حالت نماز میں آسمان کی طرف دیکھنا
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ الله : مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُوْنَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي صَلَاتِهِمْ ؟ فَاشْتَدَّ قَولُهُ فِي ذلِكَ حَتَّى قَالَ : لَيَنْتَهِيَنَّ عَنْ ذٰلِكَ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ (مُتَّفَق عَلَيْه)
(صحیح بخاري: كتاب الأذان، باب رفع البصر إلى السماء في الصلاة، صحيح مسلم: كتاب الصلاة، باب النهي عن رفع البصر إلى السماء في الصلاة)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ نماز میں اپنی نظر میں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں۔ آپ ﷺ نے اس سے نہایت سختی سے روکا۔ یہاں تک آپ نے فرمایا کہ لوگ اس حرکت سے باز آجائیں ورنہ ان کی بینائی اچک لی جائے گی۔
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنْ التَفَاتِ الرَّجُلِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: إِنَّمَا هُوَ اِخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الْعِيْد. (أخرجه ابوداود)
(سنن ابو داؤد: كتاب الصلاة، باب الالتفات في الصلاة، وصححه الألباني في صحيح سنن ابی داود: (910)
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ آدمی کا نماز کے دوران میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ اچکنا ہے۔ اس کو شیطان بندے کی نماز سے اچک لیتا ہے۔
تشریح:
نماز میں خشوع و خضوع ضروری ہے جب تک یہ چیزیں انسان میں نہیں پائی جائیں گی اس کی نماز صیح نہیں ہوگی۔ رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ حالت نماز میں زیادہ حرکت نہ کریں ادھر اُدھر نہ دیکھیں، اپنی نظر کو سجدے کی جگہ پر مرکوز رکھیں، کپڑوں کو بار بار درست نہ کریں اور نہ ہی اپنی نگاہوں کو آسمان کی طرف اٹھائیں کیونکہ یہی چیزیں اللہ تعالی سے غافل کرنے والی اور نماز کے خشوع و خضوع کو برباد اور ختم کرنے والی ہیں۔ اہل ایمان نماز کے دوران اگر یہ سوچیں کہ شاید یہ میری آخری نماز ہو یا واللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہیں یا اللہ تعالی انہیں دیکھ رہا ہے تو ایسی صورت میں خشوع و خضوع کا کافی اہتمام رہے گا۔ اللہ تعالی ہمیں نماز کو بہت سکون واطمینان کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ نماز میں کثرت سے حرکت کرنا اور ادھر ادھر دیکھنا منع ہے۔
٭ نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانا منع ہے۔
٭ حالت نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانے والے پر سخت وعید آئی ہے۔
٭٭٭٭