نماز کی فضیلت

عن ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : بُنِيَ الإِسلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيْتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ (متفق عليه).
(صحیح بخاري: كتاب الإيمان، باب بني الإسلام على خمس، صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب بيان أركان الإسلام ودعائمة العظام.)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اس بات کا اقرار کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔
وَعَن ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ : أُمِرْتُ أَن أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَن لاَّ إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنْ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَ هُمْ وَأَمْوَالَهُم إِلَّا بِحَقِّ الإِسلَامِ وَحِسَابُهُم عَلَى اللهِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الإيمان، باب فإن تابوا وأقاموا الصلاة وأتوا الزكاة فخلوا سبيلهم، صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب الأمر بقتال الناس حتى يقول لا إله إلا الله محمد رسول الله.
ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا کہ لوگوں سے لڑائی کرتا رہوں یہاں تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔ جب یہ کام کرلیں گے تو انہوں نے مجھ سے اپنے خون اور مال محفوظ کر لئے سوائے اسلامی حقوق کے اور ان کا حساب لیتا اللہ کے اوپر ہے۔
وعن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِنْ أَوَّلَ مَا يُحاسب الناسُ بِهِ يَومَ القِيَامَةِ مِن أَعمَالِهِم الصَّلَاةُ قَالَ: يَقُولُ رَبَّنَا عَزَّوجَلْ لِمَلائِكَتِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ أَنظُرُوا فِي صَلاةِ عَبدِى أَتمَّهَا أَمْ نَقَصَهَا؟ فَإِن كَانَت تَامَّةٌ كُتِبَت لَهُ تَامَّةٌ وَإِن كَانَ انتَقَصَ مِنهَا شَيْئًا قَالَ انظُرُوا هَل لِعَبْدِي مِن تَطَوُّعٍ فَإِن كَانَ لَهُ تَطَوُّعٍ قَالَ : أَتِمُّوا لِعَبْدِي فَرِيضَهُ مِن تَطَوُّعِهِ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالَ عَلَى ذاک۔ (اخرجه ابوداود).
(سنن ابوداود: کتاب الصلاة، باب قول النبيﷺ كل صلاة لا یتمھا صاحبھا تتم من تطوعه، و صححه الألباني في صحيح سنن أبی داود: (2571)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کے اعمال میں سے جس عمل کا سب سے پہلے حساب ہو گا وہ ان کی نماز ہوگی۔ ہمارا رب ئے گا حالانکہ وہ (پہلے ہی) خوب جاننے والا ہے میرے بندے کی نم نے اس کو پورا کیا ہے یا اس میں کوئی کمی ہے چنانچہ وہ کامل ہوگی تو پوری کی ! لی اور اگر اس میں کوئی کمی ہوئی تو فرمائے گا کہ دیکھو! کیا میرے کے کچھ نوافل بھی ہیں؟ اگر نقل ہوئے تو وہ فرمائے گا کہ میرے بندے کے فرضوں کو اس کے نفلوں سے پورا کر دو پھر اسی انداز سے دیگر اعمال لئے جائیں گے۔
تشریح:
کلمہ توحید کے بعد اسلام کا دوسرا رکن نماز ہے اور یہ اللہ تعالی کے نزدیک اعمال میں سب سے افضل اور سب سے محبوب عبادت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے نماز کو انسان کے خون اور مال کی حفاظت کا ضامن بتایا ہے، قیامت کے دن بندوں کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا اگر انسان نماز میں کامیاب ہو گیا تو اسے نجات مل گئی اگر خدانخواستہ اس کی نماز اچھی نہیں رہی نماز کے بارے میں سستی و کاہلی سے کام لیا یا نماز نہیں پڑھی تو وہ قیامت کے دن خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا یعنی نماز ہی پر اس کی کامیابی اور ناکامی موقوف ہے۔
فوائد:
٭ نماز قائم کرنا مسلمانوں کے خون کی حفاظت کا سبب ہے۔
٭ قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے نماز سے متعلق سوال کیا جائے گا۔
٭٭٭٭