ماہ صفر منحوس نہیں ہے
اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿وَإِن يَّمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يُّرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلا رَادَّ لِفَضْلِهِ يُصِيبُ بِهِ مَن يَّشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَهُوَالْغَفُورُ الرَّحِيمِ﴾ (سوره یونس آیت:107)
ترجمہ: اور اگر تم کو اللہ تعالی کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں ہے اور اگر وہ تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کو کوئی ہٹانے والا نہیں، وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کر دے اور وہ بڑی رحمت والا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ثُمَّ إِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ﴾ (سوره جاثیہ : آیت 15)
ترجمہ: جو نیکی کرے گا وہ اپنے ذاتی بھلے کے لئے اور جو برائی کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے، پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ : لَاعَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ، فَقَالَ أَعْرَابِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا بَالُ الإِبِلِ تَكُونُ فِي الرَّمَل كَأَنَّهَا الظَبَاءُ فَيَأْتِي البَعِيرُ الأَجْرَبُ فَيَدخلُ بَينَهَا فَيُجْرِبهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَمَنْ أَعْدَى الأوّلَ (أخرجه البخاري ومسلم).
(صحیح البخاری، کتاب الطب، باب لا صفر وهو داء یأخذ البطن، صحيح مسلم: كتاب السلام، باب لا عدوى، ولا طيرة، ولا عامة، والاصفر، ولا نوء۔)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: بیماری کا کسی دوسرے کو لگ جاتا، بدشگونی لینا، ماہ صفر کا منحوس ہونا اور اتو کا منحوس ہونا کوئی چیز نہیں ہے، آپ ﷺ کے اس فرمان کو سن کر ایک بدوی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر بیماری کا کسی دوسرے کو لگ جانا کوئی چیز نہیں ہے تو کیا وجہ ہے کہ اونٹ کے ریوڑ صحرا میں رہتے ہیں وہ اس طرح صاف ستھرے اور نشیط ہوتے ہیں گویا کہ ہرن ہیں لیکن ان میں ایک ایسا اونٹ شامل ہو جاتا ہے جو جرب ( خارش) کی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو پورے ریوڑ کو خارش زدہ کر دیتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تو یہ بتلاؤ کہ پہلے اونٹ کو کس نے خارش زدہ کیا ہے؟۔
تشریح:
اللہ تعالی نے تمام مہینوں کو پیدا کیا ہے اور کسی مہینے کو منحوس نہیں قرار دیا ہے البتہ یہ ضرور کیا ہے کہ بعض مہینوں کو بعض مہینوں پر فوقیت اور فضیلت بخشی ہے جیسے رمضان کا مہینہ تمام مہینوں میں افضل ہے اور اسی طرح سے راتوں میں سب سے افضل رات شب قدر ہے۔ اب اگر کوئی انسان یہ سوچتے کہ صفر کا مہینہ اس لئے منحوس ہے کہ اللہ کے رسول ہے اس مہینے میں بیمار ہوئے تھے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ ﷺ کی طبیعت اس مہینے میں خراب ہوئی تھی لیکن اس سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ یہ مہینہ بذات خود منحوس ہے، اگر کچھ دیر کے لئے اسے منحوس تسلیم بھی کر لیا جائے تو آپ ماہ ربیع الاول کو کیا کہیں گے جبکہ اس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی تھی یہ تو اور زیادہ ہی منحوس ہونا چاہئے۔ جبکہ کسی انسان کا یہ عقیدہ نہیں ہے کہ ربیع الاول نحوست کا مہینہ ہے بلکہ وہ سارے لوگوں کے نزیک بہت متبرک مہینہ ہے۔
اس مہینے میں ایک بدعت اور بھی لوگوں کے درمیان رائج ہے کہ بہت سارے لوگ اس مہینے کے آخری بدھ کو غسل کرتے، خوشبو لگاتے، بہترین لباس زیب تن کرتے اور خوشی مناتے ہیں اور اس دن خاص کر پارک وغیرہ میں تفریح کے لئے نکل جاتے ہیں۔ چونکہ ان کا عقیدہ ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کو اسی دن افاقہ ہوا تھا اور آپ کی صحت اچھی ہوگئی تھی اس لئے وہ لوگ یہ سارے اعمال کرتے ہیں ۔ جب کہ ان سارے امور کی کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کو تمام انبیاء کی طرح اس دنیا سے کوچ کرنا تھا اور یہ افاقہ آپ کی وفات کا ایک پیش خیمہ تھا اس لئے اس کو دلیل بنانا اور پھر اس چیز کو اپنانا ہمارے لئے جائز نہیں ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم کسی مہینے کو منحوس نہ سمجھیں بلکہ جس مہینے میں ہم نیک کام کریں گے وہ مہینہ ہمارے لئے برکت والا ہو گا اور جس مہینے میں ہم برا کام کریں گے وہ مہینہ ہمارے لئے منحوس شمار کیا جائے گا۔
فوائد:
٭ صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہے۔
٭ بیماری اور شفا سب کا مالک اللہ تعالٰی ہے۔