اخلاص کی فضیلت

295۔سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: ((نَضَّرَ الله امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهِ غَيْرُ فَقِيهٍ، وَرُبِّ حَامِلٍ فقهٍ إِلٰى مَنْ هُوَ أَفَقَهُ مِنْهُ، ثَلَاثٌ لَا يُغَلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ امْرِيءٍ مُؤْمِنٍ، إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلهِ، وَالنَّصِيحَةُ لِوْلَاةِ الْمُسْلِمِينَ، وَلُزُوْمُ جَمَاعَتِهِمْ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَّرَائِهِمْ)) (أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:  21590، والترمذي:2656، وابن ماجه:  230، وابن حبان:67، وله شاهد من حديث جبير بن مطعم عيد الدارمي: 74، 75/1، وابن ماجه: 3056، وأحمد: 16738، وآخر من حديث عبد الله بن مسعود عند أحمد: 4157، وثالث من حديث أنس بن مالك عند أحمد: 13350، وابن ماجه: 236، ورابع من حديث أبي الدرداء عندالدارمي: 230، وخامس من حديث النعمان بن بشير عند ال الحاكم:88/1)

’’اللہ تعالی اس شخص کو خوش و خرم رکھے جس نے میرا کلام سنا، پھر اسے (دوسروں تک)  پہنچا دیا۔ بعض لوگوں کے پاس فقہ کی بات ہوتی ہے، اور وہ خود فقیہ نہیں ہوتے۔ بعض لوگ فقہ کی بات اپنے سے زیادہ فقیہ آدمی تک پہنچا دیتے ہیں۔ ایک مومن کا دل تین چیزوں میں خیانت نہیں کرتا، عمل کو خالصتا اللہ کے لیے انجام دینا، مسلمانوں کے ائمہ کی خیر خواہی کرنا اور مسلمانوں کی جماعت میں شامل رہنا کیونکہ ان کی دعا سب کا احاطہ کر لیتی ہے۔‘‘

296۔سیدنا  مصعب بن سعد اپنے والد محترم (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ)  سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

((إِنَّمَا يَنْصُرُ اللهُ هٰذِهِ الْأُمَّةَ بِضَعِيفَهَا بِدَعْوَتِهِمْ وَصَلَاتِهِمْ وَإِخْلَاصِهِمْ)) ( أَخْرَجَهُ النسائي:  3180.)

’’اللہ تعالی کمزور لوگوں کی دعاؤں، نمازوں اور اخلاص کی وجہ سے اس امت کی مدد فرماتا ہے۔‘‘

توضیح وفوائد:  اخلاص کا مطلب یہ ہے کہ ہر اچھا کام صرف اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے کیا جائے اور ہر برے کام سے اللہ کی خشیت اور خوف کی وجہ سے بچا جائے۔ اعمال میں جس قدر اخلاص زیادہ ہو گا انسان اتنا ہی اللہ تعالی کے قریب ہوگا-

………………