وراثت کے احکام

عَن ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: الْحِقُوا الفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِي فَهُوَ لا وَلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ . (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الفرائض، باب ميراث الولد من أبيه وأمه، صحيح مسلم: كتاب الفرائض باب الحقوا الفرائض بأهلها فما بقى فلأولى رجل ذكر.)
ابن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : سب سے پہلے اهل فروض (جن کا حصہ قرآن وحدیث میں متعین ہے) میں وراثت تقسیم کیجئے پھر اس کے بعد مردوں میں جو سب سے قریب ہو۔
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ الباهلي رضي اللهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يقول: إن الله قد اعطى كُلَّ ذِي حَق حَقَّهُ ، فَلا وَصِيَّةَ لِوَارِي (اخرجه أبو داود والترمذي)
(سنن أبو داود: كتاب الوصايا، باب ما جاء في الوصية للوارث، سنن ترمذي أبواب الوصايا عن رسول اللهﷺ، باب ما جاء لا وصية لوارث، وقال: هذا حديث حسن صحيح، وقال الألباني حسن صحيح في صحيح أبي داود: (2870)
ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ بالا شبہ اللہ تعالی نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے تو اب کسی وارث کے لئے وصیت نہیں ۔
وَعَنْ أَسَامَةَ بن زيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيُّ ﷺ قَالَ: لَا يُرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَاْفِرَ وَلَا يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الفرائض، باب الايرث المسلم الكافر ولا يرث ……)
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا اور نہ ہی کا فر مسلمان کا وارث ہوتا ہے۔
تشریح:
اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں وراثت کے احکامات کو بیان فرماتے ہوئے وارثوں کے حصوں کو بھی ذکر کر دیا ہے اور رسول اکرم ﷺ نے بھی اس کی وضاحت حدیث میں کردی ہے۔ وراثت لوگوں کے خواہشات اور چاہت کے مطابق نہیں تقسیم کی جائے گی بلکہ قرآن وسنت کے مطابق تقسیم کی جائے گی، جتنا جس کا حق ہوگا اتنا اسے عطا کیا جائے گا خواہ لڑکا ہو یا لڑ کی ، اس میں کسی طرح کی کوئی تمیز نہیں کی جائے گی۔ اللہ تعالی ہمیں وراثت کے معاملے میں قرآن وسنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا دے۔
فوائد:
٭ میراث کی تقسیم کتاب وسنت کے مطابق ہم پر لازم ہے۔
٭ وارث کے حق میں وصیت کرنا منع ہے۔ وارثوں کو دینے کے بعد بچے ہوئے مالوں کا رشتہ داروں میں تقسیم کرنا ضروری ہے۔
٭ مسلمان اور کافر کے درمیان وراثت نہیں ہے۔
٭٭٭٭