مرجیہ کی تردید کا بیان

1045۔ سيدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے دریافت کیا گیا: کون ساعمل افضل ہے؟

 آپ ﷺنے فرمایا: ((إِیْمَانُ بِاللهِ وَرَسُوْلِهِ))

’’اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا ۔‘‘

 سوال کیا گیا: پھر کون سا؟ فرمایا: ((الجهاد في سبيل الله))

’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔‘‘

 پوچھا گیا: پھر کون سا؟ فرمایا:

((حَجُّ مَبْرُوْرٌ)) ’’حج جو قبول ہو۔‘‘(أخرجة البخاري:26، 1519ومسلم:83)

1046۔  وہ سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ  بیان کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول !کون سا عمل افضل ہے؟

آپ ﷺ نے فرمایا:

((إيمان بالله وَالْجِهَادُ في سَبِيلِه))

’’الله پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا‘‘

میں نے (پھر) پوچھا: کون سی گردن  (آزاد کرنا) افضل ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا:

((اَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا وَ أَكْثَرَهَاثَمَنًا)) (أخرجه البخاري:2518 ومسلم:84)

’’جو اس کے مالکوں کی نظر میں زیادہ  نفیس اور زیادہ قیمتی ہو۔‘‘

1047۔  سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

((الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَدْنَاهَا إِمَاطَة الْأَذَى عَنِ الطَرِيقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ)) (أخرجه البخاري:9،ومسلم:35)

’’ایمان کے ستر سے اوپر یا ساٹھ سے اوپر شعبے (اجزاء) ہیں ۔ سب سے افضل جز لا إله إلا الله کا اقرار ہے اور سب سے چھوٹا کسی اذیت (دینے والی چیز) کو راستے سے ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی شاخوں میں سے ایک ہے۔‘‘

1048۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے عبدالقیس کے وفد سے فرمایا:

((آمركُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ، وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللهِ؟ شَهَادَةُ أن لا إله إلا الله.وَإِقَامُ الصَّلاة، وإِيْتَاءُ الزَّكَاةِ، وتَعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخَمْسَ))(أخرجه البخاري:53، 523،1398، 3095، 4369، 7556، و مسلم:17)

’’میں تمھیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں۔ تمھیں معلوم ہے کہ ایمان باللہ کیا ہے ؟ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی اور معبود برحق نہیں، نیز نماز قائم کرنے ، زکاۃ دینے اور غنیمت سے پانچواں حصہ دینے کا حکم دیتا ہوں۔‘‘

1049۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

((إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وبَيْنَ الشَّركِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلاةِ))(أخرجه مسلم:82)

’’بے شک آدمی اور شرک وکفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل ) نماز کو چھوڑ دینا ہے؟‘‘

 توضیح و فوائد: اس باب کی احادیث میں ایک گمراہ فرقے مرجیہ کا رو ہے جو کہتا ہے کہ ایمان صرف زبان سے اقرار اوردل سے تصدیق کا نام ہے عمل کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں، یعنی اعمال صالح سے نہ ایمان بڑھتا ہے اور نہ گناہ کرنے سے گھٹتا ہے بلکہ یہ جامد چیز ہے۔ مذکورہ  بالا احادیث میں ایمان کے بڑھنے اور کم ہونے، نیز اعمال کے ایمان کا حصہ ہونے کا واضح ثبوت موجود ہے۔