وضو کے سنن

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ لا يُعْجِبُهُ التَّيَمن فِي تَنعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَطُهُورِهِ وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الوضوء، باب التيمن في الوضوء والغسل، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب التيمن في الطهور وغيره.)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ جوتا پہننے، بالوں میں کنگھی کرنے اور وضو کرنے بلکہ ہر کام کے لئے دائیں جانب کو پسند فرماتے تھے۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: لَوْلَا أَن أشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَاَمَرْتُهُم بِالسَّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلَاة (متفق عليه)
(صحیح بخاری: كتاب الجمعة، باب السواك يوم الجمعة، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب السواك)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر میں امت پر مشقت نہ سمجھتا تو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔
وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : مَا مِنْكُم منْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُسْبِغُ الوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَ أَنْ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيُّهَا شَاءَ۔ (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الطهارة، باب الذكر المستحب عقب الوضوء)
عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ وہ وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے پھر یوں کہے ’’ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَ أَنْ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ‘‘ (میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں اور محمد الے اس کے بندے اور رسول ہیں) مگر اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں کہ اب جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو۔
وعَن عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : مَن تَوَضًا فَأَحسَنَ الوُضُوءَ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَن لَا إَلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عبدُهُ وَرَسُولُهُ اللّٰهُمُ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ المُتَطَهِّرِينَ فُتِحَت لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبوَابِ الجَنَّةِ يَدْخُلُ مِن أَيِّهَا شَاءَ. (أخرجه والترمذي).
(سنن الترمذی: کتاب ما يقال بعد الوضوء وصححه الألباني في صحيح سنن الترمذي (48)
عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے وضو کیا اور اچھے طریقے سے کیا پھر یہ دعا پڑھی أَشْهَدُ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَشَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبدُهُ وَرَسُولُهُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ المُتُطَهِّرِينَ، (میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی اللہ نہیں اور اس کا کوئی ساتھی اور شریک نہیں، اور میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ محمد اے اس کے بندے اور رسول ہیں، اے اللہ مجھے تو یہ کرنے اور پاک رہنے والوں میں سے کردے) تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں کہ اب جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو۔
تشریح:
نماز کے سنن کی طرح وضو کے بھی چند سنن ہیں جن کی مسلمانوں کو رعایت کرنا چاہئے تاکہ وضو کامل ہو اور اس پر جو اجر متعین کیا گیا ہے وہ حاصل ہو جائے ۔ وضو کے سنن بعض یہ ہیں: مسواک کرتا، بسم اللہ کہنا اور بعض لوگوں نے بسم اللہ کو وجوب میں شامل کئے ہیں، دونوں ہتھیلیوں کو پہلے تین بار دھونا کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈال کر اسے صاف کرنا، کان کا مسح کرنا، انگلیوں اور داڑھیوں کے درمیان خلال کرنا، پے در پے اعضاء وضو کا دھونا، تمام اعضاء وضوء کا تین تین بار دھونا، اعضاء وضو کو داہنی طرف سے دھونا، وضو کے بعد مسنون دعا پڑھنا، یہ چیزیں ایسی ہیں کہ اگر انسان ان پر عمل کرلے تو یقینا وہ عظیم اجر کا مستحق ہوگا۔
فوائد:
٭ اعضاء وضو کو داہنی طرف سے دھونا مستحب ہے۔
٭ وضو کے وقت مسواک کرنا ثابت ہے۔
٭ وضو کے بعد مسنون دعا پڑھنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭