سنت کی اہمیت اور اس کا عملی فائدہ

 

تمہید : مقصدِ زندگی، عبادت، ﴿ ألا له الخلق والأمر ﴾، ﴿ فالحكم لله العلي الكبير ﴾، ﴿ إن الحكم إلا لله ﴾،

﴿ولا تقولوا لما تصف ألسنتكم الكذب هذا حلال﴾، ﴿قل أريتم ما أنزل الله لكم من رزق﴾، ﴿يأيها الذين ءامنوا لا تحرموا طيبات ما أحلّ الله لكم﴾، نبیﷺ ذاتی طور پر تحریم وتحلیل کے مالک نہیں ﴿يأيها النبي لم تحرم ما أحل الله لك؟﴾

اللہ خالق! ہم مخلوق! اللہ کا حکم کیسے جانیں ؟ نمائندوں کے ذریعے: ﴿الله يصطفي من الملائكة رسلا ومن الناس﴾ یہ سب امین ہیں، فرشتے بھی رسول بھی۔ دلیل؟

ہمارے سمامنے اللہ کے حکم کی صورت میں صرف اور صرف نبی کریمﷺ موجود ہیں ، قرآن کریم کو بھی اس لئے اللہ کی کتاب تسلیم کیا کہ رسولِ کریمﷺ نے بتایا۔

﴿قل أطيعوا الله وأطيعوا الرسول﴾ …

﴿وإن تطيعوه تهتدوا﴾،

﴿يأيها الذين ءامنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم﴾ …

﴿وما أرسلنا من رسول إلا ليطاع بإذن الله﴾

دین اسلام اللہ اور رسول کی اطاعت کا نام ہے

﴿قل أطيعوا الله وأطيعوا الرسول﴾،

«تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما إن تمسكتم بهما كتاب الله وسنة رسوله »… تخريج مشكاة المصابيح

وكذلك جعلنا لكل نبي عدوا شياطين الإنس والجن جب كافروں نے محسوس کیا کہ وہ میدان جنگ میں مسلمانوں میں غالب نہیں آسکتے تو انہوں نے اس سرچشمہ حیات کے بارے میں لوگوں کو شکوک وشبہات میں مبتلا کرنا شروع کر دیا۔

وحی کی اتباع اور قرآن کے علاوہ وحی:

﴿اتبعوا ما أنزل إليكم من ربكم ولا تتبعوا من دونه أولياء﴾

﴿وما ينطق عن الهوىٰ﴾ …

﴿إن أتبع إلا ما يوحى إلى﴾ …

ان آیات کریمہ سے معلوم ہوا کہ رسول اللہﷺ نے دینی اعتبار سے جو کہا اور جو کیا اس کی بنیاد وحی الٰہی ہے۔ اور پوری امت اس پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والی وحی دو طرح کی تھی

1. وحی جلی یا وحی متلو۔ 2. وحی خفی وحی کی تین صورتیں :

ما كان لبشر أن يكلمه الله إلا وحيا أو من وراء … وكذلك أوحينا إليك روحا من أمرنا قرآن پاک اور کچھ احادیث مبارکہ وحی سے ذریعے بھی نازل ہوتی رہیں اور کچھ احادیث مبارکہ خواب اور الہام وغیرہ کے ذریعے بھی پہلے طریقے سے آپ کو پہنچائی گئیں۔ کیونکہ تمام انبیاء پر کتاب نہیں اتری: إنا أحينا إليك كما أوحينا إلى نوح والنبيين من بعده یہ بات واضح ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو توراۃ غرق فرعون کے بعد ملی تھی تو وہ فرعون کے ساتھ معاملات کس طرح چلاتے تھے۔

حدیث وحی ہے: دلائل

1. قرآن کی ترتیب: قرآن کریم یکبارگی نازل نہیں ہوا۔ بلکہ مختلف موقعوں پر اترا ہے۔ وقالوا لولا نزل عليه القرآن جملة واحدة … وكلّا نقص عليك من أنباء الرسل ما نثبت به فؤادك

موجوده ترتیب کے مطابق نہیں اُترا، وإذا تتلى عليهم ءاياتها بينت قال الذين لا يرجون لقاءنا ائت بقرآن غير هذا أو بدله أن تو جمع قرآن بھی اللہ کی وحی سے ہوا، اور اس کی جمع کی ذمہ داری بھی اللہ نے ہی اٹھائی تھی: إن علينا جمعه وقرآنه

2. وما جعلنا القبلة التي كنت علينا إلا لنعلم

3. وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا

4. بنو النضیر کی بدعہدی پر جب ان پر چڑھائی کی گئی تو انہوں نے درختوں کو ڈھال بنایا تو نبی کریمﷺ نے درختوں کو کاٹنے کا حکم دیا: ما قطعتم من لينة أو تركتموها قائمة على أصولها فإذن الله

5. نمازِ خوف میں پیادہ یا سوار جیسے ممکن ہو نماز پڑھی جا سکتی ہے، لیکن امن کی حالت خاص اصولوں کے مطابق: فإن خفتم فرجالا أو ركبانا فإذا أمنتم فاذكروا الله كما علمكم ما لم تكونوا تعلمون

حسان بن عطیہ﷫ فرماتے ہیں: كان جبريل ينزل على النبيﷺ بالسّنة كما ينزل عليه بالقرآن

قرآن فہمی کیلئے سنت کی اہمیت: منکرین حدیث کے نزدیک نبی کریمﷺ نے قرآن کی تشریح اپنے دور میں اپنے فہم کے مطابق وحی کے بغیر کی تھی، لہٰذا آج ہر شخص اپنے دور کے مطابق قرآن کی تشریح کرے گا۔ کیا قرآن کی صحیح مراد سمجھنے کیلئے نبی اور عام آدمی برابر ہیں؟ ہرگز نہیں!اگر ایسی ہی بات ہے تو قرآن کریم کو 23 سالہ دور میں کیوں نازل کیا گیا، اکٹھا کیوں نہ نازل کیا گیا؟

لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة…

فإن خلق نبي الله ﷺ كان القرآن … صحيح مسلم

وأنزلنا إليك الذكر لتبين للناس ما نزل إليهم

وما أنزلنا عليك الكتاب إلا لتبين لهم الذي اختلفوا فيه

مثالیں: 1. ولقد ءاتينك سبعا من المثاني والقرآن العظيم … صحيح بخاري

2. جب زمین وآسمان تبدیل کیے جارہے ہوں گے یا اللہ کے ہاتھ سے لپٹے ہوئے ہوں گے تو لوگ کہاں ہوں گے؟ پل صراط پر (مسلم)

3. وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة جیسے چاند کو دیکھتے ہیں (بخاری)

خلاصہ: قرآن صرف الفاظ یا معانی کا نہیں بلکہ بیک وقت دونوں کا نام ہے۔ معانی الفاظ سے ایک جداگانہ حیثیت رکھتے ہیں: إن علينا جمعه وقرآنه فإذا قرأناه فاتبع قرآنه ثم إن علينا بيانه …. تركت فيكم أمرين … ألا إني أوتيت القرآن ومثله معله ألا لا يوشك رجل ينثني شبعانا على أريكته يقول: عليكم بالقرآن، فما وجدتم فيه من حلال فأحلوه، وما وجدتم فيه من حرام فحرموه، ألا يا يحكم لكم لحكم الحمار الأهلي ولا كل ذي ناب من السباع، ولا لقطة من مال معاهد إلا أن يستغني عنها صاحبها (مسند أحمد)

بیان قرآن: 1. تفصیل مجمل: نماز اور حج کی تفصیل، 2. توضیح مبہم: وكلوا واشربوا حتى يتبين (صحيح بخاري) 3. تفسير مشكل: فسوف يحاسب حسابا يسيرا(بخاري)

حجيت حديث: خلاصہ من يطع الرسول فقد أطاع الله،

وما أرسلنا من رسول إلا ليطاع بإذن الله …

فلا وربك لا يؤمنون …

فليحذر الذين يخالفون عن أمره …

منکرین حدیث کی قرآن فہمی: 1. فلولا أنه كان من المسبحين للبث في بطنه إلى يوم يبعثون … 2. یناركوني بردا وسلاما … 3. فلما أن جاء البشير ألقاه على وجهه فارتدّ بصيرا (يقين) … 4 .فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا