نمازِ عصر: اہمیت و فضیلت

اہم عناصر :
❄ نماز کی اہمیت قرآن کی روشنی میں ❄ نماز کی اہمیت حدیث کی روشنی میں
❄ وقتِ عصر کی اہمیت ❄ نمازِ عصر سے پہلےسنتوں کی فضیلت
❄ نمازِ عصر کی اہمیت و فضیلت
إن الحمد لله، نحمده ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله أما بعد فاعوذ بالله من الشيطان الرجيم حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ [بقرۃ: 238]
ذی وقار سامعین!
کوئی باپ دنیا سے جاتے ہوئے اپنی اولاد کو وصیت کر جائے کہ فلاں کام کرنا ہے ، تو اولاد وہ کام ضرور کرتی ہے اگرچہ ان کو کتنا ہی تنگ کیوں نہ ہونا پڑے. وہ اولاد بہت بدبخت ہوتی ہے جو اپنی جو اپنے باپ کی وصیت کو پورا نہیں کرتی اور لوگ بھی کہتے ہیں کہ یہ بڑی گھٹیا اولاد ہے جو اپنے باپ کی وصیت کو بھی پورا نہیں کر سکی۔
آقا علیہ السلام جب اس دنیا سے رخصت ہونے لگے تو آقا علیہ السلام نے فرمایا؛
"نماز کی حفاظت کرنا اور اپنے ماتحت لوگوں کا خیال رکھنا”
یہ آقا علیہ السلام کی آخری وصیت تھی جو آپ نے اپنی امت کو فرمائی. اس بات سے بھی نماز کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ موت و حیات کی کشمکش میں بھی آقا علیہ السلام نے نماز کا ذکر کیا ہے اور امت کو نماز کی تلقین کی ہے۔
آج کے خطبہ جمعہ میں ہم قران و حدیث کی روشنی میں نماز کی اہمیت و فضیلت کو سمجھیں گے اور خصوصاً نمازِ عصر کی اہمیت و فضیلت اور اسے چھوڑنے کے نقصانات کو سمجھیں گے؛
نماز کی اہمیت قرآن کی روشنی میں
❄وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ [البقرۃ: 43]
"اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔”
❄الٰمّ . ذَلِکَ الْکِتَابُ لاَ رَیْبَ فِیْهِ هُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ . الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلاَة وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ یُنْفِقُوْنَ . وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَبِالآخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ . أُولٰئِکَ عَلٰی هُدًی مِّنْ رَّبِّهِمْ وَأُولٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ[البقرۃ: 5-1]
"الم یہ کتاب ہے جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ، اس میں متقین کیلئے ہدایت ہے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں او رہم نے انھیں جو دیا اس سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔ نیز وہ آپ کی طرف نازل شدہ (وحی) پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتاری گئی اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ اپنے رب کی طرف سے (نازل شدہ) ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔”
❄إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ [البقرۃ: 277]
"بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔”
❄وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ [البینہ: 5]
"اور انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں، اس حال میں کہ اس کے لیے دین کو خالص کرنے والے، ایک طرف ہونے والے ہوں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہی مضبوط ملت کا دین ہے۔”
❄يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ [البقرۃ: 153]
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔”
❄اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ [العنکبوت: 45]
"اس کی تلاوت کر جو کتاب میں سے تیری طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کر، بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے اور یقیناً اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔”
❄ إِلاَّ أَصْحَابَ الْيَمِينِ فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءَلُونَ عَنِ الْمُجْرِمِينَ مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ] المدثر 39 تا 44[
” مگر داہنے والے۔ باغوں میں ہوں گے، پوچھیں گے۔ گناہگاروں سے۔ کس چیز نے تمہیں دوزخ میں ڈالا۔وہ کہیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے۔ اور نہ ہم مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔ ”
نماز کی اہمیت حدیث کی روشنی میں
❄عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ [بخاری: 8]
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک حضرت محمد ﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
❄عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ» [بخاری: 524]
ترجمہ: سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر نماز قائم کرنے، زکوٰۃ دینے، اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔
❄عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ العَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: «الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا» قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «بِرُّ الوَالِدَيْنِ» قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «الجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» قَالَ: حَدَّثَنِي بِهِنَّ، وَلَوِ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي [بخاری: 5970 ، مسلم: 85]
ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ میں نے بنی کریم ﷺ سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کو ن سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے؟ آپ نے فرمایا کہ وقت پر نماز پڑھنا۔ پوچھا کہ پھر کون سا؟ فرمایا کہ والدین کے سا تھ اچھا سلوک کرنا ، پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے مجھ سے ان کاموں کے متعلق بیان کیا اور اگر میں اسی طرح سوال کرتا رہتا تو آپ جواب دیتے رہتے۔
❄عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا، مَا تَقُولُ: ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ قَالُوا: لاَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا، قَالَ: «فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الخَطَايَا» [بخاری: 528]
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر جاری ہو اور وہ روزانہ اس میں پانچ پانچ دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے۔ کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل باقی رہ سکتا ہے؟ صحابہ نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! ہرگز نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی حال پانچوں وقت کی نمازوں کا ہے کہ اللہ پاک ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
❄عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ [مسلم: 247]
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز چھوڑنا ہے۔‘‘ ❄سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌ﷺنے ایک دن نماز کا ذکر کیا اور فرمایا: جس نے نماز کی اچھی طرح حفاظت کی تو یہ اس کے لیے قیامت کے روز نور، دلیل اور نجات ہو گی اور جس نے اس کی پوری طرح حفاظت نہ کی تو یہ اس کے لیے قیامت کے دن نہ نور ہو گی، نہ دلیل اور نہ نجات اور ایسا آدمی قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ [مسند احمد: 1090 صححہ الالبانی]
❄ عَنْ حُرَيْثِ بْنِ قَبِيصَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا قَالَ فَجَلَسْتُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يَرْزُقَنِي جَلِيسًا صَالِحًا فَحَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِﷺيَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ [ترمذی: 413صححہ الالبانی]
ترجمہ: حریث بن قبیصہ کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا: میں نے کہا:اے اللہ مجھے نیک اورصالح ساتھی نصیب فرما، چنانچہ ابوہریرہ کے پاس بیٹھنا میسر ہوگیا، میں نے ان سے کہا: میں نے اللہ سے دعا مانگی تھی کہ مجھے نیک ساتھی عطا فرما،توآپ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے، جسے آپ نے رسول اللہﷺ سے سنی ہو، شاید اللہ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سناہے: ‘قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے اس کی صلاۃ کا محاسبہ ہوگا، اگر وہ ٹھیک رہی تو کامیاب ہوگیا، اور اگروہ خراب نکلی تو وہ ناکام اور نامرادرہا.”
❄ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: «الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ» [مسلم: 552]
ترجمہ: سیدنا ابوہریر سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے:’’جب (انسان) کبیرہ گناہوں سے اجتناب کر رہا ہو تو پانچ نمازیں ، ایک جمعہ ( دوسرے ) جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک ، درمیان کے عرصے میں ہونے والے گناہوں کو مٹانے کا سبب ہیں ۔ ‘‘
❄ حضرت عثمان بن عفان کا بیان ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
لَا یَتَوَضَّأُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ،فَیُحْسِنُ الْوُضُوْئَ،فَیُصَلِّیْ صَلَاة إِلَّا غَفَرَ اللّٰهُ لَهُ مَا بَیْنَهُ وَبَیْنَ الصَّلاَةالَّتِیْ قَبْلَهَا [مسلم:542]
’’ کوئی مسلمان آدمی جب اچھی طرح سے وضو کرے ، پھر کوئی نماز ادا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے ان گناہوں کو معاف کردیتا ہے جو اس کے اور بعد میں آنے والی نماز کے درمیان ہوتے ہیں ۔ ‘‘
❄ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
مَا مِنِ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلَاة مَّکْتُوْبَة فَیُحْسِنُ وُضُوْئَ هَا وَخُشُوعَهَا وَرُكُوْعَهَا،إِلَّا كَانَتْ كَفَّارَةلِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوْبِ،مَا لَمْ یَأْتِ كَبِیْرَة،وَذَلِکَ الدَّهْرَ كُلَّهُ [مسلم: 543]
’’ جب کسی فرض نماز کا وقت شروع ہوجائے اور مسلمان آدمی اس کیلئے اچھی طرح سے وضو کرے ، پھراس میں انتہائی خشوع وخضوع اختیار کرے اور اس میں رکوع مکمل اطمینان سے کرے تو وہ نماز اس کیلئے پہلے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے ، بشرطیکہ وہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے۔ اور یہ فضیلت قیامت تک کیلئے ہے ۔ ‘‘
❄ حضرت ابو ہریرہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ َ نے ارشاد فرمایا :
مَنْ تَطَهَّرَ فِی بَیْتِهٖ ثُمَّ مَشٰی إِلٰی بَیْتٍ مِّنْ بُیُوْتِ اللّٰهِ،لِیَقْضِیَ فَرِیْضَة مِّنْ فَرَائِضِ اللّٰهِ،كَانَتْ خُطْوَتَاہُ إِحْدَاهُمَا تَحُطُّ خَطِیْئَة وَالْأُخْرٰی تَرْفَعُ دَرَجَة [مسلم: 1521]
’’ جوشخص اپنے گھر میں وضو کرے ، پھر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف روانہ ہو جائے اور اس کا مقصد صرف اللہ کے فرائض میں سے ایک فریضہ کو ادا کرنا ہو تو اس کے دو قدموں میں سے ایک قدم ایک گناہ کومٹاتا ہے اور دوسرا ایک درجہ بلند کرتا ہے ۔ ‘‘
دوسری روایت میں یوں ارشاد فرمایا:
إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ،ثُمَّ خَرَجَ إِلیَ الْمَسْجِدِ لَمْ یَرْفَعْ قَدَمَهُ الْیُمْنٰی إِلَّا كَتَبَ اللّٰهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَسَنَة، وَلَمْ یَضَعْ قَدَمَهُ الْیُسْرٰی إِلَّا حَطَّ اللّٰهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ سَیِّئَة۔۔۔۔[ابوداؤد:563صححہ الالبانی]
’’ جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح سے وضو کرے ، پھر وہ مسجد کی طرف چلا جائے تو دایاں قدم اٹھانے پر اللہ تعالیٰ اس کیلئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور بایاں قدم رکھنے پر اللہ تعالیٰ اس کا ایک گناہ مٹادیتا ہے۔ ‘‘
قرآنِ کریم کی آیات اور احادیثِ مبارکہ سے ہمیں پتہ چلا کہ نماز کی کتنی زیادہ اہمیت ہے ، اس کی فضیلت کتنی زیادہ ہے اور اس کو چھوڑنے کے کیا کیا نقصانات ہیں۔
معزز سامعین !
ساری کی ساری نمازیں اہم ہیں ، سب کو وقت پر ادا کرنا ضروری ہے۔ لیکن کچھ نمازوں کی فضیلت و اہمیت بہت زیادہ ہے ، ان میں سے ایک نماز ، نمازِ عصر ہے۔ آج ہم اس نماز کی فضیلت و اہمیت کو تفصیل سے سمجھیں گے۔
وقتِ عصر کی اہمیت
❄فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ
"سو اس پر صبر کر جو وہ کہتے ہیں اور سورج طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کر۔” [ق: 39]
❄عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلاَئِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلاَئِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاَةِ الفَجْرِ وَصَلاَةِ العَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ [بخاری: 555]
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ رات اور دن میں فرشتوں کی ڈیوٹیاں بدلتی رہتی ہیں۔ اور فجر اور عصر کی نمازوں میں ( ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا ) اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پاس رہنے والے فرشتے جب اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے بہت زیادہ اپنے بندوں کے متعلق جانتا ہے، کہ میرے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا۔ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے جب انھیں چھوڑا تو وہ ( فجر کی ) نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تب بھی وہ ( عصر کی ) نماز پڑھ رہے تھے۔
❄سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے بہت سخت دکھ دینے والا عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو اس میں سے نہ پلائے دوسرا وہ شخص جو امام سے بیعت کرے اور بیعت کی غرض صرف دنیا کمانا ہو اگر وہ امام اسے کچھ دنیا دیدے تو بیعت پوری کرے ورنہ توڑ دے۔ تیسرا وہ شخص جو کسی دوسرے سے کچھ مال متاع عصر کے بعد بیچ رہا ہو اور قسم کھائے کہ اسے اس سامان کی اتنی اتنی قیمت مل رہی تھی اور پھر خریدنے والا اسے سچا سمجھ کر اس مال کو لے لے حالانکہ اسے اس کی اتنی قیمت نہیں مل رہی تھی۔“ [بخاری: 7212]
نمازِ عصر سے پہلے سنتوں کی فضیلت
عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا
ترجمہ: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں’۔[ترمذی: 430 حسنہ الالبانی]
صلاۃ عصرسے پہلے یہ چاررکعتیں سنن رواتب (سنن موکدہ) میں سے نہیں ہیں، بلکہ سنن غیرموکدہ میں سے ہیں، تاہم ان کے پڑھنے والے کے لیے نبی اکرمﷺ کے رحمت کی دعا کرنے سے ان کی اہمیت واضح ہے۔
نمازِ عصر کی اہمیت و فضیلت
❄حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ [البقرۃ: 238]
"سب نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز کی اور اللہ کے لیے فرماں بردار ہو کر کھڑے رہو۔”
صلاۃ الوسطیٰ سے مراد نمازِ عصر ہے۔
❄عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ إِذَا دَخَلَ الْمَيِّتُ الْقَبْرَ مُثِّلَتْ الشَّمْسُ عِنْدَ غُرُوبِهَا فَيَجْلِسُ يَمْسَحُ عَيْنَيْهِ وَيَقُولُ دَعُونِي أُصَلِّي [ابن ماجہ: 4272 حسنہ الالبانی]
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ نبیﷺ نے فر مایا جب میت قبر میں پہنچتی ہے۔ تو اسے سورج ڈوبتا نظر آ تا ہے۔ وہ آ نکھیں ملتا ہوا اٹھ بیٹھتا ہے۔ اور کہتا ہے۔ مجھے چھوڑو نماز پڑ ھ لینے دو۔
آنکھیں مَلنے کی وجہ یہ ہے کہ اسے محسوس ہوتا ہےکہ وہ غافل ہوکر سویا رہا جس کی وجہ سے عصر کی نماز میں دیر ہوگئی اس لئے وہ چاہتا ہے کہ فوراً نماز پڑھ لے تاکہ مذید تاخیر نہ ہو۔
❄قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ إِذْ نَظَرَ إِلَى القَمَرِ لَيْلَةَ البَدْرِ، فَقَالَ: «أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لاَ تُضَامُّونَ – أَوْ لاَ تُضَاهُونَ – فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لاَ تُغْلَبُوا عَلَى صَلاَةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، فَافْعَلُوا» ثُمَّ قَالَ: «وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا» [بخاری: 573 ، مسلم: 633]
ترجمہ: سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو (اسے دیکھنے میں تم کو کسی قسم کی بھی مزاحمت نہ ہو گی) یا یہ فرمایا کہ تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا اس لیے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب سے پہلے (فجر اور عصر) کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ضرور کرو۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی پس اپنے رب کے حمد کی تسبیح پڑھ سورج کے نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔
❄عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَلَّى البَرْدَيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ» [بخاری: 574 ، مسلم: 635]
ترجمہ: سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں پڑھیں (فجر اور عصر) تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔
❄عَنِ ابْنِ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَلِجُ النَّارَ مَنْ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا» [مسلم: 1437]
ترجمہ: حضرت عمارۃ بن رویبہ کے بیٹے سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو انسان سورج نکلنے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے نماز پڑھتا ہے وہ آگ میں داخل نہیں ہو گا۔‘‘
❄عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ، حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ، وَدَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ، قَالَ: أَصَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ؟ فَقُلْنَا لَهُ: إِنَّمَا انْصَرَفْنَا السَّاعَةَ مِنَ الظُّهْرِ، قَالَ: فَصَلُّوا الْعَصْرَ، فَقُمْنَا، فَصَلَّيْنَا، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِ، يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا، لَا يَذْكُرُ اللهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا» [مسلم: 1412]
ترجمہ: علاء بن عبدالرحمان سے روایت ہے کہ وہ نماز ظہر سے فارغ ہو کر حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ہاں بصرہ میں ان کے گھر حاضر ہوئے ، ان کا گھر مسجد کے پہلو میں تھا ، جب ہم ان کی خدمت میں پہنچے تو انھوں نے پوچھا: کیا تم لوگوں نے عصر کی نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے ان سے عرض کی: ہم تو ابھی ظہر کی نماز پڑھ کر لوٹے ہیں۔ انھوں نے فرمایا: تو عصر پڑھ لو۔ ہم نے اٹھ کر (عصر کی )نماز پڑھ لی ، جب ہم فارغ ہوئے تو انھوں نےکہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ’’ یہ منافق کی نماز ہے ، وہ بیٹھا ہوا سورج کو دیکھتا رہتا ہے یہاں تک کہ (جب وہ زرد پڑ کر) شیطان کے دو سنگوں کے درمیان چلا جاتا ہے تو کھڑا ہو کر اس (نماز)کی چار ٹھونگیں مار دیتا ہے اور اس میں اللہ کو بہت ہی کم یاد کرتا ہے۔‘‘
❄عَنْ أَبِي المَلِيحِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ بُرَيْدَةَ فِي غَزْوَةٍ فِي يَوْمٍ ذِي غَيْمٍ، فَقَالَ: بَكِّرُوا بِصَلاَةِ العَصْرِ، فَإِنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «مَنْ تَرَكَ صَلاَةَ العَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ» [بخاری: 553]
ترجمہ: ابوالملیح کہتے ہیں کہ ہم بریدہ کے ساتھ ایک سفر جنگ میں تھے۔ بارش کا دن تھا۔ آپ نے فرمایا کہ عصر کی نماز جلدی پڑھ لو۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عصر کی نماز چھوڑ دی، اس کا نیک عمل ضائع ہو گیا۔
❄عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الَّذِي تَفُوتُهُ صَلاَةُ العَصْرِ، كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ» [بخاری: 552]
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کی نماز عصر چھوٹ گئی گویا اس کا گھر اور مال سب لٹ گیا۔ ❄عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَلَأَ اللهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا، كَمَا حَبَسُونَا، وَشَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى، حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ [مسلم: 1420]
ترجمہ: سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے غزوہ احزاب کےدن فرمایا: ’’اللہ تعالٰی ان (مشرکین )کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے ، جس طرح انھوں نے ہمیں درمیانی نماز (عصر )سے روکا اور (جنگ میں )مشغول کیے رکھا حتی کہ سورج غروب ہو گیا۔‘‘
❄❄❄❄❄