شعر و شاعری

ارشاد ربانی ہے ﴿وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ، أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِيْ كُلِّ وَادٍ يَهِيْمُوْنَ، وَأَنَّهُمْ يَقُوْلُوْنَ مَا لَا يَفْعَلُوْنَ، إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللهَ كَثِيْرًا وَانتَصَرُوْا مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا﴾ (سوره شعراء، آیت:224 تا 227)
ترجمہ: شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہیں۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں۔ اور وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں۔ سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالی کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا۔
عَنْ أُبي بنِ كَعْبٍ قَالَ : أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِنَّ مِنَ الشَّعْرِ حِكْمَةٌ. (أخرجه البخاري)
(صحيح بخاري كتاب الأدب، باب ما يجوز من الشعر والرجز و الحداء وما يكره منه.)
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بعض شعروں میں دانائی ہوتی ہے۔
عَنِ البَراء بنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : يَومَ قُرَيْظَةَ لِحِسَانٍ بْنِ ثَابِتٍ: أُهْجِ الْمُشْرِكِيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيْلُ مَعَكَ (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب المغازی، باب مرجع النبي ﷺ من الأحزاب ومخرجه)
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے قریظہ کے دن کہا کہ مشرکین کی ہجو کرو جبرئیل علیہ السلام تمہارے ساتھ ہیں۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لأَن يَمْتَلِيءَ جَوْفُ رَجُلٍ قَيْحًا يَرِيَهُ خَيْرٌ مِّن أَنْ يَمْتَلِيْ شِعرًا، (متفق عليه).
(صحيح بخاري كتاب الأدب ما يكره أن يكون الغالب على الإنسان الشعر حتى يصده، صحيح مسلم: كتب الشعر، باب في إنشاد الأشعار)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کا پیٹ پیپ سے بھر جائے یہ اس بات سے بہتر ہے کہ شعروں سے بھرے۔
تشریح:
شعر و شاعری، بیان کا ایک طریقہ ہے جس میں خوبی اور خرابی دونوں پہلو مضمر ہیں۔ خیر القرون میں شعر و شاعری سے اشاعت حق اور دفاع اسلام کا کام ضرور لیا گیا ہے مگر بطور فن اس کی حوصلہ افزائی ہرگز نہیں کی گئی ہے پس اگر اس کے ذریعہ اسلام اور دعوت الی اللہ کی ترویج اور مکارم اخلاق پر ابھارنا مقصود ہو تو وہ بہتر اور مرغوب چیز ہے لیکن اگر اس کے ذریعہ هجو اور استہزاء مقصود ہو تو یہ ممنوع اور مذموم ہے۔ اور اس طرح کے شعر و شاعری کے بارے میں ہی رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اس سے بہتر ہے کہ آدمی پیپ سے اپنا پیٹ بھر لے۔
فوائد:
٭ شعر و شاعری کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔
٭اگر شعر و شاعری سے اسلام کی ترویج مقصود ہے تو وہ جائز ہے ورنہ نہیں۔
٭ شعراء عام طور سے راہ حق سے بھٹکے ہوئے ہوتے ہیں۔
٭٭٭٭