وضو کا طریقہ
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوْهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُؤُوْسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ) (سوره مائده: آیت:6)۔
ترجمہ: اے ایمان والواجب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منہ کو، اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھولو، اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھولو۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا استيقظ أحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلْيَغْسِلْ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهَا فِي وَضُوئِهِ، فَإِنَّ أحدكم لا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری کتاب الوضوء، باب الاستجمار وترا، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب كراهة غمس المتوضى وغيره يده المشكوك في نجاستها في….)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ دھونے سے پہلے پانی کے برتن میں نہ ڈالے۔ کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں کہ رات بھر ہاتھ کہاں کہاں گردش کرتا رہا۔
وَعَنْ حُمْرَانَ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ: دَعَا بِوَضُوءٍ فَأَفَرَغَ عَلَى يَدَيْهِ مِنْ إِنَّائِهِ فَغَسَلَهُما ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أدخلَ يَمِينَهُ فِي الوضوء ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنشَقَ وَاسْتَتَثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاثاً ويَدَيْهِ إِلَى المِرْفَقَينِ ثلاثا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ كُلَّ رِجلٍ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيِّ ﷺ يَتَوَضَّأُ نَحْوَ وَضُوئِي هٰذَا- (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب المضمضة في الوضوء.
حمران مولی عثمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی طلب فرمایا۔ پہلے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں تین مرتبہ دھوئیں۔ اور منہ میں پانی ڈال کر کلی کی پھر ناک میں پانی چڑھایا اور اسے جھاڑ کر صاف کیا۔ پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا۔ اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک تین بار دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر اپنے قدم کو تین تین مرتبہ دھویا۔ پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے جس طرح ابھی میں نے وضو کیا ہے۔
تشریح:
آپ ﷺ نے سو کر اٹھنے والے شخص کو پانی میں ہاتھ ڈالنے سے منع فرمایا ہے چونکہ اس میں اس بات کا خدشہ ہوتا ہے کہ انسان کا ہاتھ نیند کی حالت میں نہ جانے جسم کے کی کسی حصہ کو چھوتا ہے اس لئے امت کو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ بیدار ہونے کے بعد سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھو ئیں پھر اسے پانی میں ڈالیں۔
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے نبی کریم ﷺ کے وضو کے طریقہ کو بہت ہی باریک بینی کے ساتھ نقل کیا ہے وضو کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے تین بار ہتھیلیوں کو دھلے، پھر تین بار کھی کرے اور تین بار ناک میں پانی ڈال کر صاف کرے، پھر تین بار چہرہ ھوئے، پھر تین بار دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئے (پہلے دایاں پھر بایاں) پھر ایک بار پورے سر کا مسح کرے، پھر تین بار دونوں قدموں کو دھوئے (پہلے دایاں پھر بایاں)۔
فوائد:
٭ نیند سے بیدار ہونے والا شخص تین بار ہاتھ دھونے سے قبل اپنے ہاتھوں کو پانی
میں نہ ڈالے۔
٭ استنجاء وضو کا جز نہیں ہے۔
٭ اعضاء وضو کا ایک بار دھونا واجب ہے جب کہ تین بار دھونا سخت ہے سوائے سر کے مسح کے۔
٭٭٭٭