چھوٹے امور میں جھوٹ بولنا

عن أبي هريرة رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَن يُّحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ، (أخرجه مسلم).

(صحيح مسلم: المقدمة، باب النهي عن الحديث بكل ما سمع.)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ جو بھی بات سنے اس کو آگے بیان کر دے۔

وَعَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: دَعَتنِي أُمِّي يَومًا وَرَسُولُ الله الله قَاعِدٌ فِي بَيْتِنَا فَقَالَتْ: هَا، تَعَالَ أَعْطِيكَ، فَقَالَ لَهَا رسول الله : وَمَا أَرَدْت أَن تَعْطِيهُ؟ قَالَتْ أُعْطِيَهُ تَمْرًا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ الله : أما إن لَوْ لَمْ تُعْطِيهِ شَيْئًا كُتِبَتْ عَليكِ كَذِبَة. (أخرجه ابوداود).

سنن ابوداؤد: كتاب الأدب، باب التشديد في الكذب، وحسنه الألباني في الصحيحة (748).

عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن میری والدہ نے مجھے بلایا ادھر آؤ (جب میں بچہ تھا) ایک چیز دوں گی اور رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺ نے میری والدہ سے دریافت فرمایا تم اسے کیا دینی چاہتی ہو؟ انہوں نے بتایا کہ میں اسے کھجور دینا چاہتی ہوں ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے ان سے کہا اگر تم اسے کچھ نہ دیتیں تو تم پر ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔

وعن بهز بن حكيم عن أبيه عن جَدَهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: وَيْلٌ لِلَّذِى يُحدث بالحديث لِيُضحِكَ بِهِ القَومَ فِيَكذِبُ، وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ. (أخرجه أبو داود والترمذي).

(سنن ابو داؤد، كتاب الأدب، باب التشديد في الكذب، وسنن الترمادي: أبواب الزهد، باب ما جاء من تكلم بالكلمة ليضحك الناس، وقال: حسن و حسنه الألباني في صحيح سنن الترمذي: (2431)

بھر بن حکیم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد ( حکیم ) نے اپنے والد سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپﷺ فرما رہے تھے: اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو اس غرض سے جھوٹ بولے کہ اس سے لوگ ہنسیں۔ ہلاکت ہے اس کےلئے۔ ہلاکت ہے اس کے لئے۔

تشریح:

ہمارے معاشرے میں بہت سارے لوگ مجلسوں میں لوگوں کو ہنسنے اور ہنسانے کے لئے جھوٹ کا پلندہ باندھتے ہیں اور طرح طرح کی من گھڑت روایات اور لطیفے پیش کرتے ہیں تاکہ مجلس کو گرمائیں اور لوگوں سے داد و دہش حاصل کریں یہ سراسر حرام اور گناہ کبیرہ میں سے ہے۔ البتہ ایسا مزاح اور خوش طبعی جو مبنی بر حقیقت ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقی حدود وقیود کے اندر ہو جائز اور مباح ہے ۔ نیز ہر سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق کئے ہوئے بیان کرنا انسان کے گناہ گار ہونے کے لئے کافی ہے کیونکہ اس میں دونوں پہلو یعنی جھوٹ وسچ کا احتمال ہوتا ہے اس لئے اس سے بچنا ضروری ہے۔

فوائد:

٭ بچوں سے چھوٹے امور میں بھی جھوٹ سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔

٭ لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولنا منع ہے۔