آگ اور ہوا اللہ تعالیٰ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہیں
ہمارے اس شہر میں اللہ کی گنجائش نہیں ہے
اللہ کی پناہ ، یہ خطرناک جملہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں ہالی وڈ کے معروف فلمی ایکٹرز کے منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں بولا گیا، کمنٹیٹر نے سٹیج سے کہا :
دس از گاڈ لیس سٹی
These is God Les city
اور اس پر وہاں موجود سبھی لوگوں نے زور زور سے تالیاں بجائیں
ہاں پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا وجود، طاقت اور کنٹرول دکھایا اور خوب دکھایا، دیکھتے ہی دیکھتے روشنیوں کا شہر راکھ کے ڈھیر میں بدل گیا
الله تعالیٰ کا مقابلہ کرنے والوں کا انجام بہت بھیانک ہوتا ہے
فرعون نے کہا تھا :
"انا ربکم الاعلی”
لیکن
آج وہ نشان عبرت ہے۔
ٹائیٹینک کے مالک نے کہا تھا :
رب بھی میری کشتی نہیں ڈبو سکتا
اور آج وہ بھی نشان عبرت ہے۔
ایکسٹینٹیشن موسیقار نے کہا تھا :
سب میری عبادت کریں گے ایک دن ، گردن پر چار گولیاں لگیں اور نشان عبرت بنا۔
ٹانکریڈو نیوس نے کہا تھا :
رب بھی مجھے صدارت سے نہیں ہٹا سکتا
لیکن
جب ووٹ پڑے تو صدارت کا حلف لینے سے پہلے بیماری سے مارا گیا اور نشان عبرت بنا۔
دنیا کے لوگو ! اپنے رب کا اعلان سن لو
یہ اس کا اعلان ہے غور سے سن لو :
وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ
اور میں انھیں مہلت دیتا ہوں یقینا میری خفیہ تدبیر بہت مضبوط ہے۔
القلم : 45
اور یہ بھی کہ :
إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ
بے شک تیرے رب کی پکڑ یقینا بہت سخت ہے۔
البروج : 12
اللہ تعالیٰ کے وجود کو چیلنج کرنے والے ایک ملحد کی عبرتناک سزا
صاحبِ کشاف نے ذکر کیا ہے کہ ایک ملحد کے پاس یہ آیت پڑھی گئی :
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ يَأْتِيكُمْ بِمَاءٍ مَعِينٍ
کہہ دے کیا تم نے دیکھا اگر تمھارا پانی گہرا چلا جائے تو کون ہے جو تمھارے پاس بہتا ہوا پانی لائے گا؟
الملك : 30
تو اس نے کہا کہ (اگر وہ پانی گہرا چلا جائے تو) کسیاں اور بیلچے اسے نکال لائیں گے
تو اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھوں کا پانی خشک کردیا۔
بحوالہ تفسیر القرآن الكريم از استاذ گرامی حافظ عبدالسلام بن محمد رحمہ اللہ
گویا کہ اللہ تعالیٰ اسے پیغام دے رہے تھے کہ ہاں اب کرو بھلا کسیوں اور بیلچوں کا استعمال
شاید کہ لوگ اللہ تعالیٰ کی طاقت و قدرت کو سمجھے ہی نہیں ہیں
لوگو ! سن لو، ہوش و حواس سے سن لو !!!
کائنات کا کوئی اصول، قاعدہ اور ضابطہ اس کے ارادے کے سامنے رکاوٹ نہیں بن سکتا
جب وہ کچھ کرنے پہ آتا ہے
فالبحر لا يُغرق
پھر سمندر ڈبونے سے انکار کر دیتا ہے
موسی علیہ السلام کا صندوق دیکھ لو
والنار لا تُحرق
آگ جلا نہیں پاتی
ابراہیم علیہ السلام کی چخا دیکھ لو
والجبل لايعصم
پہاڑ (بلند ترین ہونے کے باوجود) بچا نہیں پاتا
نوح علیہ السلام کا بیٹا دیکھ لو
والحوت لا يهضم
مچھلی ہضم نہیں کرتی
یونس علیہ السلام کو دیکھ لو
والعذراء تلد
پھر بے نکاح عورت بھی بچہ جنم دے دیتی ہے
مریم علیھا السلام کو دیکھ لو
والرضيع يتكلم
دودھ پیتا بچہ کلام کرنے لگ جاتا ہے
عیسی علیہ السلام کو دیکھ لو
ونيام يصحون بعد 300عام
سوئے ہوئے لوگ تین سو سال بعد بھی اٹھ پڑتے ہیں
اصحاب کہف کو دیکھ لو
والشمس تتوقف
سورج تھم جاتا ہے
دیکھیے، صحيح البخاری 3124
والقمر ينشق.
اور چاند شق ہو جاتا ہے
کیونکہ یہ اسی کی صفت ہے
اس نے کیا خوب فرمایا :
إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ
بے شک اللہ اپنے کام کو پورا کرنے والا ہے
الطلاق : 3
اور فرمایا :
فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ
کر گزرنے والا ہے جو چاہتا ہے۔
البروج : 16
اپنی ٹیکنالوجی کے تکبر و گھمنڈ میں مبتلا لوگو ! یاد رکھنا، اللہ تعالیٰ کے لشکر بے شمار ہیں
میرے رب نے فرمایا ہے :
وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اورزمین کے لشکر ہیں اور اللہ ہمیشہ سے سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
الفتح : 7
اور لشکر بھی اتنے زیادہ کہ کوئی انہیں جانتا ہی نہیں ہے
فرمایا :
وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ
اور تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا
المدثر : 31
اور وہ اپنے لشکروں سے کسی طرح بھی کام لے سکتا ہے
وہ چاہے تو تند و تیز ہوائیں چلا کر مضبوط قوموں کو تہس نہس کردے
وہ چاہے تو زلزلہ سے سب کچھ تباہ کردے
وہ چاہے تو ناقابل برداشت چیخ سے کانوں کو پھاڑ دے
وہ چاہے تو سیلابی ریلوں سے پوری قوم کو غرق کردے
وہ چاہے تو بت پرستی میں مبتلا قوم کی خبر لینے کے لیے ہدہد کو بھیج دے
وہ چاہے تو اپنے کعبہ کو بچانے کے لیے ابابیلوں کے جھنڈ روانہ کردے
وہ چاہے تو اپنے خلیل کی آگ بجھانے کے لیے مینڈک کو پھونکوں پہ لگا دے
وہ چاہے تو اپنے کلیم کو بچانے کے لیے سمندر کی لہروں کو باادب بنا دے
وہ چاہے تو اپنے یونس کو بچانے کے لیے مچھلی کے معدے کو ہاضمے سے روک دے
وہ چاہے تو اپنے ذبیح کو بچانے کے لیے چھری کی دھار کو بے کار کردے
وہ چاہے تو بنی اسرائیلیوں کو پار کرانے کے لیے بیچ سمندر راستے بنا دے
وہ چاہے تو فرعونیوں کو ڈبونے کے لیے جامد و ساکت راستوں کو ٹھاٹھیں مارتی موجوں میں تبدیل کر دے
وہ چاہے تو عیسیٰ علیہ السلام کو بچانے کے لیے زندہ اوپر اٹھا لے
وہ چاہے تو سلیمان علیہ السلام کی سیر و سیاحت کے لیے ہواؤں کو مسخر کر دے
اللہ تعالیٰ کے نزدیک امریکی طاقت کی کوئی حیثیت نہیں
علامہ شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ فرماتے ہیں :
"یہ امریکہ، جس کے پاس فضائی اور بحری بیڑے اور افواج ہیں،
واللہ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
اور اللہ کی قسم، سب سے بڑی نعمت ہمارے پاس ہے
"ایمان کی نعمت ،توحید کی نعمت”
اور صحیح اور واضح منہج کی نعمت۔”
(الوصايا المنهجية، صفحہ 104)
اللہ تعالیٰ نے اپنے دو لشکر لاس اینجلس پر چڑھا دیے
قرآن میں پڑھتے، دیکھتے اور سنتے آئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قوم عاد پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل تیز ترین طوفانی ہوائیں چلائی رکھیں
سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا
اس نے اسے ان پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلائے رکھا۔
الحاقة : 7
لیکن
اب تو لوگوں نے آنکھوں سے دیکھ لیا ہے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے ساری دنیا کو دکھا دیا ہے، نہ اسے قصہِ ماضی کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی اسے افسانہ کہہ کر دل کو جھوٹی تسلی دے سکتا ہے
پورا ہفتہ گزر چلا، تادم تحریر تیز آندھی چل رہی ہے اور صرف آندھی ہی نہیں ساتھ خوفناک آگ بھی ہے، آگ اور ہوا، اللہ تعالیٰ کے دو لشکر بپھر گئے ہیں، کنٹرول اوور ہیں، دنیا جہان کی ساری ٹیکنالوجی اور احتیاطی و حفاظتی تدابیر ناکام ہو گئی ہیں، آنا فانا خوبصورت اور فن تعمیر کا عظیم شاہکار روشنیوں سے جگمگاتا شہر راکھ کا ڈھیر بن چکا ہے
کیلیفورنیا کی تاریخ کی بدترین جنگلاتی آگ اور تیز ترین ہوا
اس آگ کو کیلیفورنیا کی تاریخ کی بدترین جنگلاتی آگ قرار دیا جا رہا ہے، جس نے نظام زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
10,000 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں، 4 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، تقریباً 36,000 ایکڑ سے زائد رقبہ آگ کی لپیٹ میں آ چکا ہے
اور نقصان 275 بلین ڈالرز کا ہوگیا
یاد رہے کہ پاکستان صرف 41 بلین ڈالرز کے لیے ناک رگڑ رہا ہے
اور تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب سے ہمیں 15 بلین کا نقصان ہوا تھا۔۔ امریکہ کو بڑا معاشی دھچکا لگ چکا ہے اور اگلے دس سال تک کم از کم یہ ان شاءاللہ جنگ کرنے کی صلاحیت کھو دے گا۔۔ ان شاءاللہ
اور مسلمان ممالک اس بدبخت ملک کے ظلم سے محفوظ رہیں گے
امریکیو ! اب پتہ چلا
بنے بنائے خوبصورت گھر چھوڑ کر ہجرت کرنا کتنی مشکل ہے
اچانک گھروں سے نکلنا کس قدر دشوار ہے
بیڈ پر لیٹے اور وہیل چیئر پر بیٹھے بوڑھے مریضوں کو لے کر پیدل لمبے لمبے سفر کرنا کتنے مشکل ہیں
حاملہ عورتوں کو انتہائی تکلیف میں ساتھ چلانا کتنا مشکل ہے
دودھ پیتے بچوں کو بغل میں اور کپڑوں کی گٹھڑی سر پہ اٹھا کر چلنا کتنا مشکل ہے
کھلے آسمان تلے بیٹھ کر قیمتی گھروں کو جلتے ہوئے دیکھنے سے کتنی تکلیف ہوتی ہے
سردی کی ٹھٹھرتی، یخ بستہ راتوں میں کپڑے کے خیموں تلے راتیں بسر کرنا کس قدر مشکل کام ہے
ہاں امریکیو ! تمہاری وجہ سے یہ سب مناظر کئی سالوں سے کمزور مسلمان دیکھتے چلے آ رہے ہیں
گھروں میں پڑے سونے کے سکے جل گئے
ڈالر راکھ ہو گئے
بیڈ، صوفے، گدے، ڈریسر، ڈنر سیٹ، کپڑے، لحاف، ملبوسات، جیولری، اے سی، ہیٹر، لگزری گاڑیاں سب فنا ہو گئے
اے ٹی ایم مشینیں پگل گئیں
بینک اجڑ گئے
مارکیٹیں ویران ہو گئیں
یہ منظر دیکھ کر قرآن کی یہ آیت یاد آ گئی
فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ
پھر وہ چورا بن گئی، جسے ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں
الکہف : 45
صرف 24 گھنٹے پہلے جو علاقہ دنیا کی سب سے قیمتی پراپرٹیز میں سے تھا، اور اب یہ خاک میں تبدیل ہو چکا ہے۔
قرآن کی یہ آیت تو گویا لاس انجلس کا منظر بیان کر رہی ہے :
حَتَّى إِذَا أَخَذَتِ الْأَرْضُ زُخْرُفَهَا وَازَّيَّنَتْ وَظَنَّ أَهْلُهَا أَنَّهُمْ قَادِرُونَ عَلَيْهَا أَتَاهَا أَمْرُنَا لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَجَعَلْنَاهَا حَصِيدًا كَأَنْ لَمْ تَغْنَ بِالْأَمْسِ كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی آرائش حاصل کرلی اور خوب مزین ہوگئی اور اس کے رہنے والوں نے یقین کر لیا کہ وہ اس پر قادر ہیں تو رات یا دن کو اس پر ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اسے کٹی ہوئی کر دیا، جیسے وہ کل تھی ہی نہیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کرتے ہیں جو خوب سوچتے ہیں۔
يونس : 24
جی ہاں آگ اور ہوا کا ملا جلا طوفان اللہ تعالیٰ ہی چلاتے ہیں
قرآن کی یہ آیت مبارکہ پڑھیں :
أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِنْ نَخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ
کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو، جس کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں، اس کے لیے اس میں ہر قسم کے کچھ نہ کچھ پھل ہوں اور اسے بڑھاپا آپہنچے اور اس کے کمزور بچے ہوں، پھر اسے ایک بگولا آپہنچے، جس میں ایک آگ ہو تو وہ بالکل جل جائے۔ اسی طرح اللہ تمھارے لیے کھول کر آیات بیان کرتا ہے، تاکہ تم سوچو۔
البقرة : 266
ہاں یہ اللہ کے لشکر ہیں
فرمایا :
نَارُ اللَّهِ الْمُوقَدَةُ
اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے۔
الهمزة : 6
امریکیو ! یہ تو آگ کا انہترواں حصہ ہے جب آگ کا اصل منبع اور ماخذ دیکھو گے تب کیا صورتحال ہوگی
ہم امریکی عوام و حکام کو دعوت دیتے ہیں کہ اب بھی موقع ہے
باز آ جاؤ
یہ بڑھکی اور بپھری ہوئی آگ تمہیں نصیحت کر رہی ہے :
میرے رب نے اسے نصیحت قرار دیا ہے، فرمایا :
نَحْنُ جَعَلْنَاهَا تَذْكِرَةً وَمَتَاعًا لِلْمُقْوِينَ
ہم نے ہی اسے مسافروں کے لیے ایک نصیحت اور فائدے کی چیز بنایا ہے۔
الواقعة : 73
سو باز آ جاؤ
اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے سے
خدا کے وجود کو مذاق بنانے سے
کمزور مسلمان ملکوں پر ظلم کرنے سے
نہتے شہریوں پر بارود کی آگ برسانے سے
میرے نبی کا فرمان سن لیں :
نَارُكُم جزءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِن نَارِ جَهَنَّمَ
صحیح بخاری
تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کی گرمی کے ستر حصوں کا ایک حصہ ہے۔
اس کی تو ایک چنگاری ہی بڑے بڑے محلات اور اونٹوں کے ریوڑ سے بڑی ہوگی
اف یہ جہنم کی آگ کس قدر خوفناک ہے اس کی خوفناکی کا اندازہ اس آیت مبارکہ سے کیجیے :
إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ
بلاشبہ وہ (آگ) محل جیسے شرارے پھینکے گی۔
المرسلات : 32
كَأَنَّهُ جِمَالَتٌ صُفْرٌ
جیسے وہ زرد اونٹ ہوں۔
المرسلات : 33
امریکی حکمرانو ! یہ چھوٹا جھٹکا ہے، میرے رب کا عذاب اس سے کہیں بڑا ہے
میرے رب نے یہ چھوٹا عذاب دکھا کر تمہیں بڑے عذاب سے متنبہ کیا ہے
وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور یقینا ہم انھیں قریب ترین عذاب کا کچھ حصہ سب سے بڑے عذاب سے پہلے ضرور چکھائیں گے، تاکہ وہ پلٹ آئیں۔
السجدة : 21
آگ سے بچنا ہے تو آگ کے خالق کی پناہ میں آؤ اور ہاں آگ کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے
سورہ واقعہ میں ہے :
أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ
پھر کیا تم نے دیکھی وہ آگ جو تم سلگاتے ہو؟
الواقعة : 71
أَأَنْتُمْ أَنْشَأْتُمْ شَجَرَتَهَا أَمْ نَحْنُ الْمُنْشِئُونَ
کیا تم نے اس کے درخت کو پیدا کیا، یا ہم ہی پیدا کرنے والے ہیں؟
الواقعة : 72
سورہ یس میں فرمایا :
الَّذِي جَعَلَ لَكُمْ مِنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنْتُمْ مِنْهُ تُوقِدُونَ
وہ جس نے تمھارے لیے سبز درخت سے آگ پیدا کر دی، پھر یکایک تم اس سے آگ جلا لیتے ہو۔
يس : 80
اللہ تعالیٰ اس بات پر بھی قادر ہیں کہ آگ سے مخلوقات پیدا کر دیں
چنانچہ فرمایا :
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَارِ السَّمُومِ
اور اس نے اس سے پہلے جنات کو لُو کی آگ سے پیدا کیا۔
الحجر : 27
اور فرمایا :
وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ
اور جنّ کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔
الرحمن : 15
ابلیس نے کہا تھا :
قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْهُ خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ
اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور تو نے اسے مٹی سے پیدا کیا۔
ص : 76
میرے رب نے آگ کے اندر درخت پیدا کردیا
سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ کی قدرت اور آگ پر کنٹرول کس قدر بے کہ وہ چاہے تو بھڑکتی ہوئی آگ کی تہہ میں درخت اگا دے ، حالانکہ دنیا کی سبھی ٹیکنالوجی سر پکڑ کر جائے گی کہ بھلا آگ میں بھی درخت اگتے ہیں؟
فرمایا :
أَذَلِكَ خَيْرٌ نُزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ
کیا مہمانی کے طور پر یہ بہتر ہے، یا زقوم کا درخت؟
الصافات : 62
إِنَّا جَعَلْنَاهَا فِتْنَةً لِلظَّالِمِينَ
بے شک ہم نے اسے ظالموں کے لیے ایک آزمائش بنایا ہے۔
الصافات : 63
إِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِي أَصْلِ الْجَحِيمِ
بے شک وہ ایسا درخت ہے جو بھڑکتی ہوئی آگ کی تہ میں اگتا ہے۔
الصافات : 64
طَلْعُهَا كَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ
اس کے خوشے ایسے ہیں جیسے وہ شیطانوں کے سر ہوں۔
الصافات : 65
فَإِنَّهُمْ لَآكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ
پس بے شک وہ یقینا اس میں سے کھانے والے ہیں، پھر اس سے پیٹ بھرنے والے ہیں۔
الصافات : 66
ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِنْ حَمِيمٍ
پھر بلا شبہ ان کے لیے اس پریقینا سخت گرم پانی کی آمیزش ہے۔
الصافات : 67
اللہ تعالیٰ اس بات پر بھی قادر ہیں کہ آگ سے کپڑا بنا دیں
یہ تو اور حیران کن بات ہے
آگ سے کپڑا ؟
اللہ ! تیری کاریگری کے سامنے یہ دنیا والے تھنک ٹینک بے بس اور انگشت بدندان ہیں
بھلا کپڑے بھی آگ سے بنتے ہیں؟
جی ہاں جب آگ کا خالق و مالک چاہے تو سب کچھ ممکن ہے
فرمایا :
فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِنْ نَارٍ يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوسِهِمُ الْحَمِيمُ
تو وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ان کے لیے آگ کے کپڑے کاٹے جاچکے ، ان کے سروں کے اوپر سے کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا۔
الحج : 19
اللہ تعالیٰ چاہے تو آگ کو جلانے سے روک دے
آگ اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہے، اس کی فطرت جلانا ہے مگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اسے اس خصلت سے روک دے اور وہ کچھ بھی نہ جلا سکے
جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کے متعلق آگ کو حکم دے دیا کہ خبردار میرے خلیل کا ایک بال بھی نہ جلے
فرمایا :
قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَى إِبْرَاهِيمَ
ہم نے کہا اے آگ! تو ابراہیم پر سراسر ٹھنڈک اور سلامتی بن جا۔
الأنبياء : 69
اللہ تعالیٰ آگ کے ذریعے آسمان کی حفاظت کرتے ہیں
سرکش اور جھوٹے جنات اور شیاطین سے آسمان کی باتیں محفوظ رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے آگ کے دھکتے ہوئے انگارے نصب کر رکھے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
وَحَفِظْنَاهَا مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ رَجِيمٍ
اور ہم نے اسے ہر مردود شیطان سے محفوظ کر دیا ہے۔
الحجر : 17
إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُبِينٌ
مگر جو سنی ہوئی بات چرا لے تو ایک روشن شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔
الحجر : 18
اور جیسا کہ خود جنوں نے کہا ہے :
وَأَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاءَ فَوَجَدْنَاهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيدًا وَشُهُبًا
اور یہ کہ بے شک ہم نے آسمان کو ہاتھ لگایا تو ہم نے اسے اس حال میں پایا کہ وہ سخت پہرے اور چمکدار شعلوں سے بھر دیا گیا ہے۔
الجن : 8
وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ فَمَنْ يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَصَدًا
اور یہ کہ ہم اس کی کئی جگہوں میں سننے کے لیے بیٹھا کرتے تھے تو جو اب کان لگاتا ہے وہ اپنے لیے ایک چمکدار شعلہ گھات میں لگا ہوا پاتا ہے۔
الجن : 9
نیز فرمایا :
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرَانِ
تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑا جائے گا، پھر تم اپنے آپ کو بچا نہیں سکو گے۔
الرحمن : 35
آگ کی طرح ہوائیں بھی اللہ تعالیٰ ہی چلاتا ہے
فرمایا :
وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ
اور وہی ہے جس نے ہوائوں کو بھیجا۔
الفرقان : 48
اور فرمایا :
وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ
اور ہم نے ہواؤں کو بار آور بناکر بھیجا۔
الحجر : 22
اور وہی ہوائیں ٹھہراتا ہے
جیسا کہ فرمایا :
إِنْ يَشَأْ يُسْكِنِ الرِّيحَ
اگر وہ چاہے ہوا کو ٹھہرا دے۔
الشورى : 33
یخ ٹھنڈی اور کنٹرول سے باہر ہوائیں بھی اللہ تعالیٰ ہی چلاتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍ
اور جو عاد تھے وہ سخت ٹھنڈی، تند آندھی کے ساتھ ہلاک کر دیے گئے، جو قابو سے باہر ہونے والی تھی۔
الحاقة : 6
پتھر برسانے والی تیز ہوائیں بھی اللہ تعالیٰ کے کنٹرول میں ہیں
فرمایا :
أَفَأَمِنْتُمْ أَنْ يَخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ أَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ وَكِيلًا
تو کیا تم بے خوف ہوگئے کہ وہ تمھیں خشکی کے کنارے دھنسا دے، یا تم پر کوئی پتھراؤ کرنے والی آندھی بھیج دے، پھر تم اپنے لیے کوئی کارساز نہ پاؤ۔
الإسراء : 68
ہر چیز کو توڑ دینے والی ہوائیں بھی اللہ تعالیٰ کے لشکر ہیں
فرمایا :
أَمْ أَمِنْتُمْ أَنْ يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَى فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُمْ بِمَا كَفَرْتُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا
یا تم بے خوف ہوگئے کہ وہ تمھیں دوسری بار اس میں پھر لے جائے، پھر تم پر توڑ دینے والی آندھی بھیج دے، پس تمھیں غرق کردے، اس کی وجہ سے جو تم نے کفر کیا، پھر تم اپنے لیے ہمارے خلاف اس کے بارے میں کوئی پیچھا کرنے والا نہ پاؤ۔
الإسراء : 69
ہر چیز کو تہس نہس کردینے والی ہوائیں بھی اللہ تعالیٰ کی تابع ہیں
قوم عاد پر آنے والی تیز ہوا کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ
آندھی ہے، جس میں دردناک عذاب ہے۔
الأحقاف : 24
تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَى إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ كَذَلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ
جو ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے برباد کر دے گی، پس وہ اس طرح ہو گئے کہ ان کے رہنے کی جگہوں کے سوا کوئی چیز دکھائی نہ دیتی تھی، اسی طرح ہم مجرم لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔
الأحقاف : 25
اسی کے متعلق سورہ ذاریات میں فرمایا :
مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ
جو کسی چیز کو نہ چھوڑتی تھی جس پر سے گزرتی مگر اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح کر دیتی تھی۔
الذاريات : 42