زبان کی حفاظت کا حکم
ارشاد ربانی ہے: ﴿وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْؤُوْلًا﴾ (سوره بنی اسرائیل آیت:36)
ترجمہ: جس بات کی تجھے خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ کیونکہ کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک سے پوچھ کچھ کی جانے والی ہے۔
عَن أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الإِسلَام أَفْضَلُ؟ قَالَ : مَنْ سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَ يَدِهِ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری، کتاب الإيمان، باب اى الإسلام أفضل، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بيان تفاضل الإسلام وأي أموره أفضل)
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول امسلمانوں میں سے کون افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ مسلمان جس کی زبان اور ہاتھ سے لوگ محفوظ رہیں۔
وَعَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّه حَدِّثنِي بِأَمْرِ اعْتَصِمُ بِهِ، قَالَ: قُلْ آمَنتُ رَبِّي ثُمَّ اسْتَقِمْ قَالَ: قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَخْوَفُ مَا تَخَافُ عَلَى؟ فَأَخَذَ بِلِسَانِ نَفْسِهِ ثُمَّ قَالَ: هذا. (أخرجه الترمذي)
(سنن ترمذی، ابواب الزهد عن رسول اللهﷺ، باب ما جاء في حفظ اللسان وقال حديث حسن صحيح وصححه الألباني في صحيح سنن الترمذی (2410)
سفیان بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ مجھے کوئی ایسی بات بتادیجئے جسے میں مضبوطی سے پکڑے رہوں۔ آپ کے نے فرمایا: کہتے: میں اللہ تعالی پر ایمان لایا پھر اس پر ثابت قدم رہو، میں نے پوچھا یارسول الله سب سے زیادہ آپ ہمارے تعلق سے کس چیز کے بارے میں خوف کھاتے ہیں؟ آپ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: اس کے بارے میں۔
وَعَنْ عُقْبَةَ بنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهُ مَا النَّجَاةُ قَالَ: أَمْلِكُ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَلْيَسَعُكَ بَيْتُكَ وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ. (أخرجه الترمذي)
(سنن ترمذی، ابواب الزهد عن رسول اللهﷺ، باب ماجاء في حفظ اللسان، وقال حديث حسن صحيح وصححه الألباني في الصحيحة: (888).
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے پوچھا نجات کس میں ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اپنی زبان کی حفاظت کرو اور تمہارا گھر تم پر وسیع ہو جائے ( یعنی گھر میں رہا کرو) اور اپنی خطاؤوں پر خوب آنسو بہاؤ۔
تشریح:
زبان کو حرام چیزوں اور فضول باتوں سے محفوظ رکھنا عظیم بھلائی اور دنیا و آخرت میں کامیابی کا راز ہے ۔ اسی لئے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ہمیں سب سے زیادہ زبان کے بارے میں ڈر ہے یعنی زبان کی وجہ سے انسان کو جنت ملے گی یا جہنم ۔ نیز آپ نے زبان کی حفاظت کرنے کی ترغیب دی ہے اور فرمایا کہ انسان کی نجات کا سب سے بڑا ذریعہ اور سبب زبان کی حفاظت ہے۔ لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کریں اور ہمیشہ ذکر الہی اور تسبیح و تبلیل میں رطب اللسان رہیں۔
فوائد:
٭ زبان سے کسی کو تکلیف نہ دینا کامل مومن ہونے کی علامت ہے۔
٭ زبان کی حفاظت کا میابی کا سبب ہے۔
٭ بغیر علم کے کوئی بات زبان سے نکالنا ممنوع ہے۔