خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات الہ آبادی ‘‘الہ آباد (ٹھینگ موڑ) ضلع قصور کے نامور دلنشیں پنچابی زبان کے ہردلعزیز خطیب مولانا شریف آبادی کے خطبات کا مجموعہ ہے ۔مولانا موصوف کی تقایر بلاشبہ کوزے میں سمندر بند کرنے کےمترادف ہیں جن میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کونہایت حسین وددلکش انداز میں بیان فرماتے تھے۔آپ الہ آباد کی مرکزی مسجد میں طویل عرصہ خطیب رہے جہاں دور دور سے احباب آپ کاخطبہ سننے کےلیے تشریف لاتے۔ مولانا جوانی کی عمر میں قضائے الٰہی سے چند سال قبل اپنےخالق حقیقی کو جاملے۔ (انا للہ واناالیہ راجعون)اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ مولانا مرحوم کا ایک صاحبزادہ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں زیر تعلیم ہے اور ماشاء اللہ اپنے والد گرامی کی طرح خطابت کا بھی اچھا ذوق شوق رکھتا ہے اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں برکت فرمائے اور دین کا عالم اور مبلغ بنائے (آمین) خطبات الہ آباد کی ان دو جلدوں میں24 خطبات ہیں ۔ ان خطبات میں اصلاح معاشرہ کا ایک نہایت ہی روشن پہلو موجود ہے ۔(م۔ا)