رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجنے کی فضیلت

ارشاد ربانی ہے ﴿إِنَّ اللهَ وَ مَلَائِكَتُهُ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلَّمُوْا تَسْلِيْمًا﴾ (سوره احزاب، آیت: 56)
ترجمہ: اللہ تعالی اور اس کے فرشتے اس پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔
عن أبي هريرة رَضِيَ اللهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ : مَنْ صَلَّى على واحدة صلى الله عَلَيْهِ عَشْرًا (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب الصلاة، باب الصلاة على النبيﷺ بعد التشهد.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے میرے اوپر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالٰی اس پر دس بار رحمت نازل کرتا ہے۔
وَعَنْ أُوسِ بنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِنَّ من أفضل أَيَّامِكُم يَوْمُ الجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النفخةُ ، وَفِيهِ الضعفة، فاكثرُوا عَلَى مِنَ الصَّلاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلانَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَى قَالَ: قالُوا : يَا رَسُولَ اللهِ وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أرمت قَالَ : يَقُولُونَ بَلِيتَ، فَقَالَ: إِن الله عزوجل حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الأنبياء (أخرجه أبو داود).
(سنن ابو داود: کتاب الصلاة، باب فضل يوم الجمعة وليلة الجمعة، وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داود : 1047)
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایہ تمہارے افضل ایام میں ایک جمعہ کا دن ہے۔ اس دن آدم علیہ السلام) پیدا کئے گئے اسی میں ان کی روح قبض کی گئی ، اس میں نفخہ (دوسری دفعہ صور پھونکنا) ہے، اور اس میں صعقہ ہے (یعنی پہلے دفعہ صور پھونکنا ہے، جس سے تمام بنی آدم ہلاک ہو جائیں گے) سو اس دن تم مجھ پر زیادہ درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہمارا ورود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا حالانکہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے (یعنی آپ کا جسم)۔ تو آپ نے فرمایا: الله عز وجل نے زمین پر انبیاء کے جسم حرام کر دیتے ہیں۔
عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لا تجْعَلُوا بُيُونَكُمْ قُبُورًا وَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا، وَصَلُّوا عَلَى فَإِنَّ صَلَاتُكُم تبلغني حيث كنتم. (اخرجه أبو داود).
(سنن ابو داود: کتاب المناسك، باب زيارة القبور وصححه الألباني في صحيح سنن ابی داود: (2042)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے گھروں کو قبر نہ بناؤ اور نہ ہی میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ تم لوگ مجھ پر درود بھیجو تمہارا درود ہم تک پہونچایا جاتا ہے تم جہاں کہیں بھی ہو۔
عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَى إِلَّا رَدَّ اللهُ عَلَى رُوحِي حَتَّى أرد عليه السلام . (اخرجه ابو داود).
(سنن ابو داود: باب زيارة القبورم الألباني في صحيح سنن أبی داؤد: (2041)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھے سلام
کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح کو واپس بھیجتا ہے تا کہ اس کے سلام کا جواب دے سکوں۔
عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: رَغْمُ انف رَجُلٍ ذُكرت عِندَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَى (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: ابواب الدعوات عن رسول الله، باب قول رسول الله رغم أنف رجل وقال حسن
غريب وقال الألباني حسن صحيح في المشكاة (927)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔
تشریح:
مسلمانوں پر رسول اکرم ﷺ کے کچھ حقوق ہیں، انہیں حقوق میں سے آپ پر صلاۃ وسلام کا پڑھنا ہے اور یہ آپ سے محبت کی علامت ہے ۔ اللہ تعالی نے مسلمانوں کو آپ پر صلاۃ وسلام پڑھنے کا حکم دیا ہے اور اس پر عظیم اجر کا وعدہ بھی فرمایا ہے۔ اس صلاۃ وسلام کے لئے انسانوں کو مدینے کے سفر کی مشقت اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انسان جہاں کہیں بھی ہو اس کا صلاۃ و سلام آپ تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: تم لوگ میری قبر کو میلہ گاہ نہ بناؤ تم لوگ مجھ پر درود بھیجو، تمہار اور ود ہم تک پہو نچایا جاتا ہے تم جہاں کہیں بھی ہو۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہمیں درود و سلام کا اہتمام کرنا چاہئے اور جہاں پر بھی رسول اکرم ﷺ کا نام آئے فورا درود و سلام پڑھنا چاہئے کیونکہ جو افراد آپ ﷺ کے ذکر پر درود نہیں بھیجتے ہیں تو ایسے اشخاص پر رسول اللہ ﷺ نے ذلت وخواری کی بددعا کی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں صلاۃ وسلام پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ رسول اللہ ﷺ پر کثرت سے درود بھیجنا مستحب ہے۔
٭ رسول اللہ ﷺ پر جمعہ کے دن کثرت سے صلاۃ وسلام بھیجنا مشروع ہے۔
٭ رسول اللہ ﷺ کے لئے درود بھیجنے پر کافی ثواب ہے۔
٭ رسول اکرم ﷺ پر صلاۃ وسلام پڑھنے کے لئے مدینہ منورہ میں ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ انسان جہاں سے بھی چاہے صلاۃ و سلام بھیجے۔
٭٭٭٭