مسجد جانے کی فضیلت

عَنْ أَبِي هُزِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ غَدًا إِلَى المَسْجِدِ أَوْ رَاحَ أَعَدَّ اللهُ لَهُ نُزُلاً مِنَ الجَنَّةِ كُلَّمَا غَدًا أَوْ رَاحَ . (متفق عليه)
(صحیح بخاری، کتاب الأذان، باب فضل من غدا إلى المسجد ومن راح، صحيح مسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب المشي إلى الصلاة تمحى به الخطايا وترفع به الدرجات.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص صبح و شام مسجد میں جائے تو اللہ تعالی جنت سے اس کی اتنی مرتبہ مہمانی کرے گا جتنی دفعہ و مسجد میں گیا ہوگا۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : صَلاة الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تُضَعْفُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَفِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ ضِعْفًا، وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا تَوَفَّا فَأَحْسَنَ الوُضُوءَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى المسجد، لا يُخْرِجُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ لَم يَخُط خُطْوَةً إِلَّا رُفِعَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وحُطْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَة، فَإِذَا صَلَّى لَمْ تَزَلِ المَلائِكَةُ تُصَلَّى عَلَيْهِ، مَا دَامَ فِي مُصَلاهُ، اللهُمَّ صَلَّ عَلَيهِ اَللّٰهُمَّ ارحَمهُ، وَلَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرَ الصَّلَاةَ (متفق عليه)
(صحیح بخاری کتاب الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، صحيح مسلم: كتاب المساجد ومواضع
الصلاة، باب فضل الصلاة المكتوبة في الجماعة وفضل انتظار الصلاة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز اس کے گھر میں یا بازار میں پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ بہتر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جب ایک شخص وضو کرتا ہے اور اس کے تمام آداب کو ملحوظ رکھ کر اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد کا راستہ پکڑتا ہے اور سوائے نماز کے اور کوئی دوسرا ارادہ اس کا نہیں ہوتا، تو ہر قدم پر اس کا ایک درجہ بڑھتا ہے اور ایک گناہ معاف کیا جاتا ہے اور جب نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تو فرشتے اس وقت تک اس کے لئے برابر دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک دو اپنی جگہ پر بیٹھا ر ہے۔ فرشتے کہتے ہیں اے اللہ ! اس پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔ اے اللہ ! اس پر رحم کر اور جب تک تم نماز کا انتظار کرتے رہو گو یا تم نماز ہی میں مشغول ہو۔
وَعَن أبي مُوسَى الأَشْعَرِي رَضِي اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ إن أعظمُ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلاةِ أَبْعَدُهُمْ إِلَيْهَا مَمْشَى فَأَبْعَدُهُمْ . (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل كثرة الخطا إلى المساجد)
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، نماز میں لوگوں میں سب سے زیادہ اجر والا وہ شخص ۔ ا ہے جو سب سے زیادہ دور سے چل کر اس کی طرف آتا ہے، پھر وہ جو اس سے کم دوری سے آتا ہے۔
تشریح:
اللہ تعالی کی رحمت اتنی کشادہ اور وسیع ہے کہ وہ انسانوں کو صرف عبادتوں کی ادائیگی پر ہی نہیں بلکہ ان کی نیتوں پر ثواب عطا کرتا ہے اور ان تمام وسائل پر بھی نیکیاں مرتب کرتا ہے جو عبادتوں کی ادائیگی کے لئے اختیار کئے جاتے ہیں۔ انہیں وسائل میں سے عبادت کی غرض سے مسجد کی طرف جانا بھی ہے۔ حدیث رسول ﷺ میں عبادت کی غرض سے مسجد جانے کی فضیلت کافی آئی ہوئی ہے خاص کر وہ افراد جو مسجد میں دور دراز سے آتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ایسے بندے کا ہر قدم کے عوض میں ایک درجہ بلند کرتا اور ایک برائی مناتا ہے جتنی بار وہ مسجد میں عبادت کی غرض سے گیا ہے اتنی بار اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کی ضیافت کی جائے گی۔ اور وہ افراد بہت ہی بدنصیب ہیں جو اذان اور اقامت سننے کے باوجود بھی مسجد نہیں جاپاتے ہیں بلکہ اپنے گھروں اور آنسوں میں ہی نماز ادا کر لیتے ہیں یا سرے سے نمازوں کو ضائع کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں نماز کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ مسجد جانے کی کافی فضیلت ہے۔
٭ باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت ہے۔
٭ جو شخص دور سے نماز کے لئے مسجد میں آتا ہے اس کے لئے نیکیاں زیادہ ہیں بہ نسبت اس شخص کے جو قریب سے آتا ہے۔
٭ بندے کو عبادت کے لئے وسائل اختیار کرنے اور اس کے مقدمات پر نیکیاں دی جاتی ہیں۔
٭٭٭٭