چغل خوری
عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ : لَا يَدْخُلُ الجَنَّةَ نَمَّام. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بيان غلط تحريم النميمة.)
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔
وَعَن ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ بقبرينِ فَقَالَ: أَمَا إِنَّهُمَا لَيُعَذِّبَانِ وَمَا يُعَذِّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ لا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ (متفق عليه).
(صحیح بخاری: كتاب الجنائز، باب الجريد على القبر، صحيح مسلم كتاب الطهارة، باب الدليل على نجاسة البول ووجوب الاستبراء منه.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کا دو قبروں سے گذر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب دیا جارہا ہے لیکن ایسے کاموں پر نہیں جن سے بچنا مشکل رہا ہو۔ ان میں سے ایک شخص چغل خوری کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔
وَعَن ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَلَا أُنَبِّئُكُمْ مَا العَضة ؟ هِيَ النَّمِيمَةُ، القَالَةُ بَينَ النَّاسِ. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم النميمة.)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تم لوگوں کو نہ بتلاؤں کہ عضہ کیا ہے؟ یہ چغل خوری ہے (یعنی) لوگوں کے درمیان باتوں کو پھیلانا۔
تشریح:
اسلام میں چغل خوری کی بہت خطرناک سزا ہے اور یہ گناہ کبیرہ میں سے ہے۔ لوگوں کے درمیان تفرقہ بازی قطع تعلقی بغض و حسد اور فتنہ وفساد پھیلانے کی غرض سے ایک دوسرے کی باتیں ادھر اُدھر منتقل کرنے کا نام چغل خوری ہے اور یہ اللہ تعالی کے نزدیک بہت ہی بری خصلت ہے۔ اس لئے رسول اکرم ﷺ نے اس سے خبردار کیا اور سخت عذاب کی وعید سنائی ہے۔ نیز یہ بھی فرمایا کہ ایسا شخص جنت میں نہیں جائے گا یعنی ایسا شخص پہلے جنت میں نہیں جائے گا بلکہ سزا بھگتنے کے بعد جنت میں جاسکتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں چغل خوری اور ایک دوسرے کی باتیں ادھر ادھر کرنے سے بچائے۔
فوائد:
٭ چغل خوری حرام اور گناہ کبیرہ میں سے ہے۔
٭ چغل خور کے لئے سخت عذاب ہے۔