نیک لوگوں کو تکلیف دینا
ارشاد ربانی ہے: ﴿إِنَّ اللهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوْا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ﴾ (سوره حج، آیت:38)۔
ترجمہ: سن رکھو یقینًا سچے مومنوں کے دشمنوں کو خود اللہ تعالی ہٹا دیتا ہے۔ کوئی خیانت کرنے والا نا شکرا اللہ تعالیٰ کو ہرگز پسند نہیں۔
عنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِنَّ اللَّهَ تعالى قَالَ : مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَى عَبْدِي بشيء أحب إلى مِمَّا افترضته عليه، وما زَالَ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَى بِالنَّوَافِلِ حتى أحبه، فإذا أحبته فكنت سمعهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِها وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا، وَإِنْ سَالِي لاعْطِيَنَّهُ وَلَئِنْ استعاذني لأعيذنه. (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: كتاب الرقاق، باب التواضع)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے جن چیزوں سے بندہ میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سب سے محبوب میرے فرائض ہیں، میرا بندہ نقل کے ذریعہ برابر میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو اپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔ پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے دوسنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر دو مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دے دیتا ہوں اگر وہ کسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ کا طالب ہوتا ہے تو میں اسے ضرور محفوظ کر دیتا ہوں۔
وَعَنْ جُندب بن عبد الله رضى اللَّهُ عَنهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ من صلى صلاة الصبح فِي جَمَاعَةٍ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ ، فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ الله مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ فَإِنَّهُ مَنْ يَطْلبُهُ مِنْ ذِمَّته بِشَيْءٍ يُدْرِكَهُ، ثُمَّ يَكُبُّهُ عَلَى وَجهِهِ فِي نَارِ جَهَنَمَ (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشاء والصبح في جماعة.)
جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے صبح کی نماز باجماعت پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہو گیا۔ سو اللہ اپنی پناہ کے سلسلے میں تم سے کسی چیز کا سوال نہ کرے (یعنی گناہ کر کے اللہ کو سوال کا موقع نہ دینا) کیونکہ اللہ اپنی دی گئی پناہ میں سے کسی سے اگر کچھ پوچھ لیا تو اسے نہ چھوڑے گا پھر اس کو اوند سے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔
تشریح:
حقیقت میں اللہ کے دوست (ولی) وہ افراد ہیں جو اللہ تعالی کے جملہ احکامات کی تعمیل کرتے اور تمام اوامر کی اتباع کرتے اور نواہی سے بچتے ہیں۔ اللہ تعالی نے ایسے ہی افراد کو دوسروں پر فضیات اور فوقیت بخشی ہے اور یہی افراد ہمیشہ اللہ تعالی کی حفاظت و نگرانی میں ہوتے ہیں۔ اور جو افراد ان سے بغض و حسد اور دشمنی رکھتے ہیں ، ان کی مخالفت کرتے ہیں اور ان کی داڑھیوں کا مزاق اڑاتے ہیں ایسے افراد اللہ تعالی کی نگاہ میں برے اور بدتر انسان ہیں نیز ایسے لوگوں کو اللہ تعالی نے ڈرایا دھمکایا اور سخت عذاب کا وعدہ فرمایا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں نیک لوگوں کی صحبت عطا فر مائے اور بروں کی ایذارسانی سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ نیک لوگوں سے دشمنی کرنا اللہ تعالی سے جنگ کرتا ہے۔
٭ نیک لوگ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی نگرانی میں ہوتے ہیں۔
٭ نیک لوگوں کا مذاق اڑانا سخت منع ہے۔
٭٭٭٭