سجدے کی فضیلت

عَن أَبِي طَلْحَة اليَعمُري قَالَ لَقِيْتُ ثَوبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ فَقُلْتُ أَخْبَرَنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْخِلُنِيَ اللهُ بِهِ الْجَنَّةَ، و، فَقَالَ : سَأَلْتُ النَّبِي ﷺ عَنْ ذٰلِكَ، فَقَالَ: عَلَيْكَ بِكَثْرَةِ السُّجُوْدِ فَإِنَّكَ لَنْ تَسْجُدَ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَكَ اللهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيْئَةً. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب الصلاة، باب فضل السجود والحث عليه)
ابو طلحہ يعمری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں ثوبان رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور کہا کہ مجھے ایسا کوئی عمل بتلائیے کہ جس کے کرنے سے مجھے اللہ تعالی جنت میں داخل فرمائے تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے اس سے متعلق پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا: تو سجدہ بہت کیا کر اس واسطے کہ ہر ایک سجدہ سے اللہ تعالیٰ تیرا ایک درجہ بلند کرے گا۔ اور تیرا ایک گناہ معاف کرے گا۔
وَعَنْ رَبِيْعَةَ بْنِ كَعبِ الْأَسْلَمِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنتُ أَبَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللهﷺ فَأَتَيْهُ بِوُضُوْئِهِ وَحَاجَتِهِ فَقَالَ لِي: سَلْ: فَقُلْتُ: أَسْأَلُكَ مِرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ: أَوْ غَيْرَ ذٰلِكَ، قُلتُ هُوَ ذَاكَ قَالَ: فَأَعِنِّى عَلٰى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُوْدِ. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الصلاة، باب فصل السجود والحث عليه.)
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رات کو رسول اللہ ﷺ کے پاس رہا کرتا- پس میں آپ ﷺ کے پاس وضو کا پانی اور حاجت کی چیزیں لایا تو آپﷺ نے فرمایا: مانگ کیا مانگتا ہے میں نے عرض کیا کہ میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کچھ اور بھی۔ میں نے عرض کیا بس یہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: (اچھا) کثرت سجود سے تو میری مدد کر۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ يَجْعَلَ صُورَتهُ صُورَةَ حِمارٍ (متفق عليه).
(صحیح بخارى: كتاب الأذان، باب إثم من رفع رأسه قبل الإمام، صحيح مسلم كتاب الصلاة باب تحريم سبق الإمام بركوع أو سجود ونحوهما.)
ابو ہریره رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تم میں وہ شخص جو (رکوع یا سجدہ میں) امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں اللہ تعالی اس کا سر گدھے کے سر کی طرح نہ بنادے یا اس کی شکل و صورت گدھے کی شکل وصورت کی طرح نہ بنا دے۔
تشریح:
سجدہ تعظیم عبادتوں میں سے ہے کیونکہ اس میں انسان اللہ تعالی کے لئے نہایت درجہ عاجزی اور خضوع کا اظہار کرتا ہے اس لئے اللہ تعالی بندے کے درجات کو بلند کرتا ہے اور اس کے عوض میں نیکیاں عطا فرماتا ہے۔ نیز سجدے سے امام سے قبل سر اٹھانے سے منع کیا گیا ہے اور حدیث میں امام سے سبقت کرنے والے پر سخت وعید آئی ہے۔ لہذا نمازیوں کو چاہئے کہ وہ سجدے میں زیادہ سے زیادہ دعا اور گریہ وزاری کریں ۔ اللہ تعالی ہمیں سجدے میں زیادہ سے زیادہ دعا کرنے اور امام کی متابعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور سبقت کرنے سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ سجدے کی کافی فضیلت ہے۔
٭ سجدہ دخول جنت کا سبب ہے۔
٭ نماز میں امام سے سبقت کرنے والے پر سخت وعید آئی ہوئی ہے۔
٭٭٭٭