ماہ رمضان کے روزے کی فرضیت

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ (سوره البقرة، آیت:183)
اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَنِي الإسلامُ عَلَى خَمْسٍ : شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهُ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيْتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَان (متفق عليه) صحيح البخاري، كتاب الإيمان، باب دعاؤكم ايمانكم….، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بيان أركان الأسلام)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ کا اللہ نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں اور یقینًا محمد
ﷺ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
تشریح:
روزے کے لغوی معنی رکنے کے ہیں اور شرعی معنی ہیں ۔ رضاء الہی کی خاطر صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور بیوی سے ہم بستری کرنے سے رکے رہنا۔ رمضان المبارک کے روزے کی فرضیت ۲ھ میں ہوئی ۔ اور یہ اسلام کا چوتھا رکن ہے جو تمام بالغ، قادر، عاقل، مسلم، مقیم مرد و عورت پر فرض ہے۔ یہ عبادت چونکہ نفس کی طہارت اور تزکیہ کے لئے بہت اہم ہے اس لئے اسے تم سے پہلی امتوں پر بھی فرض کیا گیا تھا، اس کا سب سے بڑا مقصد تقویٰ کا حصول ہے اور تقویٰ انسان کے اخلاق و کردار کے سنوارنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اس کے فضائل کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور پورے مہینے میں روزے رکھنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ ماه رمضان کا روزہ فرض ہے۔
٭ روزے کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔
٭ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور بیوی سے جماع کرنے سے رکے رہنے کا نام روزہ ہے۔
٭٭٭٭