روزے کی حالت میں کون سے اعمال جائز ہیں

عَنْ عَائِشَةَ وَأَمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَنَا إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَيُصْبِحُ جُنَّبًا مِنْ جَمَاعٍ غَيْرِ اِحْتِلَامٍ فِي رَمَضَانَ حُلْمٍ، ثُمَّ يَصُومُ (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الصوم، باب اغتسال الصائم، وصحيح مسلم كتاب الصيام، باب صحة صوم من طلع عليه الفجر وهو جنب)
ام المومنین عائشه و ام سلمہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بغیر احتلام کے حالت جنابت میں صبح کرتے پھر روزه رکھ لیتے۔
وعَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهَا قَالَتْ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُدْرِكْهُ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنبٌ مِنْ أَهْلِهِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الصوم، باب الصائم يصبح حنبا، صحيح مسلم كتاب الصيام، باب صحة صوم من طلع عليه الفحر وهو جنب)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے (بعض اوقات) اس طرح فجر ہوتی کہ آپ اپنی بیوی (کے ساتھ ہم بستری کرنے کی وجہ) سے جنبی ہوتے، پھر آپ غسل فرماتے اور روزہ رکھ لیتے۔
وَعَنْ أَبِي هُزِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : إِذَا نَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَومَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللهُ وَسَقَاهُ (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب الصوم، باب الصائم إذا أكل أو شرب ناسيا، صحیح مسلم: کتاب الصيام، باب اكل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص بھول کر کھا پی لے تو اسے چاہئے کہ اپنا روز و پورا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے
اسے کھلایا اور پلایا ہے۔
تشریح:
ماه رمضان کا روز و اسلام کا ایک اہم رکن ہے اس کی اہمیت اور فضیلت بہت ہی زیادہ ہے، اس کے چند آداب و شروط ہیں جن پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اور کچھ ایسے اعمال ہیں جو عوام میں معروف ہیں کہ ان کے کرنے سے روزه ٹوٹ جاتا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے جیسے حالت جنابت میں سحری کھانا لیکن فجر کی نماز سے پہلے غسل کرنا ضروری ہے ایسا نہ ہو کہ روزے دار فجر کی نماز غسل کرنے کے بہانے چھوڑ دے، اسی طرح اگر کوئی شخص بھول کر کھا پی لے یا بيوی سے ہم بستری کرلے تو اس کا روزہ بھولنے کی وجہ سے صحیح ہو گا اور اس پر کوئی قضا نہیں، البتہ یاد آتے ہی فوراً اس کام کو چھوڑ دے، اور ایسے ہی روزے کی حالت میں اگر انسان اپنے آپ پر قابو اور کنٹرول رکھ سکتا ہے تو بیوی کو بوسہ دینا اور اس سے ہم آغوش ہونا جائز ہے ورنہ نہیں، نیز مسواک کرنا، سرمہ لگاتا، آنکھ، کان، ناک میں دوا ڈالنا، دانت میں دوا لگانا یا نکلوانا، بیماری کا انجکشن لگوانا (جس کا مقصد طاقت وقوت نہ ہو گرمی کی تپش یا پیاس کی شدت کو کم کرنے کے لئے سر پر ٹھنڈا پانی یا برف وغیرہ رکھنا، کھانے کا مزہ چکھنا، تھوک نگلنا بکلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا (بشرطیکہ اس میں مبالغہ نہ کیا جائے) یہ سارے کے سارے امور روزے کی حالت میں جائز ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں ان امور کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ بھول کر کھانے اور پینے سے روزہ نہیں تو تھا۔
٭ حالت جنابت میں سحری کھانا مباح ہے۔
٭ بیوی کو بوسہ دینا اور اس سے ہم آغوش ہونا جائز ہے بشرطیکہ اپنے آپ پر کنٹرول ہو۔
٭٭٭٭