۔فرمان الہی:  ’’بے شک جن لوگوں کے لیے ہماری طرف سے پہلے ہی نیکی اور بھلائی مقدر ہو چکی ہے وہ اس سے دور رکھے جائیں گے

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب (سورہ انبیاء کی) یہ آیت: ﴿إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنْتُمْ لَهَا وَارِدُونَ﴾ (الأنبياء98:21)

’’یقینًا تم اور جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو جہنم کے ایندھن ہو گے تم اس میں داخل ہونے والے ہو۔‘‘ اتری تو مشرکین نے کہا: فرشتوں، عیسی علیہ السلام اور عزیر  علیہ السلام کی بھی اللہ کے سوا عبادت کی گئی ہے، تو  کہا: اگرچہ انھیں اللہ سمجھ کر پوجا جاتا ہے، تب بھی وہ جہنم میں نہیں جائیں گے۔ اس پر  (سورہ انبیاء ہی کی) یہ آیت: ﴿(أَخْرَجَهُ البُخَارِي:806، 6573، ومُسلم:182)﴾ (الأنبياء 101: 21)

’’یقینًا وہ لوگ جن کے لیے ہماری جانب سے پہلے سے بھلائی لکھ دی گئی ہے وہ لوگ اس جہنم سے دور رکھے جائیں گے۔‘‘ نازل ہوئی، یعنی عیسی علیہ السلام ، عزیر علیہ السلام اور فرشتے۔

توضیح و فوائد:  قرآن مجید میں ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا جن کی عبادت کرتے ہو وہ بھی تمھارے ساتھ ہی جہنم میں جائیں گے، اس پر مشرکین مکہ نے یہ اعتراض اٹھایا کہ اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر عیسی  علیہ السلام اور عزیر علیہ السلام اور فرشتوں کی بھی عبادت ہوتی ہے، ان کا کیا بنے گا؟ اس کا جواب اللہ تعالی نے یہ دیا کہ جو خود توحید پر کار بند تھے اور توحید ہی کی دعوت دیتے رہے، اگر کوئی ان کی یا فرشتوں کی عبادت شروع کر دیتا ہے جبکہ ان کی رضا مندی نہیں تھی تو عبادت کرنے والوں کو عذاب ہوگا اور جن کی عبادت کی گئی انھیں جہنم سے محفوظ ہی رکھا جائے گا کیونکہ ان کی ہرگز یہ خواہش یہ خواہش نہیں تھی کہ ان کی عبادت کی جائے۔

((أَخْرَجَهُ الحاكم:  385/2، وصحّحَهُ، ووافقه الذهبي))

435۔  سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ  نے قریش سے فرمایا:

((يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُّعْبَدُ مِنْ دُونِ اللهِ فِيهِ خَيْرٌ))

’’اے قریش کی جماعت! اللہ کے سوا جس کی بھی عبادت کی جاتی ہے اس میں کوئی خیر نہیں۔‘‘

 اب قریش کو معلوم تھا کہ عیسائی عیسی ابن مریم کی عبادت کرتے ہیں اور محمد ﷺکے بارے میں جو عقیدہ وہ رکھتے تھے اس کا بھی انھیں علم تھا، اس لیے قریش کہنے لگے:  اے محمد! آپ تو دعوی کرتے ہیں کہ عیسی  علیہ السلام اللہ کے نبی اور اس کے نیک بندے ہیں، لہٰذا  اگر آپ سچے ہیں تو ان  (نصاری وغیرہ) کے معبود بھی اسی طرح (جہنم میں داخل)  ہوں گے، اس پر اللہ تعالی نے (سورہ زخرف کی) یہ آیت:

﴿وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ۝﴾ (الزخرف 57: 43)

’’اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اچانک آپ کی قوم چیخنے لگی۔‘‘  نازل فرمائی۔(أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:2918)