شراب کی حرمت
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ﴾ (سورہ مائده، آیت: 90)
ترجمہ: شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر یہ سب گندی باتیں، شیطانی کام میں ان سے بالکل الگ رہو۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: كُلُّ مسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتْبُ، لَمْ يَشْرَبُها فِي الآَخِرَةِ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم كتاب الأشربة، باب بيان أن كل مسكر خمر وأن كل خمر حرام.)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر نشہ کرنے والی بھی شراب ہے اور ہر نشہ کرنے والی چیز حرام ہے اور جو شخص دنیا میں شراب پئے گا پھر بغیر توبہ کئے ہوئے شراب پیتے پیتے مر جائے گا تو آخرت میں ملنے والی شراب طہور سے محروم ہو جائے گا۔
وَعَن جَابِر رَضِيَ اللهُ عَنهُ قُالَ: قَالَ رَسُولُ الله : كُلُّ مُسْكَرِ حَرَامٌ، إِنَّ عَلَى اللهِ عَهْدًا لِمَنْ شَرِبَ الْمُسْكِرَ أَن يَّسْقِيَهُ مِنْ طِيْنَةِ الخَبَالِ قَالُوا: يَا رَسُولَ الله وَمَا طِيْنَةُ الخَبَالُ؟ قَالَ عَرقُ أَهْلِ النَّارِ أَوْ عُصَارَةُ أِهْلِ النَّار. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم، كتاب الأشربة، باب بيان أن كل مسكر خمر و أن كل خمر حرام)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر نشہ آورشی حرام ہے اور اللہ تعالی نے عہد کیا ہے کہ جو شخص نشہ آور چیز پئے گا تو اس کو طینة الخبال پلا دے گا (آخرت میں) ۔ لوگوں نے عرض کیا ، طينة الخبال کیا ہے یا رسول اللہ!؟ آپ نے فرمایا یہ جہنمیوں کا پسینہ ہے یا جہنمیوں کا پیپ اور پانی۔
وَعَنْ طَارِقِ بن سُوَيْدٍ الجُعْفِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلَ النَّبِيِّ ﷺ عَنِ الخَمْرِ فَنَهَاهُ، أو كَرِهَ أَنْ يَصْنَعَهَا فَقَالَ: إِنَّمَا أَصْنَعُهَا لِلدَّوَاءِ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ بِدَوَاءٍ، وَلٰكِنَّهُ دَاءٌ (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم، كتاب الأشربة باب تحريم التداوي بالخمر.)
طارق بن سوید رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے شراب کے بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے منع کر دیا یا اسے بنانا ناپسند فرمایا، پس میں نے کہا اس کو دوا کے لئے بناتا ہوں تو آپ ﷺ نے کہا شراب دوا نہیں بیماری ہے۔
وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بن عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مَنْ شَرِبَ الخَمْرَ لَمْ يَقْبَلِ اللهُ لَهُ صَلاةُ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِن تَابَ تابَ اللهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ لَم يَقْبَلِ اللهُ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تاب اللهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ الرَابِعَة لَم يَقبَل اللهُ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ، لَمْ يَتْبِ اللهِ عَلَيْهِ وَسَقَاهُ مِن نَهر الخَبَال. (أخرجه الترمذي).
(سنن الترمذي: أبواب الأشربة عن رسول الله باب ما جاء في شارب الخمر، هذا حديث حسن، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (3377)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے شراب پی اللہ تعالی اس کی کوئی نماز چالیس دن تک قبول نہ کرے گا پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرتا ہے پھر اگر اس نے دوبارہ پی تو اللہ تعالی اس کی کوئی نماز چالیس دن تک قبول نہیں کرے گا پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرے گا پھر اگر اس نے سہ بارہ پی تو اللہ تعالی اس کی کوئی نماز چالیس دن تک قبول نہیں کرے گا پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرے گا پھر اگر اس نے چوتھی بار پی لی تو اللہ تعالی اس کی کوئی نماز چالیس دن تک قبول نہیں کرے گا پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول نہ کرے گا بلکہ اسے اللہ تعالی پیپ کے نہر سے پلائے گا (یعنی دوزخیوں کے پیپ)۔
تشریح:
شراب ہر قسم کے فسق و فجور اور برائی و بدکاری کا سرچشمہ ہے اس کا شمار ام الخبائث میں ہوتا ہے اور اس کا پینا گناہ کبیرہ میں سے ہے چاہے تھوڑی ہو یا زیادہ۔ اہل عرب حرمت شراب سے پہلے شراب پینے اور پلانے پر بڑا فخر و مباحات کرتے تھے ان کا ہر گھر گویا میکدہ تھا لیکن جب شراب کی قطعی حرمت کی آیت نازل ہوئی اور جہاں جہاں اور جس جس مجلس میں یہ خبر پہونچی فوراً ان لوگوں نے شراب نوشی بند کر دی ۔ چنانچہ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سب نے حرمت کی ندا آتے ہی جام و صبو پھینک دیئے اور مٹے توڑ دیئے، شراب بہہ نکلی، بیک وقت صحابہ نے اس طرح تعمیل کی کہ مدینہ کی گلیوں و کوچوں میں شراب کے نالے بہہ نکلے۔
انسان شراب زیادہ پئے یا کم سب حرام ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے خواہ وہ کسی بھی نوع سے ہو اس کا قلیل اور کثیر سب حرام ہے اور قابل حد ہے اور جو شخص شراب پیتے ہوئے مر جائے اس کے لئے رسول اللہ ﷺ نے وعید بیان کی ہے کہ وہ جنت میں ملنے والی شراب سے محروم ہو جائے گا اور جہنمیوں کا پیپ پئیے گا۔ اللہ تعالٰی اہل ایمان کو دنیاوی شراب سے محفوظ رکھے اور اخروی شراب کے حصول کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ شراب حرام ہے۔
٭ شراب پینے والے کے لئے سخت وعید ہے۔
٭ شراب بیماری ہے دو انہیں۔
٭ شرابی جنت میں ملنے والی شراب سے محروم رہے گا۔