غیر اللہ کی قسم اٹھانے والے کے لیے کیا کرنا ضروری ہے

701۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ  بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللَّاتِ وَالْعُزّٰى، فَلْيَقُلْ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَمَنْ قَالَ لصاحِبِهِ: تَعَالَ أَقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقُ)) (أخرجه البخاري:4860، ،6107، ،6107، 6650  ومسلم:1647)

’’جو شخص قسم اٹھائے اور اپنی قسم میں لات و غڑی کا نام لے تو اسے لا الہ الا اللہ پڑھنا چاہیے اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے! آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ کرنا چاہیے۔‘‘

702۔سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں: ہم کسی چیز کا تذکرہ کر رہے تھے۔ میں ابھی نیا نیا جاہلیت چھوڑ کر مسلمان ہوا تھا۔ میں نے لات اور عزیٰ کی قسم اٹھالی تو مجھے اصحاب الرسول ﷺ نے فرمایا: تم نے بری بات کہی ہے۔ رسول اللہ ﷺ اللہ کے پاس جاؤ اور انھیں اس بات کی خبر دو۔ ہمارے خیال میں آپ نے یقینًا کفر کا ارتکاب کیا ہے۔

میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ بات آپ کو بتائی۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: ((قُلْ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَاتَّقُلْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلَا تَعْدُ لَهُ.))

’’تم لا إِلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ) تین مرتبہ کہو اور شیطان سے اللہ تعالی کی تین مرتبہ پناہ حاصل کرو اور اپنی بائیں طرف تین دفعہ تھو تھو کرو اور دوبارہ اس قسم کی قسم مت اٹھانا‘‘

(أخرجه أحمد: 1590، 1622، والنسائي في المجتبى:3807، وفي عمل اليوم والليلة: 989، 990، وفي الكبري: 11545، و  ابن ماجه:2097، و ابن حبان:4364، 4365)

توضیح و فوائد: اگر کوئی نادانی سے یا بلا ارادہ بتوں وغیرہ کی قسم کھا بیٹھے اس کے لیے یہ حکم ہے اور جو ان کی تعظیم دل میں رکھتے ہوئے قسم کھائے وہ واقعی دائرہ اﷺ سے خارج ہو جاتا ہے۔