نماز کے ارکان و واجبات

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿حَافِظُوْا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطٰى وَقُوْمُوْا لِلَّهِ قَانِتِينَ) (سوره بقره، آیت:238)
ترجمہ: نمازوں کی حفاظت کرو با خصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالی کے لئے باادب کھڑے رہا کرو۔
ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿یٰأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا ارْكَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ) (سورة حج: 77)۔
ترجمہ: اے ایمان والو ! رکوع سجدہ کرتے رہو اور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہو اور نیک کام کرتے رہوتا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔
وَعَن أَبي سَعِيدٍ الخدري رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مِفْتَاحُ الصَّلاةِ الطُّهُورُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ، وَلَا صلاة لِمَنْ لَمْ يَقْرَأُ بِالحَمدِ، وَسُورَةٍ فِي فَرِيضَة أَو غَيرِهَا. (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی أبواب الصلاة، باب ما جاء في تحريم الصلاة وتحليلها، ح: 238، وقال هذا حديث حسن وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (275۔276)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: نماز کی کنجی طہارت ہے، اور اس کی حرمت تکبیر تحریمہ ہے، اور اس کی تحلیل سلام پھیرتا ہے۔ اور جس نے سورہ فاتحہ اور کوئی سورت فرض نماز یا اس کے علاوہ کسی نفل نماز میں نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ المَسْجِدَ فدخل رَجُلٌ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ فَرَدَّ رَسُولُ اللهِ السلام، قال : ارْجِعُ فَصَلَّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلُّ، فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى كَمَا كَانَ صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إلى النبي ﷺ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ، ثمَّ قَالَ: ارْجِعُ فَضل فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ حَتّٰى فَعَلَ ذٰلِكَ ثَلَاثَ مَرَّات فَقَالَ الرَّجُلَ وَالَّذِي بَعْثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَحْسِنُ غَيْرَهَذا عَلَّمْنِي قَالَ: إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرُ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعُ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا، (متفق عليه).
(صحیح بخاري كتاب الأذان، باب وجوب القراءة للإمام والمأموم في الصلاة كلها في الحضر، صحيح مسلم کتاب الصلاة باب وجوب قراءة الفاتحة في كل ركعة وإنه إذا لم يحسن الفاتحة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے مسجد میں تشریف لے گئے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور نماز پڑھنے لگا۔ نماز کے بعد اس نے آکر نبی کریم ﷺ کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ چنانچہ اس نے دوبارہ نماز پڑھی اور واپس آکر پھر آپ کے کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ دوبارہ جا کر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ تین بار اسی طرح ہوا۔ آخر اس شخص نے کہا اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ۔ میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ اس لئے آپ مجھے سکھلا ہیے۔ آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لئے کھڑا ہو تو ( پہلے ) تکبیر تحریمہ کہ پھر قرآن مجید میں سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ، اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح رکوع میں چلا جا۔ پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا۔ پھر جب تو سجدہ کرے تو پوری طرح سجدہ میں چلا جا۔ پھر (سجدہ سے سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھ جا۔ دوبارہ بھی اسی طرح سجدہ کر۔ یہی طریقہ نماز کی تمام رکعتوں میں ) اختیار کر۔
تشریح:
نماز تمام مسلم مرد و عورت پر فرض ہے لیکن اس کے کچھ ارکان و واجبات ہیں جن کی معرفت ہر مسلم مرد و عورت کے لئے لازم و ضروری ہے۔ رکن کا مطلب یہ ہے کہ جس کے سہو ا چھوٹ جانے یا قصد اترک کرنے کی وجہ سے نماز سرے سے نہیں ہوتی جب تک کہ اسے دوبارہ ادا نہ کر لیا جائے ۔ واجبات کا مطلب یہ ہے کہ اگر سہوا یا بھول کر کوئی واجب چھوٹ جائے تو اسے دوبارہ لوٹانا نہیں ہے بلکہ سجدہ سہو سے اس کی تلافی ہو جائے گی۔
نماز کے چودہ ارکان ہیں اور وہ حسب ذیل ہیں:
(1) قدرت ہو تو کھڑے ہونا
(۲) تعبیر تحریمہ
(۳) سورہ فاتحہ کا پڑھنا
(۴) رکوع کرنا
(۵) رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہوتا
(۲) سجدہ کرنا
(۷) سجدے سے پوری طرح اٹھنا
(۸) دونوں سجدوں کے درمیان اطمینان سے بیٹھنا
(۹) تمام ارکان کو اطمینان سے ادا کرنا
(۱۰) تمام ارکان کو ترتیب سے ادا کرنا
(۱۱) آخری تشہد
(۱۲) آخری رکعت میں تشہد کے لئے بیٹھنا
(۱۳) قعدہ اخیرہ میں نبی کریم ﷺ پر درود بھجنا
(۱۴) دائیں بائیں سلام پھیرنا۔
اور نماز کے آٹھ واجبات ہیں جو درج ذیل ہیں۔
(1) تکبیر تحریمہ کے علاوہ ساری تکبیرات (۲) امام اور منفرد کے لئے ’’سمع اللہ
لمن حمدہ کہنا‘‘ (۳) امام مقتدی اور منفرد کے لئے ’’ربنا ولك الحمد‘‘
کہنا (۴) رکوع میں ’’سبحان ربی العظیم‘‘ کہنا (۵) سجدہ میں ’’سبحان ربی الاعلى‘‘ کہنا (۲) دونوں سجدوں کے درمیان ’’رب اغفر لی‘‘ کہنا (۷) تین یا چار رکعتوں والی نماز میں پہلا تشہد کرنا (۸) التحیات پڑھنے کے لئے بیٹھنا۔
اللہ تعالی ہمیں ان ارکان وواجبات کو صحیح طریقے سے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے
کی توفیق بخشے۔
فوائد:
٭ رکن کے چھوٹ جانے پر اسے دوبارہ لوٹانا ضروری ہے سجدہ سہو اس کے لئے کافی
نہیں ہے۔
٭ واجبات کے چھوٹ جانے پر اس کی تلافی سجدہ سہو سے ہو جائے گی۔
٭٭٭٭