چوپایوں کو باندھ کر نشانہ لگانا ممنوع ہے۔

عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ تُصْبَرَ البَهَائِمُ (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الصيد والذبائح وما يؤكل من الحيوان، باب النهي عن صبر البهائم.)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چوپایوں کو باندھ کر نشانہ لگانے سے منع فرمایا ہے۔
عَنْ سَعِيْدِ بْن جُبَيْرٍ رَحِمَهُ اللهُ قَالَ: مَرَّ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ بنفرٍ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَتَرَامُونَهَا، فَلَمَّا رَأَوُا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا عَنْهَا، فَقَالَ ابْنُ عمر: مَنْ فَعَلَ هذا ؟ إِنَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ لَعَنَ مَنْ فَعَلَ هذا. (اخرجه مسلم). وَفِي رِوَايَةٍ : إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَعَن مَن اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ عَرَضًا.
(صحیح مسلم: کتاب الصيد والذبائح وما يؤكل.)
سعید بن جبیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ایک جماعت سے گزر ہوا وہ لوگ ایک مرغی کو باندھ کر تیر کا نشانہ لگار ہے تھے ، پس جب ابن عمر کو لوگوں نے دیکھا تو بھاگ اٹھے، پس ابن عمر نے کہا یہ کس نے کیا ؟ بیشک اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے ایسے شخص پر لعنت فرمائی جس نے اس طرح کا کام انجام دیا۔ ایک اور روایت میں ہے بیشک رسول اللہ ﷺ نے اس شخص پر لعنت بھیجی جس نے کسی جاندار چیز کونشانہ کے طور استعمال کیا۔
تشریح:
اسلام ایک ایسا آفاقی دین ہے جس میں حیوانوں کے معاملہ میں بھی رہنما اصول بیان فرمائے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم حیوانوں کے ساتھ نرمی برتو، ان کی طاقت کے بموجب ان پر سامان رکھو، ان پر احسان کرو، انہیں نشانہ نہ بناؤ، انہیں باندھ کر نہ رکھو، کیونکہ جو لوگ اس طرح سے کرتے ہیں ان پر اللہ تعالی کی لعنت ہوتی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں حیوانوں کو تکلیف دینے سے بچائے اور ان کے ساتھ نرمی اور آسانی کرنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ حیوانوں کو باندھ کر قتل کرنا حرام ہے۔
٭ حیوانوں کو باندھ کر قتل کرنا گناہ کبیرہ میں سے ہے۔
٭ حیوانوں پر رحم کرنا دخول جنت کا سبب ہے۔
٭ حیوانوں پر نشانہ لگانے والے پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔
٭٭٭٭