پینے کے آداب

عَن جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ. أَوْ أَمْسَيْتُمْ . فَكَفُّوْا صِبَانِكُم فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيلِ فَحُلُّوهُم، وَاغْلِقُوا الْأَبْوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشيطَانَ لا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَفًا، وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَخَمِّرُوا آنِيَتِكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللهِ، وَلَوْ أن تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا، وَأَطْفِئُوا مَصَابِيْحَكُمْ. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب الأشربة، باب تغطية الإناء.)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ رات کی جب ابتداء ہو یا (آپ نے فرمایا) جب شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو روک لو (اور گھر سے باہر نہ نکلنے دو کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں پھر جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو اور دروازے بند کر لو، اس وقت اللہ کا نام لو کیونکہ شیطان بند دروازے کو نہیں کھولتا اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا منہ باندھ دو۔ اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھک دو، خواہ کسی چیز کو چوڑائی میں رکھ کر ہی ڈھک سکو اور اپنے چراغ (سونے سے پہلے) بجھا دیا کرو۔
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ لَا يَتَنَفَّسُ فِي الشَّرَابِ ثَلَاثًا (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الأشربة، باب الشرب بنفسين أو ثلاثة، صحيح مسلم: كتاب الأشربة، باب كراهة التنفس في نفس الإناء واستحباب التنفس ثلاثا)
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اللہ تین سانس میں پانی پیتے تھے۔
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عنهُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتِي بِلَبَنٍ قَدْ شِيبَ بِمَاءٍ وَعَن يَمِينِهِ أَعْرَابِي وَعَن شِمَالِهِ أبو بكرٍ، فَشَرِبَ ثُمَّ أَعْطَى الأَعْرَابي وَقَالَ: اَلْأَيْمَنُ فَالْأَيْمَنُ. (أخرجه البخاري).
(صحيح بخاري: كتاب الأشربة، باب الأيمن فالأيمن في الشرب)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پانی ملا ہوا دودھ پیش کیا گیا اس حال میں کہ آپ ﷺ کی داہنی طرف ایک دیہاتی تھا اور بائیں طرف ابو بکر رضی اللہ عنہ۔ آپ ﷺ نے پی کر باقی دیہاتی کو دیا اور فرمایا کہ دائیں طرف سے پس دائیں طرف ہے۔
عَنْ سَهلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَتِي بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنهُ، وَعَنْ يَمِيْنِهِ غُلَامٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الأَشْيَاخُ فَقَالَ لِلْغُلَامِ: أَتَأْذَنُ لِيْ أَن أُعْطِىَ هٰؤَلَاءِ؟ فَقَالَ الغُلَامُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبي مِنْكَ أَحَدًا، قَالَ: فَتَلَّهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي يَدِهِ (متفق عليه).
(صحيح بخاري كتاب الأشربة، باب هل يستأذن الرجل من عن يمينه في الشرب ليعطي الأكبر، صحيح مسلم: كتاب الأشرية، باب استحباب إدارة الماء واللبن و نحوها عن يمين المبتدئ)
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شربت لایا گیا آپ ﷺ نے اس میں سے پیار آپ کے دائیں طرف ایک لڑکا بیٹھا ہوا تھا اور بائیں طرف بوڑھے لوگ (خالد بن ولید رضی اللہ عنہ وغیر و جیسے لوگ بیٹھے ہوئے
تھے) آپ ﷺ نے بچے سے کہا کیا تم مجھے اجازت دو گے کہ میں ان (شیوخ) کو (پہلے) دے دوں ۔ لڑکے نے کہا: اللہ کی قسم یا رسول اللہ! آپ کے جھوٹے میں سے ملنے والےاپنے حصہ کے معاملہ میں کسی پر ایثار نہیں کروں گا۔ اس پر آپ ﷺ نے لڑکے کے ہاتھ میں پیالہ دے دیا۔
تشریح:
رسول اکرم ﷺ نے کھانے کے آداب کو جس طرح ذکر فرمایا ہے اسی طرح پینے کے بعض آداب کی وضاحت فرمائی ۔ انہیں آداب میں سے پانی کے برتن کے منہ کو بند کر کے رکھنا، پانی کو تین سانس میں پینا، اور مجلس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو دائیں طرف سے پیش کرنا اگرچہ وہ عمر و مراتب میں چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں الا کہ وہ اجازت دے دیں۔ جیسا کہ آپ ﷺ سے عمل ثابت ہے۔ اللہ تعالی سنت رسول ﷺ کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ برتن کے منہ کو ڈھکنا مستحب ہے۔
٭ پانی تین سانس میں پینا مستحب ہے۔
٭ مجلس میں چائے اور مشروب وغیرہ دائیں طرف سے دینا مسنون ہے۔
٭٭٭٭٭