عورتوں کو قبرستان جانے کی اجازت دینے والوں کے دلائل
459۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں ان (اہل بقیع) کے حق میں دعا کیسے کروں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(تم کہو):
((السَّلَامُ عَلٰى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَيَرْحَمُ الله الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ: 974)
’’ان گھروں میں رہنے والے مومنوں اور مسلمانوں پر سلامتی ہو، اللہ تعالی ہم میں سے آگے جانے والوں اور پیچھے رہنے والوں پر رحم کرے اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم تمھارے ساتھ ضرور ملنے والے ہیں۔ ‘‘
460۔ عبد اللہ بن ابو ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا قبرستان سے واپس آئیں۔ میں نے ان سے پوچھا: ام المومنین! کہاں سے تشریف لا رہی ہیں؟
انھوں نے کہا: اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکر کی قبر کی زیارت کر کے آرہی ہوں۔
میں نے کہا: ((أَلَيْسَ كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ نَهَى عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ))
’’کیا رسول اللہ لال قبروں کی زیارت سے منع نہیں فرماتے تھے ؟‘‘
انھوں نے کہا: ((نْعَمْ، كَانَ، ثُمَّ أَمَرَ بِزِيَارَتِهَا)) (أَخْرَجَة الحاكم: 376/1، والبيهقي: 78/4)
’’جی ہاں، آپﷺ نے منع فرمایا تھا، پھر آپ نے قبروں کی زیارت کا حکم (اجازت) دے دیا تھا۔‘‘
461۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ نبیﷺ کا گزر ایک عورت کے پاس سے ہوا جو قبر کے پاس بیٹھی رو رہی تھی۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا:
((اتَّقِ اللهَ وَاصْبِرِی)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِي: 1252، 1283، 1302، 7154 ومسلم:926)
’’ اللہ سے ڈرو اور صبر کرو۔‘‘
توضیح و فوائد: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عورت شرعی آداب کی پابندی کرتے ہوئے کبھی کبھار قبرستان جاسکتی ہے، تاکہ موت، قبر میں جانا، حشر و نشر اور قیامت کا تصور اس کے ذہن میں رہے اور وہ زیادہ سے زیادہ اعمال خیر سر انجام دے اور شرک سے بچی رہے۔