سود پر تنبیہ

اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے: ﴿اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰی فَلَهٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمْرُهٗۤ اِلَی اللّٰهِ ؕ وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۝۲۷۵ یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ﴾ (سوره بقرۃ آیت:276)
ترجمہ : سود خور لوگ نہ کھڑے ہوں گے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنادے، یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ اللہ تعالی نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالی کی نصیحت سن کر رک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالی کی طرف ہے، اور جو پھر دوبارہ (حرام کی طرف) لوٹا وہ جہنمی ہے، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے۔ اللہ تعالٰی سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالی کسی ناشکرے اور گنہگار سے محبت نہیں کرتا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِي هُ قَالَ : اجْتَنِبُوا السبع الموبقات، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَمَا هُنَّ ؟ قَالَ: الشرك باللهِ، وَالسِّحْرُ وقبل النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وأكل الرِّبَاءِ وَأَكُل مَالِ اليَتِيم. وَالتَّوَلَّى يَومَ الزحف، وقذف المُحْصَنَاتِ المؤمنات الغافلات. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الوصايا، باب قول الله تعالى الذين يأكلون أموال اليتامي ظلما، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بيان الكبائر وأكبرها.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: سات مہلک باتوں سے بچو، صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ! یہ کیا ہیں؟ فرمایا اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی جان کو ناحق مارنا، سود کا لین دین کرنا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں کو بد نام کرنا۔
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب المساقاة، باب لعن أكل الربا وموكله.)
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
تشریح:
اللہ تعالی نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور اسے مہلک گناہ کبیرہ میں شامل فرمایا ہے اور رسول اکرم ﷺ نے سودی کاروبار کرنے والے کے لئے جہنم کی وعید سنائی اور لعنت بھیجی ہے نیز ان سے لڑائی کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے کیونکہ اس میں ضرورت مندوں اور فقراء کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان پر ظلم کیا جاتا ہے۔ اس لئے اہل ایمان کو چاہئے کہ اس طرح کے کاروبار سے دور رہیں اور ہر اس آفس اور ڈپارٹمنٹ میں جہاں پر سودی کاروبار ہوتا ہے وہاں نوکری کرنے سے بچیں کیونکہ جتنے بھی افراد اس میں کام کرنے والے ہیں خواہ وہ لکھنے پڑھنے والے ہوں یا اور کوئی کام کرنے والے ہوں سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔ اللہ تعالی سودی کاروبار کرنے اور سودی لین دین سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ سود سات مہلک اور بڑے گناہوں میں سے ایک ہے۔
٭ سودی کاروبار کرنے والے سے لڑائی کرنا مباح ہے۔
٭ رسول اللہ ﷺ نے سودی کاروبار کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے۔
٭٭٭٭