قربان کیا اور جو چوتھی گھڑی میں پہنچا اس نے ایک مرغی پیش کی اور جو پانچویں گھڑی میں پہنچا اس نے ایک انڈہ خیرات کیا اس کے بعد جب امام منبر پر کھڑا ہو جاتا ہے تو فرشتے بھی اس کا ذکر و وعظ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح جمعہ کے مستحبات میں سے یہ بھی ہے کہ آدمی صفائی کرے اخراب و ناپسندیدہ بو دور کرے، خوشبو لگائے نہایت ہی ادب و احترام، خشوع و خضوع اور سکون ووقار کے ساتھ سویرے مسجد روانہ ہو صفوں کو چیرے بغیر جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے اور کمال سکون کے ساتھ ہمہ تن گوش ہو کر خطبہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے:
(لا يغتسل رجل يوم الجمعة ويتطهر ما استطاع من طهر ويدهن من دهنه أو يمس من طيب بيته، ثم يخرج فلا يفرق بين اثنين. ثم يصلي ما كتب له، ثم ينصت إذا تكلم الإمام، إلا غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى)[(صحیح بخاري: کتاب الجمعة، باب الدھن للجمعة (883) ومسند احمد: 438/5 (23771)]
’’جو شخص جمعہ کے روز غسل کرتا ہے اور حسب استطاعت طہارت حاصل کرتا ہے اور تیل لگاتا ہے یا اپنے گھر کی خوشبو استعمال کرتا ہے پھر مسجد روانہ ہوتا ہے اور دو بیٹھے ہوئے نمازیوں کو الگ نہیں کرتا پھر اس کے لئے اللہ نے جتنا میسر کیا نماز پڑھتا ہے، پھر خاموشی کے ساتھ امام کا خطبہ سنتا ہے تو اللہ تعالی ایسے شخص کے جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔‘‘
جمعہ کے دن اور رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر بکثرت درود بھیجنا چاہئے آپ کا ارشاد ہے کہ نماز جمعہ نہ پڑھنے والا اپنے آپ کو کئی خسارے میں ڈال دیتا ہے، مثلاً: وہ یا تو اللہ تعالیٰ سے غفلت کا شکار ہو جاتا ہے یا منافقین کے زمرہ میں شامل ہو جاتا ہے یا اس کے دل پر شقاوت و بد بختی کی مہر لگ جاتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:
)أكثروا علي من الصلاة يوم الجمعة وليلة الجمعة) [فیض القدیر:87،88/2 سیوطی نے اس حدیث کو حسن بتایا ہے لیکن مناوی نے اس کی تردید کی ہے اورذهبی کے حوالہ سے کہا ہے کہ اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی تمام احاد یہ ہے ضعیف ہیں۔]
’’جمعہ کے دن اور رات میں کثرت سے مجھ پر درود بھیجو۔‘‘
جمعہ میں نمازیوں کو ادھر ادھر مشغول کرنے اور ان کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آگے بڑھنے سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ یہ بہت بڑی بے ادبی اور نمازیوں کے ساتھ گستاخی ہے۔ بسا اوقات آدمی تاخیر سے آتا ہے اور لوگوں کو پھلانگتا اور صفوں کو چیرتا ہوا اگلی صفوں میں پہنچنے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ تاخیر سے پہنچنے کے سبب جہاں وہ مسجد میں پہلے پہنچنے کی فضیلت کھو چکا ہوتا ہے وہیں پہلے سے موجود لوگوں کو اپنے پھلانگنے کی وجہ سے تکلیف دے کر ایک ممنوع فعل کا بھی مرتکب ہو جاتا ہے۔
ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص آئے اور لوگوں کو پھلا نکلتے ہوئے آگے بڑھے آپ نے فرمایا :
(اِجْلَسْ فَقَدْ أٰذَيْتَ وَأٰنَيْتَ) [مسند احمد:190/4 (17713) نیز یہ حدیث سنن ابی داؤد اور سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں موجود ہے۔]
’’بیٹھ جاؤ تم نے لوگوں کو پھلانگ کر ان کو تکلیف بھی پہنچائی اور دیر سے بھی آئے۔‘‘
غور کیجئے کہ جب جمعہ میں تاخیر سے پہنچنے والے پر آپ نے اس طرح نکیر فرمائی اور تنبیہ کی تو وہ شخص جو سرے سے جمعہ میں حاضر ہی نہ ہو اور اپنی تجارت یا محض نفسیات کی وجہ سے نماز جمعہ کی ناقدری اور اس کی اہمیت سے چشم پوشی کرتے ہوئے نماز جمعہ چھوڑ دے اس کا کیا حکم ہوگا؟
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جمعہ سے پیچھے رہنے پر شدید وعید فرمائی ہے ، حقیقت یہ
ہے کہ نماز جمعہ نہ پڑھنےوالا اپنے آپ کو کئی خسارے میں ڈال دیتا ہے، مثلاًؐ وہ یا تو اللہ تعالی سے غفبت کا شکار ہو جاتا ہے یا منافقین کے زمرہ میں شامل ہو جاتا ہے، یا اس کے دل پر شقاوت و بد بختی کی مہر لگ جاتی ہے، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:
(لَقَد هَمَمْتُ أن أمر رجلا يصلي بالناس، ثم أحرق على رجال يتخلفون عن الجمعة بيوتهم)[مسند احمد: 402/1 (3816)]
’’میں نے ارادہ کیا کہ ایک شخص کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر جو لوگ نماز جمعہ سے پیچھے رہتے ہیں ان کے گھروں کو جا کر جلا دوں۔‘‘
نیز فرمایا:
(لينتهينَّ أقوام عن ودعهم الجمعات أو ليختمن الله على قلوبهم ثم ليكونن من الغافلين[صحیح مسلم: کتاب الجمعة، باب التغليظ في ترك الجمعه (865) و مسند احمد: (239/1 (2132)]
’’لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجا ئیں ورنہ اللہ ان کے دلوں پر مہر کر دے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘
نیز فرمایا:
(من ترك ثلاث جمع تهاونا من غير عذر طبع الله على قلبه) [مسند احمد: (324/3 (15498)]
’’جو شخص سستی کرتے ہوئے بلا عذر تین جمعہ ترک کر دے اللہ اس کے دل پر مہر کر دے گا۔‘‘
نیز فرمایا:
(من ترك ثلاث جمعات من غير عذر كتب من المنافقين)[1]
’’جس شخص نے بغیر کسی عذر شرعی کے تین جمعہ چھوڑ دیا وہ منافقوں میں لکھ دیا گیا۔‘‘
مسلمانو! اللہ سے ڈرو اور جمعہ نیز دیگر نماز با جماعت کا پورا اہتمام کرو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَ ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۹ فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوةُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ ابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۝۱۰﴾ (الجمعہ:9،10)
’’مومنو! جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کی یاد کے لئے جلدی کرو اور خرید و فروخت ترک کر دو اگر سمجھو تو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بہت یاد کرتے رہو تا کہ نجات پاؤ۔‘‘
نفعني الله وإياكم بالقرآن الكريم، وبهدي سيد المرسلين، أقول قولي هذا، وأستغفر الله لي ولكم ولسائر المسلمين من كل ذنب. فاستغفروه إنه هو الغفور الرحيم۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) سیوطی نے کہا ہے کہ طبرانی نے یہ حدیث اسامہ بن زید سے روایت کی ہے، سیوطی نے اس پر صحت کا نشان بھی لگایا ہے لیکن ہیثمی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں جابر جعفی ہیں جو اکثر اہل علم کے نزدیک ضعیف ہیں، البتہ اس حدیث کی شاہد دوسری صحیح حدیث موجود ہے۔ دیکھئے فیض القدیر:103/6)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خطبہ ثانیہ
الحمد لله الكريم الوهاب، أحمده سبحانه وأشكره على ما أولاه. وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، اللهم صل على عبدك ورسولك محمد وعلى آله وصحبه وسلم تسليما كثيرا.
ہر قسم کی تعریف اللہ بزرگ و بخشنده کے لئے ہے، میں اس رب غفور کی بے شمار نعمتوں پر اس کی حمد و ثنا اور شکر ادا کرتا ہوں اور شہادت دیتا ہوں کہ اس وحدہ لاشریک کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اے اللہ! تو اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و سلم پر اور ان کے آل و اصحاب پر بہت بہت درود و سلام نازل فرما۔ اما بعد!
بھائیو! آج کے اس مبارک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام بھیجنا افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ و فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم: وسلم پر کثرت سے درود بھیجنا مستحب اور بڑی فضیلت کا عمل ہے کیونکہ آپ کا ارشاد ہے:
(أكثروا من الصلاة علي يوم الجمعة وليلة الجمعة)
’’جمعہ کو دن اور رات میں بکثرت مجھ پر درود پڑھو۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سیدالا نام ہیں اور جمعہ کا دن سید الایام ہے اس لئے سید الانام صلی اللہ علیہ و سلم پر سید الایام یعنی جمعہ کو درود پڑھنے کی جو خاص فضیلت ہے وہ دوسرے ایام کو حاصل نہیں۔
جمعہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر بکثرت درود پڑھنے کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ آپ کی امت کو دنیاد آخرت کی جو بھی بھلائی اور نعمت ملی ہے وہ آپ ہی کے ہاتھوں ملی ہے گویا اللہ نے آپ کے ذریعہ امت کے لئے دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائیاں اکٹھی عطا کر دیں اور اللہ تعالٰی کی سب سے بڑی نعمت جو اس امت کو حاصل ہو گی وہ جمعہ ہی کو ہوگی، یعنی اسی دن وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ جمعہ دنیا میں بھی امت محمدیہ کے لئے عید کا دن ہے اور قیامت کے روز بھی اسی دن اللہ تعالیٰ ان کی ضروریات و مطالبات پورے کرے گا۔
یہ ساری باتیں ہمیں معلوم ہیں اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمیں جو بھی نعمت اور سعادت ملی ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہی کی بدولت اور آپ ہی کے ذریعہ ملی ہے اس لئے شکر گذاری کے طور پر ضروری ہے کہ جمعہ کے دن خصوصیت کے ساتھ آپ پر درود و سلام پڑھنے کا اہتمام کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔