مجلس میں بیٹھنے کے آداب

ارشاد ربانی ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا إِذَا قِيْلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوْا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوْا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ﴾ (سوره مجادله آيت: 11)

ترجمہ: اے مسلمانوں جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں ذرا کشادگی پیدا کر لو تو تم جگہ کو کشادہ کر دو اللہ تمہیں کشادگی دے گا۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ. (اخرجه مسلم)

(صحیح مسلم: كتاب السلام، باب إذا قام من مجلسه ثم عاد فهو أحق به.)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی جگہ سے اٹھے اور پھر واپس آئے تو وہ اپنی جگہ پر بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے۔

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ. المَسْجِدَ وَهُمْ حِلْقٌ فَقَالَ: مَالِي أَرَاكُمْ عِزِين (اخرجه مسلم)

(صحیح مسلم، كتاب الصلاة باب الأمر بالسكون في الصلاة والنهي عن الإشارة باليد ورفعها عند السلام)

جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله ﷺ مسجد میں تشریف لائے اس حال میں کہ ہم ٹولیاں بنائے بیٹھے تھے تو آپ نے فرمایا: کیا بات ہے کہ تم ٹولیوں میں جدا جدا بیٹھے ہو؟

وَعَنِ ابنِ عمر رضى الله عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ : إِذَا كَانَ ثَلاثَةٌ فَلَا يَتَنَاجَى اثنَانِ دُونَ واحد. (متفق عليه)

(صحیح بخاری: کتاب الاستئذان، باب لا يتناجى اثنان دون الثالث صحیح مسلم کتاب السلام باب التحريم مناجاة الإثنين دون الثالث بغير رضاه)

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تین لوگ ہوں تو دو لوگ آپس میں تیسرے کو چھوڑ کر سر گوشی نہ کریں۔

وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيِّ ﷺ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنتهى. (أخرجه أبو داود و الترمذي).

(سنن ابو داؤد، كتاب الأدب، باب في التحلق ح:4825 سنن ترمذى، أبواب الاستئذان، باب في الثلاثة الذين أقبلوا في مجلس النبي ﷺ و حديث جلوس في المجلس حيث انتهوا تو قال حسن صحيح غريب، وصححه الألباني في الصحيحة: (330)

جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم جب نبی ﷺ کی مجلس میں آتے تھے تو جہاں مجلس پہنچی ہوتی وہیں بیٹھ جایا کرتے تھے۔

وَعَنْ عَبدِ اللهِ بن عمرو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنْ رَسُولِ الله الله قال: لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَن يُفَرِّقَ بَيْنَ اثنينَ إِلَّا بِإِذنِهِما. (أخرجه الترمذي)

(سنن ترمذي، أبواب الأدب، باب ما جاء في كراهية الجلوس بين الرجلين بغير إذنهما، ح: 2752 وقال حسن صحيح وقال الألباني حسن صحيح في المشكاة: (7403)

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کسی آدمی کے لئے حلال نہیں کہ دو آدمیوں (کے درمیان بیٹھ کر ) ان کو جدا جدا کر دے (جومل کر بیٹھے ہوں) ہاں مگر ان دونوں کی اجازت ہے۔

تشریح:

مجلس کے آداب میں سے ہے کہ تمام لوگ ایک ساتھ ہو کر ایک حلقے میں بیٹھیں لیکن اگر موضوعات مختلف ہوں تو حلقے بنا لیتا جائز ہے نیز مجلس میں اگر صرف تین ہی آدمی ہوں تو دو لوگ تیسرے کو چھوڑ کر سرگوشی نہ کریں کیونکہ یہ چیز مسلمانوں کے درمیان ناراضگی کا سبب بن سکتی ہیں ایسا کرنے سے رسول اللہ ﷺ نے منع کیا ہے۔ اسی طرح مجلس میں تاخیر سے آنے والا کسی شخص کو اٹھا کر اس کی جگہ پر نہ بیٹھے بلکہ جہاں جگہ مل جائے وہیں بیٹھ جائے البتہ بیٹھنے والوں کے لئے یہ حکم ہے کہ آنے والے کے لئے اپنے درمیان جگہ بنائیں البتہ اگر آگے جگہ خالی ہو اور لوگ راستے میں بیٹھ گئے ہوں تو ان کی گردنوں کو پھلانگتے ہوئے آگے جانا جائز ہے۔ یہ بھی آداب مجلس میں سے ہے کہ اگر کوئی آدمی کسی ضرورت سے اپنی جگہ سے اٹھ کر چلا جائے اور پھر دور بارہ واپس آئے تو وہ اپنی جگہ پر بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے۔ ایسے ہی اگر دو ساتھی ایک ساتھ بیٹھے ہوں تو ان کے درمیان میں بیٹھنے سے بھی منع کیا گیا ہے کیونکہ ممکن ہے کہ ان دونوں کے بیچ کچھ ایسے معاملات ہوں جن پر کسی کا مطلع ہوتا وہ ناپسند کرتے ہوں۔ اللہ تعالی ہمیں ان امور پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ مجلس میں ایک ساتھ مل کر بیٹھنا مستحب ہے۔

٭ مجلس سے کسی شخص کو اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنا منع ہے۔

٭ مجلس میں تاخیر سے آنے والے شخص کے لئے مشروع ہے کہ جہاں جگہ ملے

وہیں بیٹھ جائے۔

٭ جب آدمی اپنی جگہ سے اٹھ جائے پھر دوبارہ آئے تو وہ اپنی جگہ کا زیادہ متحق ہے۔

٭ دو آدمیوں کے درمیان میں بیٹھنا منع ہے۔