رکوع و سجدے کی دعائیں

عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ من يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَ سُجُودِهِ: سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الأذان، باب الدعاء في الركوع، صحيح مسلم: كتاب الصلاة، باب مايقال في الركوع والسجود)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنے رکوع اور سجود کے اندر ’’ سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ‘‘ اے ہمارے رب! تو پاک ہے اور ہم تیری تعریف کرتے ہیں تو مجھے بخش دے کہتے تھے۔
وَعَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنهَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ فِي ركوعِهِ وَسُجُودِهِ : سُبُوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوْحِ (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم کتاب الصلاة، باب ما يقال في الركوع والسجود)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے رکوع اور سجدے کے اندر ’’ سُبُوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوْحِ ‘‘ بہت پاک ہے بہت مقدس ہے فرشتے اور جبریل کا رب کہتے تھے۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَلَا وَإِنِّي نُهِيْتُ أَنْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، وَأَمَّا الرُّجُوعُ فَعَظْمُوا فِيهِ الرَّبَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَن يُّسِتَجَابَ لَكُمْ (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الصلاة، باب النهي عن قراءة القرآن في الركوع والسجود.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگو! تم کو معلوم رہے کہ مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ رکوع میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کرو اور سجدہ میں خوب دعائیں کرو، وہ اس لائق ہیں کہ قبول کی جائیں۔
وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: أَقْرَبُ مَا يَكُونُ العَبُدُ مِن رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ . (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب الصلاة، باب ما يقال في الركوع والسجود)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب بندہ سجدے میں ہوتا ہے تو وو اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے، پس تم سجدے میں زیادہ سے زیادہ دعا میں کرو۔
وَعَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَكَانَ يَقُولُ فِيْ رُكُوْعِهِ: (سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْم) وَفِي سُجُودِهِ (سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى)(أخرجه أبو دا و دو تر مذی)
سننن ابو داود: كتاب الصلاة، باب ما يقول الرجل في ركوعه و سجوده، سنن ترمذی: أبواب الصلاة، باب ما جاء في التسبيح في الركوع والسجود، وقال هذا حديث حسن صحيح بوصححه الألباني في صحيح سنن أبی داود: (871)
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی آپ رکوع میں (سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْم) ’’میں اپنے بڑے رب کی پاکی بیان کرتا ہوں‘‘ اور سجدے میں (سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى) ’’میں اپنے بلند پروردگار کی پاکی بیان کرتا ہوں‘‘ کہتے تھے۔
تشریح:
نبی کریم ﷺ رکوع میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور تعظیم بیان کرنے اور سجدے کی حالت میں زیادہ سے زیادہ دعا کرنے کی وصیت کی ہے اور فرمایا کہ انسان سجدے کی حالت میں اللہ تعالی سے زیادہ قریب ہوتا ہے ایسی حالت میں اسے عاجزی و انکساری اور خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ رب العالمین کی پاکی وتسبیح بیان کرتے ہوئے خوب دعائیں کرنی چاہئے ۔ اللہ تعالیٰ اسے اس کی عاجزی وانکساری کے مطابق ثواب عطا فرماتا ہے اور دعاؤں کو قبول کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح طریقے سے نماز پڑھنے اور دعا کرنے کا طریقہ سکھائے، ہمیں سجدے میں اپنی پاکی و بزرگی و عظمت بیان کرنے کی توفیق دے اور ہمارے گناہوں کو معاف کر دے۔ اللہ تعالی ہمیں ان سنتوں پر صیح ڈھنگ سے عمل کرنے کی توفیق بخشے ۔
فوائد:
٭ رکوع میں کم از کم ایک بار (سبحان ربی العظیم) کہنا واجب ہے۔
٭ سجدے میں کم از کم ایک بار (سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى) کہنا واجب ہے۔
٭ رکوع میں کثرت سے اللہ عالی کی تعظیم و صبیح بیان کرنا سنت ہے۔
٭ رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن مجید پڑھنا ممنوع ہے۔
٭ سجدے میں کثرت سے دعا کرنا مستحب ہے کیونکہ ایسی حالت میں انسان اللہ تعالی سے سب سے قریب ہوتا ہے۔
٭٭٭٭