قربانی
ارشادربانی ہے: ﴿لَن يَّنَالَ اللهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْ﴾ (سوره الحج آیت: 37)۔
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ ان کے خون بلکہ اسے تو تمہارے دل کی پرہیز گاری پہنچتی ہے۔
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ صحى النَّبِيُّ بكشینِ أَمْلَحَيْنِ اَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وسَمَّى وَكَبَّرَ وَوَضَعَ رِجُلَهُ عَلَى صَفَاحِهِمَا، (اخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الأضاحي، باب استحباب استحسان الضحية وذبحها مباشرة بلا توكيل والتسمية.)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو مینڈھوں کی قربانی کی جو سفید یا سفید اور سیاہ رنگ کے سینگ دار تھے آپ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اور بسم اللہ کہی اور تکبیر کہی اور ذبح کرتے وقت ان کی گردن پر اپنا پاؤں رکھا تاکہ جانو ر اپنا سر نہ ہلا سکے اور تکلیف نہ پائے۔
عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ ضَحَّى خَالِى أبو بُرْدَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: تِلْكَ شَاْةُ لَحْمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي جذعة من المعز فَقَالَ: ضَحِّ بِهَا وَلَا تصْلُحُ لِأَحَدٍ لِغَيْرِكَ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ ضَحَّى قَبْلَ الصَّلاةِ فَإِنَّمَا ذَبح لنفسِهِ وَمَن ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ وأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِيْنَ (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الأضاحي، باب وقتها.)
براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے ماموں ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے نماز سے پہلے قربانی کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ تو گوشت کی بکری ہوئی (یعنی قربانی کا ثواب نہیں ہے)۔ ابو بردہ رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میرے پاس ایک چھ مہینے کا بکری کا بچہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا اس کی قربانی کر اور تیرے سوا اور کسی کے لئے یہ درست نہیں (بلکہ بکری ایک برس یا زیادہ کی ضروری ہے)۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص نماز سے پہلے قربانی کرے اس نے اپنی ذات کے لئے قربانی کی (یعنی گوشت کھانے کے لئے، قربانی کا ثواب نہیں ما) اور جو شخص نماز کے بعد ذبح کرے اس کی قربانی پوری ہوئی اور وہ مسلمانوں کی سنت کو پا گیا۔
عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةٌ إِلَّا أَنْ يَعْسَرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةٌ مِنَ الضَّأْن (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم كتاب الأضاحي، باب من الأضحية.)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تم قربانی میں صرف مسنہ ذبح کرو (جو ایک برس کا ہو کر دوسرے میں لگا ہو) البتہ جب تم کو ایسا جانور نہ ملے تو دنبہ کا بچہ ذبح کرو (جو چھ مہینہ کا ہو کر ساتویں میں لگا ہو)۔
تشریح:
قربانی ایک اہم عبادت ہے اس میں ریا کاری اور دکھاوا نہیں ہونا چاہئے اور یہ سنت ابراہیمی ہے اس کے کچھ احکام ہیں جن کی معرفت قربانی کرنے والے کے لئے ضروری ہے تاکہ اس کی قربانی اللہ تعالیٰ کے یہاں قبول ہو سکے۔ قربانی کے جانور کا تمام عیوب سے پاک ہونا اور اس کے دانت کا نکلنا، خالص اللہ کے لئے ہونا اور نماز کے بعد ہونا ضروری ہے۔ اگر ان صفات کے خلاف قربانی ہوتی ہے تو اسے قربانی کا ثواب نہیں ملے گا۔ اللہ تعالٰی ہمیں اس سنت کو زنده رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ریا و سمعہ سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ قربانی کرنا مشروع ہے۔
٭ قربانی خود اپنے ہاتھ سے کرنا مستحب ہے۔
٭ قربانی نماز کے بعد ہی سنت ہے۔
٭٭٭٭