شرک کی مختلف صورتیں اور ان سے بچنے کے طریقے

159۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((الرِّبَا بِضُعٌ وَّ سَبْعُونَ بَابًا، وَالشَّرْكُ مِثْلُ ذَلِكَ)) (أخرجه البزار:1935)

’’سود کے ستر سے کچھ زائد دروازے ہیں اور شرک بھی اس کے مثل ہے۔‘‘

160۔ سیدنا ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے میرے جگری دوست (نبی اکرم)ﷺ نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ((لَا تُشْرِكْ بِاللهِ شَيْئًا، وَإِنْ قُطِعْتَ وَحُرِّقْتَ)) (أَخْرَجَهُ ابن ماجه: 4034)

’’اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، خواہ تجھے لکڑے ٹکڑے کر دیا جائے یا تجھے جلا دیا جائے۔‘‘

161۔ سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا:

((أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا هٰذَا الشَّرْكَ، فَإِنَّهُ أَخْفٰى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ))

’’لوگو! شرک سے بچو، اس لیے کہ یہ چیونٹی کے چلنے سے بھی زیادہ پوشیدہ ہوتا ہے۔‘‘

تو آپ سے اس شخص نے، جس کے متعلق اللہ نے چاہا تھا کہ وہ بات کرے، کہا: اللہ کے رسول! ہم کسی طرح اس سے بچیں جبکہ وہ چیونٹی کے چلنے سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا تم کہو:

((اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَعُوْذُ بِكَ مِنْ أَنْ نُّشْرِكَ بِكَ شَيْئًا نَعْلَمُهُ وَنَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَا نَعْلَمُ)) (أخرجه أحمد:19606، وإسناده ضعيف الجهالة أبي علي الكاهلي، وصححه الألباني في صحيح الترغيب

والترهيب: 36)

’’اے اللہ!  یقینًا ہم تیری پناہ میں آتے ہیں اس سے کہ ہم تیرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں جس کا  ہمیں علم ہو اور ہم تجھ سے مغفرت طلب کرتے ہیں اس بات پر جس کا ہمیں علم نہ ہو۔‘‘

 توضیح و فوائد: شرک سے بچنے کے لیے اس کی معرفت اور پہچان ضروری ہے۔ جب تک کسی شخص کو یہ علم ہی نہ ہو کہ شرک کیا ہے، اس وقت تک اس سے بچنا نا ممکن ہے۔ رسول اکرمﷺ نے اپنی امت کو متنبہ اور خبردار فرمایا ہے کہ شرک نہایت خفیہ طریقے سے انسان میں سرایت کر جاتا ہے، اس لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات پر پختہ یقین اور اپنے عقائد و نظریات پر کڑی نگرانی رکھنے کے ساتھ ساتھ اس باب میں مذکور دعاؤں کے ذریعے سے شرک کے خطرات سے بچا جا سکتا ہے۔

162۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی دعا بتائیں جسے میں صبح و شام مانگوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا، تم کہو:

((اَللّٰهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا أَنتَ، أَعُوذُبِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِ الشَّيْطَانِ وَشِرْکِه))

’’اے اللہ! غیب و حاضر کے جاننے والے، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! ہر چیز کے رب اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ میں اپنے نفس کے شر شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘

آپ ﷺ نے فرمایا: ((قُلَهُ إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ))

’’یہ دعا تم صبح و شام اور سوتے وقت پڑھا کرو۔ ‘‘(أَخْرَجَهُ أَحمدُ:  51، 63، 7961، وأبو داود: 5067، والترمذي: 3392، والطيالسي: 9، 2582، وابن أبي شیبة:137/10، والدارمي: 2689، وابن حبان:962)

163۔ مہاجر بن صائغ رضی اللہ تعالی عنہ ایسے شیخ سے بیان کرتے ہیں جنھیں نبیﷺ سے ملاقات کا شرف حاصل ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی ﷺکے ہمراہ تھا۔ آپ ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو ﴿قُلْ يٰأَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾ (سورہ کافرون) کی تلاوت کر رہا تھا، آپﷺ نے فرمایا:

((أَمَّا هٰذَا فَقَدْ بَرِئَ مِنَ الشَّرْك)) ’’شخص تو یقینًا شرک سے بری ہو گیا ہے۔ ‘‘

(أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:  16605،16617، والنسائي في الكبرى: 8028، والدارمي 458/2)

164۔فرده بن نوفل اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے سیدنا نوفل رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا تھا:

((﴿قُلْ يٰأَيُّهَا الْكَافِرُوْنَ﴾ ثُمَّ نَمْ عَلٰى خَاتِمَتِهَا، فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشَّرْكِ))

’’سورہ کافرون پڑھو اور اسی پر اپنی بات چیت ختم کر کے سو جاؤ۔ بے شک اس میں شرک سے براءت کا اظہار ہے۔‘‘

…………….