اوقاتِ نماز

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ كِتَاباً مَّوْقُوْتاً﴾ (سوره نساء، آیت: 103)
ترجمه: یقینا نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیْلِ وَ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ ؕ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا۝۷﴾ (سورة اسراء، آیت:78)
ترجمہ نماز کو قائم کریں آفتاب کے ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک اور فجر کا قرآن پڑھنا بھی یقینا فجر کے وقت کا قرآن پڑھنا حاضر کیا گیا ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: وقت الظهرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ مَالَمْ تَحْضُرِ العصر، وَوَقْتُ العَصْرِ مَالَمْ تَصْفَرُ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ المَغْرِبِ مَالَم يَغِبِ الشَّفقُ، وَوَقْتُ صَلاةِ العِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الْأَوْسَطِ، وَوَقْتُ صَلاة الصبح مِنْ طُلُوْعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطَّلِعِ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَامْسِكْ عَنِ الصَّلاةِ فَإِنَّهَا تَطَّلَعُ بَيْنَ قَرْنَي شَيْطَان. (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب أوقات الصلوات الخمس)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ظاہر کا وقت زوال کے بعد سے شروع ہوتا ہے جب تک کہ آدمی کا سایہ اس کے جسم کے برابر نہ ہو جائے اور جب تک کہ عصر کا وقت نہ آئے اور عصر کا وقت اس وقت باقی رہتا ہے جب تک کہ آفتاب میں زردی نہ آجائے، اور مغرب کا وقت اس وقت تک رہتا ہے جب تک که شفق غائب نہ ہو اور عشاء کا وقت آدھی رات تک رہتا ہے اور فجر کا وقت طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے جب تک کہ آفتاب نہ نکلے۔ پھر جب آفتاب نکل آئے تو نماز سے رکے رہو اس لئے کہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے بیچ سے نکلتا ہے۔
وَعَنْ أَبِي بَرَزَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلَّى الصُّبْحُ وأَحَدُنَا يَعْرِفُ جَلِيسَهُ، وَيَقْرَأُ فِيهَا مَا بَينَ السِّيِّينَ إِلَى الْمِائَةِ، وَكَانَ يُصَلَّى الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَالعَصْرَ وَأَحَدُنَا يَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى المَدِينَةِ وَرَجَعَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ وَلَا يُبَالِي بِتَأْخِيرٍ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُتِ اللَّيْلِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب مواقيت الصلاة، باب وقت الظهر عند الزوال، صحيح مسلم كتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب استحباب التبكير بالصبح في أول وقتها وهو التغليس وبيان…. )
ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی اے صبح کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب ہم اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتے تھے۔ صبح کی نماز میں آپ کے ساتھ سے سو تک آیتیں پڑھتے۔ اور آپ کے ظہر کی نماز اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا۔ اور عصر کی نماز اس وقت پڑھتے کہ ہم مدینہ منورہ کی آخری حد تک (نماز پڑھنے کے بعد) جاتے اور واپس آتے تب بھی سورج تیز رہتا تھا۔ اور مغرب کی نماز کے بارے میں کیا کہا میں بھول گیا اور عشاء کی نماز کو تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ مَوَاقِيْتُ الصَّلَاةِ فَقَالَ: صَلِّ مَعِيَ، فَصَلَّى الظهْرَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ حِيْنَ كَانَ في كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَهُ، وَالمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ والعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، قَالَ : ثُمَّ صَلَّى الظَّهْرَ حِينَ كَانَ فَيْءُ الإِنْسَانِ مِثْلَهُ، وَالعَصْرَ حِينَ كَانَ في الإِنْسَانِ مِثْلَيْهِ، وَالْمَغْرِبَ حِينَ كَانَ قُبَيلَ غَيْبُوبَة الشَّفَقِ، وَالعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ. (أخرجه النسائي).
(سنن نسائی: کتاب المواقيت، باب أول وقت العصر، وصححه الألباني في الأرواء العليل (250) وفي صحیح سنن الترمذی (150)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے نماز کے اوقات کے بارے میں سوال کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: تم میرے ساتھ نماز پڑھو، آپ نے ظہر کی نماز زوال شمس کے بعد پڑھی، عصر کی نماز ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ہو جانے کے بعد پڑھی، مغرب کی نماز غروب آفتاب کے بعد ادافرمائی، عشاء کی نماز سورج کی سرخی کے غائب ہونے کے بعد پڑھی، راوی کا بیان ہے، پھر رسول اللہ ﷺ نے ظہر کی نماز انسان کا سایہ اس کے مثل ہو جانے کے بعد پڑھی، اور عصر کی نماز انسان کا سایہ اس کے دو گنا ہونے کے بعد ادا کی، اور مغرب کی نماز شفق کے غائب ہونے سے کچھ قبل پڑھی اور عشاء کی نماز تہائی رات گزرنے کے بعد پڑھی۔
تشریح:
نماز کی صحت کے لئے وقت کا داخل ہونا شرط ہے۔ اس لئے رسول اکرمﷺ نے اپنے اقوال وافعال کے ذریعہ نماز کے اول و آخر وقت کی تحدید فرمائی ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ ظہر کا وقت زوال شمس سے لے کر عصر کے وقت تک رہتا ہے، عصر کا وقت جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ہو جائے تو شروع ہو جاتا ہے اور سورج کے پیلا پڑنے کے وقت تک رہتا ہے مگر جب سورج پیلا پڑ جائے تو گرچہ عصر کا وقت غروب آفتاب تک باقی رہتا ہے مگر یہ وقت مکروہ ہو جاتا ہے۔ مغرب کا وقت غروب آفتاب سے لے کر شفق کے غائب ہونے تک رہتا ہے یعنی دو سرخی جو غروب آفتاب کے بعد آسمان کے کنارے میں دکھائی دیتی ہے غائب ہو جائے، اور عشاء کا وقت شفق کے غائب ہونے کے بعد سے لے کر آدھی رات تک رہتا ہے اور فجر کا وقت طلوع فجر صادق سے لے کر سورج نکلنے تک رہتا ہے۔ اب انسان ان اوقات میں جب بھی نماز ادا کرنا چا ہے، اگر سکتا ہے لیکن یہ خیال رہے کہ نماز کو اس کے وقت میں ہی ادا کیا جائے اسے مؤخر نہ کیا جائے ۔ اللہ تعالی ہمیں نماز کو اس کے اوقات محددہ میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ دخول وقت نماز کی صحت کے لئے شرط ہے۔
٭ ظہر کا وقت زوال شمس سے لے کر عصر کے وقت تک رہتا ہے۔
٭ عصر کا وقت جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ہو جائے تو شروع ہوتا ہے اور
غروب تک رہتا ہے۔
٭ مغرب کا وقت غروب آفتاب سے لے کر شفق کے غائب ہونے تک رہتا ہے۔
٭ عشاء کا وقت شفق کے غائب ہونے کے بعد سے لے کر آدھی رات تک رہتا
ہے۔
٭ فجر کا وقت طلوع فجر صادق سے لے کر سورج نکلنے تک رہتا ہے۔
٭٭٭٭