خطبہ استسقاء

الحمد لله رب العالمين، الرحمن الرحيم، مالك يوم الدين، فارج كرب المكروبين، ومجيب دعوة المضطرين، مزيل الشدائد واللأواء. فارج الهم، وكاشف الغم، ومجزل النعم، أحمده سبحانه وأشكره على نعمه التي لا تحصى، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، الملك الحق المبين، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، أكرم الأنبياء والمرسلين، وأفضل الخلق أجمعين، اللهم صل على عبدك ورسولك محمد وعلى آله وصحبه أهل البر والتقى والصدق والوفاء، وسلم تسليما كثيرا، لا إله إلا الله يفعل ما يشاء ويحكم ما يريد، لا إله إلا الله الولي الحميد، لا إله إلا الله المؤمل لكشف كل كرب شديد، لا إله إلا الله المرجو للإحسان والإفضال والمزيد، لا إله إلا الله لا ملجأ منه إلا إليه، سبحان مجيب الدعوات، سبحان مغيث اللهفات، سبحان القائم بأرزاق المخلوقات:
ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو سارے جہان کا پروردگار ہے، بڑا مہربان رحم والا قیامت کے دن کا مالک مصیبت زدوں کی مصیبت ٹالنے والا پریشان حال کی پکار سننے والا رنج و غم اور پریشانیاں دور کرنے والا اور بے پناہ نعمتیں عطا کرنے والا ہے۔ اللہ کی بے شمار نعمتوں پر میں اس کی حمد دشکر گذاری کرتا ہوں اور شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور وہی شہنشاہ بر حق ہے ساتھ ہی یہ بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔ اس کے بندے اور رسول ہیں، جو تمام مخلوق میں سب سے افضل اور تمام رسولوں میں سب سے بزرگ و برتر ہیں۔ اے اللہ تو اپنے بندے و رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کے پرہیزگار اور وفاشعار آل و اصحاب پر بہت بہت درود و سلام نازل فرما۔
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور جس چیز کا چاہتا ہے فیصلہ فرماتا ہے۔
اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں وہی مومنوں کا دوست اور خوبیوں والا ہے۔
اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں وہی پریشانیاں اور کٹھنائیاں دور کرنے والا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اس سے فضل و احسان کی امید کی جاتی ہے۔
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اس سے بھاگ کر اسی کے پاس ہی پناہ مل سکتی ہے۔ پاک ہے۔
اللہ جو دعائیں قبول کرنے والا ہے پاک ہے اللہ جو پریشان حالوں کی مدد فرمانے والا ہے پاک ہے۔
اللہ جو تمام مخلوق کو روزی دینے والا ہے۔ اما بعد!
لوگو! اللہ تعالی سے ڈرو اس کی طرف رجوع کرو اس سے بخشش و مغفرت مانگو اسے ایک جانو اور صرف اس کی عبادت کرو۔
بندگان الٰهی! کوئی بھی بلا ہو وہ کسی گناہ کے سبب ہی نازل ہوتی ہے اور تو بہ سے دور ہو سکتی ہے لہذا سب مل کر اللہ تعالی سے تو بہ کرو اور یہ جان لو کہ ناپ تول میں خیانت اور زکوۃ کی عدم ادائیگی ان اسباب میں سے ہیں جن کی وجہ سے قحط سالی آتی ہے بارش رک جاتی ہے برکتیں اٹھ جاتی ہیں اور رزق کے اندر تنگی در شواری پیدا ہو جاتی ہے۔ ارشاد الہی ہے:
﴿مَاۤ اَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ؗ وَ مَاۤ اَصَابَكَ مِنْ سَیِّئَةٍ فَمِنْ نَّفْسِكَ﴾ (النساء: 79)
’’اے انسان! تجھے جو فائدہ پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو نقصان پہنچے وہ تیری ہی وجہ سے ہے۔‘‘
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(ولم ينقصوا المكيال والميزان إلا أخذوا بالسنين وشيلة المؤونة وجور السلطان عليهم، ولم يمنعوا زكوة أموالهم إلا منعوا القطر من السماء، ولو لا البهائم لم يمطروا) [سنن ابن ماجه: کتاب الفتن باب العقوبات (4028)]
’’کسی بھی قوم نے جب بھی ناپ تول میں کمی کی ہے تو قحط سالی رزق کی تنگی اور بادشاہ کے ظلم کا شکار ہوئی ہے اور جب بھی اس نے اپنے مال کی زکوۃ روک لی ہے تو اس پر آسمان سے بارش بند کر دی گئی ہے اور اگر چوپائے نہ ہوتے تو اللہ تعالی ان پر بارش ہی نازل نہ کرتا۔‘‘
بندگان الٰهی اللہ اللہ تعالی کا خوف کرو ناپ تول میں کمی کر کے لوگوں کو گھاٹے میں نہ ڈالو زمین کے اندر فتنہ و فساد نہ مچاؤ اپنے مال کی زکوۃ دو اور فقیروں، مسکینوں، بیواؤں کمزوروں اور یتیموں کا خیال رکھو۔
لوگو! تم اپنے رب سے قحط شمالی کا شکوہ کرنے اور نزول بارش کی دعا کرنے کے لئے نکلے ہو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تمہیں قحط کے اندر اس لئے مبتلا کیا ہے تاکہ پوری دلجمعی کے ساتھ تم اس کی جانب متوجہ ہو جاؤ اور اعمال صالحہ کے ذریعہ اس سے تقرب حاصل کرو جو لوگ مصیبت و پریشانی کے وقت بھی اللہ تعالی کے آگے عاجزی نہیں کرتے اور انجام خیر کی تلاش میں اس کی جانب متوجہ نہیں ہوتے ایسے لوگوں کی اللہ تعالی نے سخت مذمت فرمائی ہے۔ ارشاد ہے:
﴿وَلَقَدْ أَخَذْنَاهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُوْنَ﴾ (المومنون: 76)
’’ہم نے ان کو عذاب میں پکڑا تو بھی انہوں نے اللہ کے آگے عاجزی نہ کی اور وہ عاجزی کرتے ہی نہیں۔‘‘
لہٰذا! اللہ رب العالمین سے گڑ گڑاؤ اور اس کے آگے عاجزی کرو اس نے رونے گڑ گڑانے اور عاجزی کرنے کا حکم دیا ہے اور عاجزی کرنے والوں کی دعائیں قبول کرنے کا وعدہ بھی فرمایا ہے ارشاد ہے:
﴿اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً ؕ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَۚ۝۵۵ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ؕ اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ۝۵۶﴾ (الاعراف: 55 تا 56)
’’لوگو! اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو، وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ اور ملک میں اصلاح کے بعد خرابی نہ کرو اور اللہ سے خوف کرتے ہوئے اور امید رکھ کر دعائیں مانگتے رہو، بیشک اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں سے قریب ہے۔‘‘
نیز فرمایا: ﴿اُدْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دَاخِرِيْنَ﴾ (الغافر:60)
’’مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا، جو لوگ میری عبادت سے ازراہ تکبر کنیاتے ہیں عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔‘‘
دوسری جگہ ارشاد ہے:
﴿وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ ؕ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ۝۱۸۶﴾ (البقره: 182)
’’اے پیغمبر! جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ ) میں تو پاس ہوں جب کوئی پکار نے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں۔‘‘
ایک اور مقام پر فرمایا:
﴿أمَّنْ يُجِيبُ الْمُصْطَرُ إِذَا دَعَهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خلَفَاءَ الأَرْضِ الله مَعَ اللهِ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ﴾ النمل:62)
’’بھلا کون بیقرار کی التجا قبول کرتا ہے جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور کون (اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور کون تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو۔‘‘
نیز حضرت ہود علیہ السلام کے سلسلہ میں فرمایا:
﴿ وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰی قُوَّتِكُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ۝۵۲﴾ (ھود:52)
’’(ہود علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ) اے قوم! اپنے پروردگار سے بخشش مانگو پھر اس کے آگے تو بہ کرو دو تم پر آسمان سے موسلا دھار مینہ برسائے گا اور تمہاری طاقت پر طاقت بڑھائے گا اور (دیکھو) گنہگار بن کر رو گردانی نہ کرو‘‘
اسی طرح حضرت نوح علیہ السلام کے سلسلہ میں فرمایا:
﴿ یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًاۙ۝۱۱ وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْهٰرًاؕ۝۱۲﴾ (نوح: 10 تا 12)
’’(نوح علیہ السلام نے کہا کہ ) میں نے اپنی قوم سے کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو کہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے، وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں باغ عطا کرے گا اور (ان میں) تمہارے لئے نہریں بہادے گا۔‘‘
﴿رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَا ٚ وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۝۲۳﴾ (الاعراف: 23)
’’پروردگار! ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اگر تو ہمیں بخش نہ دے اور ہم پر رحم نہ فرمائے تو ہم خائب و خاسر ہو جائیں گے۔‘‘
(اللهم أنت الله، لا إله إلا أنت، أنتَ الغَنِيُّ وَنَحنُ الفقراء، أُنْزِلْ عَلَيْنَا الغَيْثَ، وَلا تَجْعَلْنَا مِن القَانِطِين) [یہ حدیث سنن ابی داود میں مروی ہے البتہ اس میں ’’ولا تجعلنا من القانطين‘‘ کے بجائے (واجعل ما أنزلت لنا قوة وبلاغا إلى حين) وارد ہے دیکھئے: سنن ابی داود کتاب الاستسقاء، باب رفع اليدين في الاستقاء (1173)]
’’الٰہی! تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہی غنی ہے اور ہم محتاج ہیں ہم پر بارش برسا اور ہمیں مایوس ہونے والوں میں سے نہ کر۔‘‘
(اللهم أغثنا، اللهم أغثنا، اللهم أَعِثْنَا) [صحیح بخاری، کتاب الاستسقاء ‘ باب الاستسقاء في خطبة الجمعة (1014)]
’’اے اللہ! ہم پر بارش برسا۔ اے اللہ! ہم پر بارش برسا۔ اے اللہ! ہم پر بارش برسا۔
(اللهم اسقنا غيثا مغيثا، مَرِيعًا، مَرِيئَا، طبقًا، غَدَقًا، عَاجِلاً، غير رائتٍ، نافعًا، غير ضار) [مسند احمد: 234/4 (18088٬18084) و سنن ابی داود: کتاب الاستقاء، باب رفع اليدين في الاستقاء (1169)]
’’اے اللہ! ہم پر ایسی بارش نازل فرما جو ہماری تشنگی بجھا دے غلہ اگانے والی، ہلکی پھواریں، تہہ بتہہ، جلد آنے والی، نہ دیر لگانے والی، نفع دینے والی، نہ نقصان پہنچانے والی۔‘‘
(اللهم تحيى به البلاد، وتغيث به العباد، وتجعله بلاغا للحاضر والباد)
’’اے اللہ! تو اس بارش کے ذریعہ شہروں کو زندہ کر دے اپنے بندوں کو سیراب کر اور اسے شہر اور دیہات ہر جگہ رہنے والوں کے لئے مفید بنا۔‘‘
(اللهم سُقْيَا رَحْمَةٍ، لَا سُقْيَا عَذَابٍ وَلَا هَدَمٍ وَلا غَرقِ)
’’اے اللہ! تو رحمت کی بارش برسا عذاب والی گھروں کو منہدم کرنے والی اور غرق کر دینے والی بارش نہیں۔
(اللهم اسق عبادك وبهائمِكَ، وَانْشُرُ رَحْمَتَكَ، وَأَحْيِ بَلَدكَ الميت) [موطا مالک، کتاب الصلاة، باب ما جاء في الاستقاء (297) و سنن ابی داود، کتاب الاستسقاء، باب رفع اليدين في الاستسقاء (1176)]
’’اے اللہ! تو اپنے بندوں کو اور اپنے چوپایوں کو سیراب کر دے اپنی رحمت پھیلا دے اور اپنے مردہ شہر کو زندہ کر دے۔‘‘
﴿رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَا ٚ وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۝۲۳﴾ (الاعراف: 23) ﴿عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا ۚ رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَۙ۝۸۵﴾ (یونس:85) ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ ۚ وَ اعْفُ عَنَّا ۥ وَ اغْفِرْ لَنَا ۥ وَ ارْحَمْنَا ۥ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ۠۝۲۸۶﴾(البقرۃ: 286)
بندگان الهی! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق اب اپنی اپنی چادریں پلٹ لو اور اللہ تعالی سے قبولیت کی امید لے کر دعا کرو تاکہ اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اور تو بہ وانابت کی توفیق دے کر تمہارے دلوں کی تشنگی بجھادے اور بارش نازل کر کے تمہارا شہر سیراب کر دے۔ وصلى الله وسلم على خاتم الأنبياء محمد، وعلى آله وصحبه والتابعين لهم بإحسان إلى يوم الدين
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔