تحية المسجد

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا دَخَلَ أحَدُكُمُ المَسْجِدَ فَلْيَرْكَعُ رَكَعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب إذا دخل أحدكم المسجد فليركع ركعتين قبل أن يجلس، صحيح مسلم کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب استحباب تحية المسجد بركعتين وكراهة الجلوس قبل صلاتهما)
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ سُلَيْكُ العَطَفَانِيُّ يوم الجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللهِ ﷺ يَخْطُبُ، فَجَلَسَ فَقَالَ لَهُ: يَا سُلَيْكَ، قُمْ فَارْكَعْ رَكَعَتَيْنِ وَتَجَوَّز فِيهِمَا، ثُمَّ قَالَ: إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيَرْكَعُ رَكَعْتَيْنِ وَلْيَتَجَوَّرُ فِيهِمَا، (متفق عليه)
(صحیح بخاری: كتاب الجمعة، باب من جاء والإمام يخطب صلى ركعتين حقیقتین، صحیح مسلم كتاب الجمعة، باب التحية والإمام يخطب)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ جمعہ کے
دن مسجد میں آئے اور بیٹھ گئے اس وقت آپ خطبہ دے رہے تھے تو آپ والے نے کہا نیا سلیک، اٹھو اور دو رکعت ہلکی نماز پڑھو پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بھی (مسجد میں) آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو یا خطبہ کے لئے نکل چکا ہوتو وہ دور کعت نماز (تحیۃ المسجد کی) پڑھ لے۔
تشریح:
حدیث میں تحیۃ المسجد کی کافی اہمیت آئی ہوئی ہے یعنی جو بھی شخص مسجد میں کسی بھی وقت داخل ہوا سے چاہئے کہ بیٹھنے سے قبل دورکعت نماز ادا کر لے حتی کہ خطبہ جمعہ کے دوران بھی اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہوئے تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ وہ بیٹھنے سے قبل دو ملکی رکعت نماز ادا کر لے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ کے دوران سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کو دو رکعت نماز پڑھنے کے لئے فرمایا تھا اسی طرح اگر کوئی شخص عصر یا فجر کے بعد مسجد میں آئے تو اسے بھی دور کعت تحیۃ المسجد کی نیت سے پڑھنا چاہئے جب کہ ان دونوں نمازوں کے بعد کوئی نفلی نماز نہیں ہوتی ہے۔
فوائد:
٭ جو مسجد میں بیٹھنے کا ارادہ رکھتا ہو اس کے لئے مسجد میں داخل ہوتے وقت بیٹھنے سے قبل دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔
٭ مسجد میں داخل ہوتے وقت دو رکعت پڑھنا مستحب ہے اگر چہ امام جمعہ کا خطبہ ہی کیوں نہ دے رہا ہو۔
٭٭٭٭