تہجد کا طریقہ

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ يَزِيدُ فِي رمضانَ وَلَا فِي غَيْرِه عَلَى إِحْدَى عَشَرَةَ رَكْعَةً، يُصَلَّى أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلُ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلَّى أَرْبَعًا فَلا تَسْأَلُ عَنْ حُسنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلَّى ثَلاثًا قَالَتْ عَائِشَةُ : فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ أَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوَتِرَ؟ قَالَ: يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَیْنَیَّ تَنَامَانِ وَلَايَنَامَ قَلْبِيْ. (متفق عليه)
(صحيح بخاري: كتاب التهجد، باب قیام التي بالليل فِي رمضان وغیره صحیح مسلم: كتاب صلاة المسافرین و قصرها، باب صلاة الليل وعدد ركعات النبيﷺ)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رمضان اور غیر رمضان میں (تہجد) گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے، پہلے چار رکعت پڑھتے، پس نہ پوچھو کہ وہ کتنی حسین اور کتنی لمبی ہوتی تھیں؟ پھر چار رکعت پڑھتے ہیں ان کے حسن اور لمبائی کی بابت مت پوچھو۔ پھر تین رکعت (وتر) پڑھتے ۔ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! کیا وتر پڑھنے سے پہلے آپ سوتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں ہوتا۔
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا صلی، قامَ حَتَّى تَفَطَّرت رِجَلاهُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَصْنَعُ هَذَا. وقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأْخُرُ؟ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ أَفَلَا أَكُونَ عبْدًا شَكُورًا. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب التهجد، باب قيام النبي ﷺ الليل، صحیح مسلم: کتاب صفات المنافقين وأحكامهم، باب اكثر الأعمال والاجتهاد في العبادة)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ہے جب رات کو نماز پڑھتے تھے تو اتنا لمبا قیام فرماتے کہ آپ کے پیر مبارک پھٹ جاتے۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول! آپ اتنا لمبا قیام کیوں کرتے ہیں جب کہ آپ کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! کیا میں اللہ تعالی کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟
وَعَنْ عَبْدِ الله بن عمرو بن العاص رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخبرهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ لَهُ: أَحَبُّ الصَّلاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلامُ وأَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، وَكَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَيَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب الجمعة، باب من نام عند السحر.)
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے پسندیدہ نماز داؤد علیہ السلام کی نماز ہے اور روزوں میں بھی داؤد علیہ السلام ہی کا سب سے پسندیدہ روزہ ہے۔ آپ آدمی رات تک ہوتے، اس کے بعد تہائی رات نماز پڑھنے میں گزارتے ۔ پھر رات کے چھٹے حصے میں بھی سو جاتے ۔ اس طرح آپ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔
وعَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَن صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: صَلاةَ اللَّيْلِ مَثْنى مَثْنَى فَإِذَا خَشِىَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى، (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الوتر، باب ما جاء في الوتر، صحيح مسلم: كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب صلاة الليل مثنى مثى والوتر ركعة من آخر الليل)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریمﷺ سے رات میں نماز کے متعلق معلوم کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دورکعت ہے پھر جب کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت نماز پڑھ لے، وہ اس کی ساری نماز کو طاق بنا دے گی۔
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللهُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ حَفِيْفَتَيْنِ، (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الدعاء في صلاة القليل وقيامه.)
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو قیام فرماتے تو اپنی نماز (تہجد) کا آغاز دو مختصر رکعتوں سے فرماتے تھے۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے تہجد کی نماز کو دو دو رکعت پڑھنا سنت قرار دیا ہے اور اس کی کم سے کم تعداد دو رکعت ہے اور زیادہ سے زیادہ گیارہ رکعت ہے جیسا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ کی نے گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھی چاہے رمضان ہو یا غیر رمضان ۔ لیکن یہ نمازیں کافی لمبی کر کے پڑھتے اور اچھے ڈھنگ سے پڑھتے۔ بعض دوسری روایتوں میں آتا ہے کہ آپ ﷺ کی قراءت اتنی لمبی ہوتی کہ آپ کے قدم مبارک میں ورم آ جاتا تھا، نیز آپ سے رات کی نماز دو ملکی رکعت سے شروع کرتے تھے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں بھی رات کو اٹھ کر تہجد کی نماز پڑھنے اور اس کی عظمت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔
٭ تہجد کی نماز گیارہ رکعت پڑھنا سنت ہے۔
٭ رات کے تہائی حصہ میں نماز پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے۔
٭ رات کی نماز دو رکعت سے شروع کرنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭