زكوة كا بيان

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَأَقِيْمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ﴾ (سورة بقره آیت:43)
ترجمہ: اور نماز کو قائم کرو اور زکوۃ دو۔
ایک دوسری جگہ اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةٌ تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيْهِم بِهَا﴾ (سورة توبه آیت:103)
ترجمہ: آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کر دیں۔
ایک اور مقام پر اللہ تعالی نے اس کی اہمیت کو بیان فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ (سورة بقره آیت: 267)
اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو۔
عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: بُنِي الإسلامُ عَلَى خَمْسٍ : شَهَادَةِ أَن لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللَّهِ . وَإِقَامِ الصلَّاةِ، وَإِيْتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ، (متفق عليه).
(صحیح بخاری: كتاب الإيمان، باب بني الإسلام على خمس صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان
أركان الإسلام ودعائمه العظام.)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں اور یقینًا محمد ہے اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: أُمِرْتُ أن أقاتل النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أن لا إلهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنْ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّى دِمَاءَ هُمْ وَأَمْوَالَهُم إِلَّا بِحَقِّ الْاِسْلَامِ وَحِسَابُهُم عَلَى اللهِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: كتاب الإيمان، باب فإن تابوا وأقاموا الصلاة، صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب
الأمر بقتال الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله محمد رسول الله.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں، یہاں تک کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں۔ جب یہ کام سر انجام دیں گے تو وہ مجھ سے اپنے خون اور اموال محفوظ کر لیں گے، سوائے اسلام کے حق کے اور ان کا حساب اللہ تعالی پر ہوگا۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ: إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ، فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا الله وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوْكَ لِذَلِكَ فَأَعْلِمُهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اِفْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذٰلِكَ فأَعْلِمُهُمْ إِنَّهُ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةٌ فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أغْيانِهِمْ وَتُرَدُّ إِلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذَلِكَ، فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَالْقِ دَعْوَةَ المَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ (اخرجه البخاري ومسلم)
(صحیح بخاري: كتاب الزكاة، باب أخذ الصدقة من الأغنياء وترد في الفقراء حيث كانوا، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب الدعاء إلى الشهادتين وشرائع الإسلام.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب آپ ﷺ نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: تو اہل کتاب کے پاس جا رہا ہے انہیں اس شہادت کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، اگر وہ لوگ اس کو تسلیم کر لیں تو پھر ان کو بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اگر وہ اس کو بھی تسلیم کرلیں تو انہیں خبر دیتا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں میں صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالداروں سے وصول کر کے انہیں کے فقراء میں تقسیم کیا جائے گا، اگر وہ یہ بھی تسلیم کر لیں تو ان کے قیمتی اموال سے خود کو بچانا اور مظلوم کی بددعا سے ڈرنا، اس لئے کہ اللہ تعالی اور اس کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے۔
تشریح:
زکوۃ کے معنی بڑھوتری اور صفائی کے ہیں اور اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے، اللہ تعالی کی جانب سے یہ ہر مالک نصاب مسلمان پر فرض ہے۔ قرآن مجید میں جہاں بھی نماز کا تذکرہ آیا ہے اس کے ساتھ زکوۃ کا تذکرہ ضرور آیا ہے۔ زکوۃ کی ادائیگی سے بقیہ مال پاک صاف ہو جاتا ہے اور عدم ادائیگی سے مال ناپاک رہتا ہے اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کسی جائز اور حلال چیز میں نا جائز اور حرام چیز ملا دی جائے تو وہ چیز حلال چیز کو حرام کر دیتی ہے۔
فوائد:
٭ زکوۃ اسلام کا ایک رکن ہے۔
٭ زکوۃ کی ادائیگی سے مال پاک صاف ہو جاتا ہے۔
٭ زکوۃ کی فرضیت کا انکار کرنا کفر ہے۔
٭ زکوۃ سے غرباء وفقراء کی مدد کی جاتی ہے۔
٭ زکوۃ مالداروں پر واجب ہے۔
٭٭٭٭